عمران خان کے خلاف درخواست ناقابلِ سماعت ہے: الیکشن کمیشن

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن میں پیپلز پارٹی کے نیئر حسین بخاری کی عمران خان کے خلاف سینٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس سے متعلق درخواست پر سماعت ممبر خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ 

(اے ایف پی)

اسلام آباد میں الیکشن کمیشن میں پیپلز پارٹی کے نیئر حسین بخاری کی عمران خان کے خلاف سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس سے متعلق درخواست کو منگل کو ناقابلِ سماعت قرار دے دیا۔

ممبر خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران رکن کے پی ارشاد قیصر نے ریمارکس دیے کہ ضابطہ اخلاق میں وزیر اعظم کی جانب سے فنڈز کے اجرا کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن میں درخواست گزار پیپلز پارٹی کے سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری پیش ہوئے اور اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی نے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے۔

کمیشن نے سوال اٹھایا کہ ’یہ کیس سپریم کورٹ میں بھی تھا، اس کا کیا بنا؟‘ ننیر بخاری نے جواب دیا کہ وہاں حکومت نے فنڈز کے اجرا کی خبر کو غلط قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ ماہ اس درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اس کیس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے جوابات کے بعد مزید کارروائی کی گنجائش نہیں ہے۔

ترقیاتی فنڈز کے معاملے پہ وزیر اعظم نے جواب جمع کرایا تھا کہ ’اراکین اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں پر عمل آئین سےمشروط ہے۔ وزیر اعظم کو معلوم ہے کہ سرکاری فنڈز کا غلط استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ کسی رکن اسمبلی کو پیسہ نہیں دیا جائے گا۔‘

سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے جواب کو تسلی بخش قرار دیا تھا۔

نیئر بخاری نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ وزیر اعظم نے سینیٹ انتخابات کے دوران ارکان اسمبلی کو فنڈز جاری کر کے ’کرپٹ پریکٹس‘ کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے ہر رکن کو 50 کروڑ روپے کے فنڈز دینے کی یقین دہانی کروائی تھی، حالانکہ جب الیکشن شیڈول کا اعلان ہو جائے تو کسی ڈویلپمنٹ سکیم کا اعلان نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیئر بخاری نے دلائل دیے کہ وزیر اعظم نے شیڈول کے اعلان کے بعد ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وزیر اعظم نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 181 کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔ عمران خان نے الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی، اس لیے بادی النظر میں یہ کرپٹ پریکٹس کا کیس ہے۔

انہوں نے مزید دلائل دیے کہ تحریک انصاف کے چار ارکان اسمبلی نے ٹی وی پروگرام میں فنڈز لینے کااعتراف کیا ہے اس لیے الیکشن کمیشن عمران خان کو طلب کرے اور اعتراف کرنے والے چار ارکان کو بھی طلب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایم این ایز اور وزیراعظم کو نوٹسز جاری ہونے چاہیے۔

رکن خیبر پختونخوا ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں عمران خان کو سیاسی جماعت کےسربراہ کے طور پر لے رہے ہیں یا وزیر اعظم کے طور پر لیا ہے اور ضابطہ اخلاق میں وزیر اعظم کا حوالہ کدھر ہے؟

کمیشن ممبر بلوچستان نے ریمارکس دیے کہ ضابطہ اخلاق میں صرف صدر اور گورنروں کا ذکر ہے، وزیر اعظم کا نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن نے تمام دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ مخفوظ کیا تھا اور بعد میں درخواست مسترد کر دی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان