قاسم سلیمانی سے رابطےکےلیےامریکہ سےمعلومات کا تبادلہ کیا:جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے دعویٰ کیا ہے کہ قاسم سلیمانی کے ساتھ رابطے کے لیے ایران نے امریکہ کو تین بار معلومات فراہم کیں۔

ایران کے وزیر خارجہ آڈیو لیک کے بعد اب ایک اور انٹرویو کی وجہ سے ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

ایرانی خارجہ پالیسی میں پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی مبینہ مداخلت سے متعلق آڈیو لیک ہونے اور اس کے نتیجے میں ایران میں ہنگامہ آرائی کے بعد وزیر خارجہ جواد ظریف نے دعویٰ کیا ہے کہ قاسم سلیمانی کے ساتھ رابطے کے لیے ایران نے امریکہ کو تین بار معلومات فراہم کیں۔

ایران کے وزیر‌ خارجہ جواد ظریف اپنے اس بیان کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر سے ایرانی ذرائع ابلاغ کی سرخیوں میں چھائے ہوئے ہیں۔

ایرانی اصلاح پسند ویب سائٹ 'جماران' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں جواد ظریف نے کہا کہ عراق پر امریکی حملے سے پہلے انہوں نے امریکیوں کے ساتھ دو بار بات چیت کی اور ایک بار حملے کے بعد بھی رابطہ کیا گیا۔

جواد ظریف نے ویڈیو انٹرویو میں مزید کہا کہ اس تمام گفت و شنید میں ’ہم نے قاسم سلیمانی کے ساتھ ہم آہنگی سے متعلق امریکیوں کو معلومات اور آرا فراہم کیں۔ جب یہ معلومات امریکیوں‌ کو پیش کی گئیں تو میں اس وقت اقوام متحدہ میں ایران کا سفیر تھا۔‘

تاہم جواد ظریف کہنا ہے کہ ’ہم نے عراق کے خلاف امریکی کارروائی کی مخالفت کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ مستقبل میں کیا ہوگا؟ اور امریکیوں کے حملوں کے بعد جو ہوا وہ آپ جانتے ہیں۔‘

دوسری جانب گذشتہ روز ایرانی وزیر خارجہ نے ملک کی پارلیمان کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنی ’آڈیو لیک‘ کے بارے میں وضاحت پیش کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس موقعے پر پارلیمان کے سپیکر محمد باقر قالیباف اور ارکان کی ایک بڑی تعداد نے ان کے خلاف سخت احتجاج کیا۔ انہوں‌ نے جواد ظریف کو پالیمان کی جانب سے سخت ردعمل کی دھمکی بھی دی۔

ایرانی پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ آڈیو لیک کے بارے میں جواد ظریف کے جواب تسلی بخش نہیں اور وہ ان کی باتوں سے قائل نہیں ہوسکے ہیں۔

خیال رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے ایک انٹرویو کی آڈیو چند ہفتے قبل سامنے آئی تھی جس نے ایرانی سیاست میں ایک نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔

اس آڈیو میں انہوں نے ایران کے طاقت ور ادارے پاسداران انقلاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر خارجہ پالیسی میں مداخلت کا الزام عاید کیا تھا۔

انہوں نے ایک امریکی حملے میں مارے جانے والے پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کا نام لے کر کہا تھا کہ وہ ایرانی وزارت خارجہ کو اپنے مقاصد کے لیے ’استعمال‘ کرتے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا