کیا بھارت کا طالبان کے ساتھ رابطہ ہوا ہے؟

’ہندوستان ٹائمز‘ نے اپنی خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارت نے پہلی بار طالبان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی ہے، تاہم افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اس دعوے کی تصدیق سے انکار کیا ہے۔

ملا عبدالغنی برادر،دیگر دوسرے طالبان رہنماؤں سمیت ماسکو امن مذاکرات میں شرکت کےلیے آتے ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

بھارتی نیوز ویب سائٹ ’ہندوستان ٹائمز‘ نے بدھ کو اپنی ایک خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی حکومت نے پہلی بار طالبان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی ہے، جن میں طالبان کے نائب رہنما ملا عبدالغنی برادر بھی شامل تھے، تاہم افغان طالبان کے ایک ترجمان نے اس دعوے کی تصدیق سے انکار کیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ یہ رابطہ بھارتی سکیورٹی عہدیداروں نے صرف ’قوم پرست‘ طالبان دھڑوں اور ان رہنماؤں کے ساتھ کیا ہے جن پر پاکستانی یا ایرانی اثر و رسوخ نہیں ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام بھارت میں ایک ’اہم تبدیلی‘ کا پیش خیمہ ہے۔ واضح رہے کہ بھارت کا اس سے قبل طالبان سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔

رپورٹ کے مطابق ذرائع نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ بھارت اور طالبان کے مابین پچھلے کچھ مہینوں سے رابطے چل رہے ہیں لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کس نوعیت کے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملا برادر نے بھارتی حکام کے ساتھ پیغامات کا تبادلہ کیا تھا لیکن فریقین کے مابین کسی ملاقات کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

ذرائع نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ دونوں فریقین کے مابین اعتماد کا فقدان ہونے کے باوجود کچھ دیگر طالبان سے بھی رابطہ کیا گیا ہے تاہم اس کی وضاحت نہیں کی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میں نے یہ رپورٹ دیکھی ہے لیکن میں اس کی تصدیق نہیں کر سکتا۔‘

بھارتی حکومت نے بھی اس رپورٹ پر باضابطہ طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان، پاکستان اور ایران کے لیے بھارت کے غیرملکی مندوب جے پی سنگھ کا دورہ کابل افغان رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے تسلسل کا ایک حصہ تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا