خورشید شاہد کی بجائے خورشید مرزا کی تصاویر نشر کرنے والے چینلز پر تنقید

جیو ٹی وی سے منسلک سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار مظہر عباس نے بیگم خورشید شاہد کی وفات کی خبر کے ساتھ بیگم خورشید مرزا کی تصاویر نشر کرنے والے میڈیا ہاؤسز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر ڈالا۔

بیگم خورشید شاہد معروف اداکار سلمان شاہد کی والدہ ہیں (فوٹو: سلمان شاہد فیس بک اکاؤنٹ)

ماضی کی لیجنڈری اداکارہ، ریڈیو صدا کار اور اداکار سلمان شاہد کی والدہ بیگم خورشید شاہد کی وفات کی خبر ہفتے کی شب جنگل کی آگ کی طرح سوشل میڈیا پر پھیل گئی اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے ان کی وفات پر تعزیت اور خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا۔

ایسے میں الیکٹرانک میڈیا بھی یہ خبر ’بریک‘ کرنے میں کسی سے پیچھے نہ رہا اور فوری طور پر خبر نشر کی گئی، تاہم متعدد میڈیا چینلز نے بیگم خورشید شاہد کی وفات کی خبر میں تفصیلات اور تصاویر بیگم خورشید مرزا کی چلا دیں۔

حتیٰ کہ سرکاری چینل پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) نے بھی اپنے ویریفائیڈ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بیگم خورشید شاہد کی وفات کی خبر بیگم خورشید مرزا کی تصویر کے ساتھ شیئر کی۔

واضح رہے کہ بیگم خورشید مرزا تقسیم ہند سے قبل مشہور اداکارہ تھیں، جن کی وفات 1989 میں ہوئی تھی۔

اس صورت حال پر شوبز شخصیات نے پی ٹی وی اور دیگر نجی چینلز کو آڑے ہاتھوں لیا۔

جیو ٹی وی سے منسلک سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار مظہر عباس نے بیگم خورشید شاہد کی وفات کی خبر کے ساتھ بیگم خورشید مرزا کی تصاویر نشر کرنے والے میڈیا ہاؤسز سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر ڈالا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں مظہر عباس نے کہا: ’جب بہت سے میڈیا ہاؤسز کی جانب سے ایک جیسی فوٹیج چلائی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ  syndicated ہوئی ہے، ایسی غلطیوں سے اجتناب برتنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مجھے معلوم نہیں ہے کہ ادارے کی جانب سے اس غلطی پر کوئی وضاحت دی گئی ہے یا نہیں تاہم میں یہ ضرور کہوں گا کہ معذرت کی جانی چاہیے تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی خبر کو بریک کرنے سے قبل ’فیکٹ چیکنگ‘ بہت ضروری ہے اور یہ متعلقہ حکام بشمول ڈائریکٹر نیوز کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ حقائق کو چیک کرکے نشر کیا جائے۔

سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر کافی لے دے ہوئی۔ محمد عمران نامی ایک صارف نے تبصرہ کیا: ’نام ملتے جلتے ہیں۔ لوگ کاپی پیسٹ کرنا جانتے ہیں۔ انٹرنیٹ سے جو ملا آگے فارورڈ کر دیا۔ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہے۔‘

اسی طرح صفدر عباس سید کا کہنا تھا: ’جس قوم کا ادب آرٹ فنون لطیفہ سے تعلق حرام سمجھا جاتا ہو وہاں فن اور فنکاروں کے بارے میں ایسی غلط فہمیاں ہی پیدا ہوں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل