غزہ پر پانچویں روز بھی اسرائیلی بمباری کا سلسلہ جاری

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی درخواست پر اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کا وزرا خارجہ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان موجودہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی درخواست پر اتوار کو اسلامی تعاون تنظیم ’او آئی سی‘ کا وزرا خارجہ سطح کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔

یہ اجلاس ورچوئل ہو گا جس میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی فوج کے حملے بالخصوص بیت المقدس میں کشیدگی اور مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج کے تشدد پر غور کرنے کے ساتھ اسرائیلی جارحیت روکنے پر بات چیت کی جائے گی۔

دوسری جانب غزہ کے وزیر صحت کے مطابق صبح کے وقت تقریباً 40 منٹ تک جاری رہنے والی اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں مزید 13 فلسطینی ہلاک ہوئے جن میں ایک ماں اور ان کے تین بچے بھی شامل ہیں۔ ان کی لاشوں کو بعد میں انہی کے مکان کے ملبے کے نیچے سے نکالا گیا۔

غزہ پر اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں اب تک کل 119 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں 31 بچے بھی شامل ہیں، جبکہ 830 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر فضائی بمباری اور توپخانوں کا استعمال جمعہ کے روز بھی جاری رہا جو اس کے مطابق فلسطینیوں کی جانب سے فائر کیے جانے والے راکٹوں کو نشانہ بنانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

جمعرات کو اسرائیل کے شمال میں پہلی بار حماس کے راکٹوں کے خطرے کے سائرن بجائے گئے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں یہ پہلا موقع ہے جب حماس نے غزہ سے اڑھائی سو کلو میٹر کے فاصلے پر راکٹ داغے ہیں۔

قبل ازیں اسرائیل کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں راکٹ حملوں کے خطرے کے پیش نظر سائرن بجائے گئے تھے۔ العربیہ چینل کے نامہ نگار کے مطابق شمالی شہر حیفا میں پہلی بار خطرے کے سائرن بجائےگئے ہیں۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی سے نمٹنے کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بھی اتوار کو طلب کیا ہے۔

اس سے قبل امریکہ نے گذشتہ روز سلامتی کونسل کے اس اجلاس کو جو کہ آج یعنی جمعے کو ہونا تھا رکوا دیا تھا اور اسے منگل کو طلب کرنے کا کہا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی کہ سیکریٹری خارجہ انتونی بلنکن سے جب پوچھا گیا کہ امریکہ نے جمعے کو ہونے والے اجلاس کو کیوں رکوایا تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اسے رکوانا نہیں چاہتا تھا بلکہ اسے بعد میں کراونا چاہتا تھا۔

تاہم اب امریکہ نے اتوار کو بلائے جانے والے اجلاس پر رضامندی ظاہر کر دی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سخت حریفوں کے درمیان کشدیگی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی ہے اور مصری ثالث جنگ بندی کی کوششوں کے لیے اسرائیل پہنچ گئے ہیں مگر اب تک مثبت پیش رفت کے کوئی آثار نہیں۔

اسرائیل کو ایک وقت میں دو محاذوں پر لڑائی کا سامنا ہے۔ جہاں غزہ میں حماس کے ساتھ کئی سالوں میں پہلی بار حالات شدید کشیدہ ہیں، وہیں اسرائیل کو اندرونی طور پر بھی فرقہ وارانہ فسادات کا سامنا ہے۔

پولیس کی بھاری نفری موجود ہونے کے باوجود بھی جمعرات کو مسلسل چوتھی رات لُد شہر میں یہودی اور عرب اسرائیلیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں جاری رہیں۔

دوسری جانب رات گئے لبنان کی جانب سے اسرائیل کی جانب فائر کیے گئے راکٹس نے اسرائیل کی شمالی سرحد پر ایک اور محاذ کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔ لبنان کے علاقے سے فائر کیے گئے راکٹ سمندر میں گرے اور ان سے کوئی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔

حماس کے ایک جلا وطن سینیئر رہنما صالح العاروری نے لندن میں قائم ایک سیٹیلاٹ چینل کو بتایا کہ جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے لڑائی میں تین گھنٹے کے وقفے کی پیش کش کو حماس نے ٹھکرا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر، قطر اور اقوام متحدہ امن کی کوششوں کی قیادت کر  رہے ہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیلی فوج کا جمعے کی صبح کہنا تھا کہ غزہ میں ہوائی اور زمینی دستوں نے اب تک کے سب سے سنگین حملے کیے ہیں۔

جمعے کی صبح غزہ شہر کی فضا آگ اور دھوئیں سے بھر گئی۔ ایئر سٹرائک اتنی خوف ناک تھیں کی شہریوں کی چیخوں کی آواز کئی کلومیٹر تک آتی رہی۔

ایک ویڈیو پیغام میں اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے کہا: ’ہم نے کہا تھا کہ ہم حماس سے  بھاری قیمت وصول کریں گے۔ ہم یہی کر رہے ہیں اور زیادہ طاقت کے استعمال سے کرتے رہیں گے۔‘

پیر کو شروع ہونے والی اس کشیدگی میں اب تک غزہ کی جانب سے اسرائیل پر دو ہزار راکٹ داغے گئے ہیں، جبکہ اسرائیل نے بھی سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اور اب سرحد پر فوج کو متحرک کر لیا ہے۔

فلسطین میں سو زائد اموات کی اطاعات ہیں جبکہ حماس اور اسلامی جہاد نے اپنے 20 اراکین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے زیادہ ہے۔

اسرائیل میں اب تک سات ہلاکتیں ہو چکی ہیں جس میں ایک چھ سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹس نے جمعرات کو نو ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا حکم دے دیا۔

فوج کے ترجمان بریگیڈیر جنرل ہدائی زلبرمین نے کہا کہ ممکنہ زمینی کارروائی کے لیے غزہ کے ساتھ سرحد پر فوج کو جمع کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کسی بھی لمحے کارروائی شروع کرنے‘ کے لیے ٹینک، بکتربند گاڑیوں اور توپوں کو تیار کیا جا رہا ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی زمینی کارروائی سے ڈرتے نہیں اور یہ ان کے لیے اسرائیلی فوجیوں کو زندہ یا مردہ پکڑنے کا موقع ہوگا۔

دوسری جانب سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا ورچوئل اجلاس اتوار کو ہوگا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجلاس کی درخواست تیونس، ناروے اور چین نے دی تھی اور امریکہ، جو جمعے کو ہونے والا اجلاس رکوا چکا ہے، اب اتوار کے لیے راضی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا