تھر مصری گدِھوں کا قدرتی مسکن  

ماضی میں کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے گدھوں کو بچانے کے مختلف منصوبے شروع کیے، جن میں بکری کو ذبح کرکے گدھوں کے کھانے کے لیے مخصوص جگہ پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔

 ماضی میں کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے گدِھوں کو بچانے کے مختلف منصوبے شروع کیے، جن میں بکری کو ذبح کرکےگدِھوں کے کھانے کے لیے مخصوص جگہ پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔  (تصویر: امر گُرڑو)

پاکستان کے جنوبے صوبے سندھ میں بھارتی سرحد سے متعصل صحرائے تھر جنگلی حیات کے انواع اقسام کا قدرتی مسکن سمجھا جاتا ہے۔

تقریباً 20 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلے صحرائے تھر میں ہرن، سانپ، نیل گائے، مور، گیدڑ، لومڑی اور چراغ سمیت کئی اقسام کے جنگلی جانور بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ تھر، پاکستان کے ان چند مقامات میں ایک ہے، جہاں معدومی کے شکار گدھ بھی پائے جاتے ہیں۔ 

تھر کے نگرپارکر تحصیل کے پہاڑی سلسلے کارونجھر میں موجود گدھوں پر گذشتہ کئی سالوں سے کام کرنے والے سماجی کارکن رمیش کارونجھری کے مطابق تھر ’وائیٹ بیکڈ‘ یا سفید پشت والے گدھ، لمبی چونچ والے گدھ اور ریڈ ہیڈ یا سُرخ سر والے گدِھوں کا قدرتی مسکن ہے۔ اس کے علاوہ اس وقت یہاں چھوٹے سائز کے مصری گدھ بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔  

ماضی میں کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے گدھوں کو بچانے کے مختلف منصوبے شروع کیے، جن میں بکری کو ذبح کرکے گدِھوں کے کھانے کے لیے مخصوص جگہ پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے رمیش کارونجھری نے بتایا: ’تھر میں نگرپارکر کی کارونجھر پہاڑی گدِھوں کے لیے قدرتی مسکن ہے۔ مگر اس کے باوجود یہاں سے گدھ ختم ہورہے ہیں۔ صرف تین سال پہلے تک کارونجھر میں سفید پشت والے گدِھوں کے 35 گھونسلے تھے، مگر آج علاقے میں سفید پشت والا ایک بھی گدھ موجود نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہمارے سروے کے مطابق اس وقت نگرپارکر اور آس پاس کے علاقے میں سُرخ سر والے صرف پانچ گدھ بچے ہیں، جب کہ لمبی چونچ والے چار سو سے پانچ سو گدھ کارونجھر میں پائے گئے ہیں۔‘ 

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے چیف کنزرویٹر جاوید احمد مہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’گدِھوں کی خوراک صرف مرے ہوئے مویشی ہی نہیں، بلکہ ان کے مسکن میں موجود چوہے اور دیگر چھوٹے جانوروں کے علاوہ مرے ہوئے جنگلی جانور بھی خوراک کا اہم جز ہیں۔ مگر جنگلی جانوروں کی تعداد میں کمی اور گدِھوں کے رہنے کی جگہوں کی کمی کے باعث گدھ ختم ہورہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تصویر کہانی