نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی، جس کے بعد اب انہیں 7 مئی کو عبوری ضمانت ختم ہونے کے بعد دوبارہ جیل جانا پڑے گا۔

نواز شریف دسمبر 2018 سے العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ اے ایف پی فائل فوٹو

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے العزیزیہ کرپشن کیس میں سزا کاٹنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

جمعے کو اس درخواست کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی صدارت میں تین رکنی بنچ نے کی۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ انھیں العزیزیہ سٹیل ملز کیس میں مستقل ضمانت دی جائے اور علاج کی غرض سے بیرونِ ملک جانے پر عائد پابندی ختم کی جائے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ عبوری ضمانت کے دوران ان کے موکل کے دل کی حالت بگڑ گئی اور شریف میڈیکل کمپلیکس کے ڈاکٹروں نے انہیں ملک سے باہر علاج کا مشورہ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلفشار خون اور گردوں کی کارکردگی کا لگاتار مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔

سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل نے نواز شریف کی مزید آٹھ ہفتوں کے لیے ضمانت میں توسیع کی استدعا کی اور کہا کہ آٹھ ہفتوں بعد نواز شریف کی طبی صورتحال دیکھ کرعدالت فیصلہ سنائے۔

واضح رہے کہ نواز شریف کی ایک ماہ کی عبوری ضمانت سات مئی کو مکمل ہو رہی ہے، جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں سال مارچ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے طبی بنیادوں پر سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں چھ ہفتوں کے لیے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

نواز شریف دسمبر 2018 سے العزیزیہ کرپشن ریفرنس میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے واضح ہو جاتا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کو کوئی این آر او نہیں مل رہا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست