تھیٹر اداکارہ کا لاہور میں بار بی کیو ڈھابہ

پچیس سال سٹیج پر کام کرنے والی سعدیہ شیخ کہتی ہیں کہ اب سٹیج ڈرامے پر صرف ان لڑکیوں کو کام ملتا ہے جو اپنے ساتھ حاضرین لانے کی پیشکش بھی کرتی ہیں۔

پچیس سال لاہور میں تھیٹر پر کام کرنے والی اداکارہ سعدیہ شیخ نے گزر بسر کرنے کے لیے چائے اور بار بی کیو کا ڈھابہ لگا لیا ہے۔

وہ گڑھی شاھو میں سڑک کے کنارے شدید سردی کے باوجود رات بھر ڈھابہ چلاتی ہیں، جس کا دلچسپ نام’ممی ڈیڈی باربی کیو تکہ شاپ‘ ہے۔

سعدیہ نے بتایا کہ تھیٹر کے حالات بہت خراب ہو چکے ہیں کیونکہ یہاں پر کچھ نئی لڑکیاں آ گئی ہیں جو اس پیشکش کے ساتھ کام کرتی ہیں کہ وہ اپنے ساتھ ڈرامہ دیکھنے والے حاضرین بھی لائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جو اداکارائیں حاضرین نہیں لاسکتیں وہ محنت مزدوری کر رہی ہیں۔ ’تھیٹرکا بیڑا غرق تو اسی وقت ہوگیا تھاجب سینیئر فنکار اللہ کو پیارے ہو گئے یا اس ماحول کو ہی چھوڑ گئے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے اداکاروں کا پوچھا جاتا تھا، لوگ اداکاری دیکھتے تھے، اب پوچھتے ہیں ڈانس کتنے ہیں؟ گانے کتنے ہیں؟ اب فنکاروں کا نہیں پوچھتے۔ جب سعدیہ سے سوال کیا گیا کہ ڈھابہ لگانے سے ان کا گزارا ٹھیک ہوتا ہے؟ توانہوں نے کہا گھر کا خرچ مشکل سے نکل رہا ہے، دکان اور گھر کا کرایہ 10، 10 ہزار جبکہ ایک ملازم کی تنخواہ بھی 10 ہزار روپے ہے، یہ خرچہ تو ہر حال میں نکالنا ہے، اوپر سے بجلی کا بل بھی ہے۔

’حکومت کو ذرا خیال نہیں کہ غریب آدمی پس رہے ہیں، اس چھوٹے سے بلب کا پانچ ہزار بل آتا ہے، اب میں اتنے پیسے کیسے کماؤں، میرا اپنا بھی خرچہ ہے، خوشی غمی بھی ساتھ ہے، بس اللہ ہی نظام چلا رہا ہے ورنہ حالات تو برے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا وہ ایک محنت کش خاتون ہیں، انہیں محنت کرتے کوئی شرم نہیں آتی۔ ’میں رنگین دنیا چھوڑ کر یہاں آئی ہوں، اپنے ہاتھ سے کما رہی ہوں، سامان خود خرید کر لاتی ہوں، خود تیار کرتی ہوں۔ میں مارکیٹ گئی اور جب دیکھا کہ قیمہ کیسے بن رہا ہے تو توبہ توبہ کی کہ یہ گند کھاتے رہے ہیں، بندہ جس شعبے میں جائے تبھی اس شعبے کا پتہ چلتا ہے۔‘

سعدیہ نے اب تک شادی نہ کرنے کی وجہ بتائی کہ ’رشتے مطلبی ہوتے ہیں ایسی شادی نہیں کرنا چاہتی، میرے پاس گاڑی پیسہ بنگلہ ہوتی، میرے بھی رشتے ہوتے، میں خود کفیل ہوں کسی پر بوجھ نہیں، والدین فوت ہوگئے تھے تب سے محنت کرتی آ رہی ہوں۔

سعدیہ نے کہا کہ انہوں نے تھیٹر کو خیر آباد نہیں کہا، اگر کوئی بلائے گا تو جائیں گی ورنہ یہاں کام چل ہی رہا ہے۔ ’حکومت کو چاہیے کہ اداکاروں کا خیال کرے، بڑے فنکاروں کو چھوٹوں کو مدد کرنی چاہیے۔لاک ڈاؤن لگا تو تھیٹر بند ہوگیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا