’آسیہ بی بی پاکستان چھوڑ کر بیرونِ ملک چلی گئیں‘

پاکستان میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ توہین مذہب کے الزام سے بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی بیرون ملک منتقل ہو گئی ہیں۔

آسیہ بی بی کے خلاف توہین مذہب کے الزام میں مقدمہ درج تھا۔ تصاویر: اے ایف پی، اے پی

پاکستان میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ توہین مذہب کے الزام سے بری ہونے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی بیرون ملک منتقل ہو گئی ہیں۔

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’آسیہ ایک آزاد شہری تھیں اور اپنی مرضی سے ملک چھوڑ کر چلی گئی ہیں۔‘

سرکاری سطح پر یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ وہ کس ملک کے لیے روانہ ہوئی ہیں لیکن ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کے بچے کینیڈا میں ہیں تو وہ وہیں جا رہی ہیں۔ کینیڈین حکومت کی جانب سے اس بارے میں ابھی کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جہاں کینیڈا نے آسیہ بی بی کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا اور انہیں سیاسی پناہ بھی فراہم کی وہیں اٹلی اور برطانیہ کی حکومتوں کا کردار بھی اس سلسلے میں بہت اہم رہا۔

اس خبر کے تناظر میں پاکستان میں اقلیتوں کے غیر محفوظ ہونے کے سوال پر وزیر مملکت برائے ماحولیات زرتاج گل کا کہنا تھا کہ، ’محفوظ ہیں تو گئی ہیں نا‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’اقلیتیں کیسے محفوظ نہیں ہیں؟ آسیہ بی بی کے لیے پوری ریاست نے سٹینڈ لیا ہے۔‘

اگر وہ محفوظ ہوتیں تو پاکستان ہی میں کیوں نہ رہتیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے زرتاج گل نے کہا، ’شاید وہ خود ہی جانا چاہتی ہوں، مجھے تو نہیں پتہ نا۔ یہ تو ان کی اپنی چوائس ہو گی۔ ہم سب یہاں رہتے ہیں، کس کو تھریٹ نہیں ہوتا؟‘

پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے گاؤں اٹاں والی سے تعلق رکھنے والی آسیہ بی بی پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے گاؤں کے ایک باغ میں چند خواتین کے ساتھ جھگڑا کیا جس کے بعد مقامی افراد نے ان پر پیغمبر اسلام  کے بارے میں توہین آمیز الفاظ ادا کرنے کا الزام عائد کیا۔ اس مقدمے کے مدعی ایک مقامی مسجد کے امام قاری سلام تھے۔

ان کے خلاف توہین رسالت کے قانون 295 سی کے تحت مقدمہ جون 2009 میں درج کیا گیا۔ تاہم آسیہ بی بی کا کہنا تھا کہ انہیں اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ کا سامنا تھا جس سے انکار کرنے پر ان پر توہین رسالت کا مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔

2010 میں ضلع ننکانہ صاحب کی سیشن عدالت کی جانب سے آسیہ بی بی کو موت کی سزا سنائی گئی۔

  آسیہ بی بی کی جانب سے سیشن عدالت کے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ بعد میں اکتوبر 2014 میں عدالت نے سیشن کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2015 کے اوائل میں آسیہ بی بی نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جولائی 2015 میں اس کیس پر سماعت شروع کی گئی اور اپیل کے فیصلے تک سزا پر عمل درآمد روکنے کا حکم جاری کیا گیا۔

تین سال زیر سماعت رہنے کے بعد گذشتہ برس 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی رہائی کا حکم جاری کر دیا  جس کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ پھوٹ پڑا تھا۔ رہائی کے بعد سے انہیں حکومت نے کسی محفوظ مقام پر رکھا ہوا تھا تاہم ان کے شوہر اور بچے پہلے ہی ملک سے جا چکے تھے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی سے بات کرتے ہوئے آسیہ بی بی خاندان کے ایک قریبی دوست  نے بتایا کہ پچھلے چند ہفتوں سے ان کے شوہر عاشق مسیح سارے کاغذات اکٹھے کرنے کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے تھے۔ 

انہوں نے بتایا کہ مقدمے سے بری ہونے کے بعد حفاظتی اداروں کی تحویل میں موجود آسیہ بی بی اپنی بیٹیوں سے بات تو تقریبا روزانہ کرتی تھیں لیکن وہ انہیں دیکھنے کے لیے ترس گئی تھیں۔ 
 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان