جوکووچ چھٹی بار ومبلڈن ٹائٹل جیت گئے

ٹینس کے عالمی نمبر ون جوکووچ اپنا بیسواں گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت کر راجر فیڈرر اور رافیل نڈال کے برابر آ گئے ہیں۔

راجر اور رافا لیجنڈز ہیں، میں آج جہاں ہوں ان کی بدولت ہوں: جوکووچ(روئٹرز)

سربیا کے ٹینس سٹار نواک جوکووچ نے اتوار کو ریکارڈ برابر کرنے والا 20 واں گرینڈ سلیم اور چھٹا ومبلڈن ٹائٹل جیت لیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انہوں نے مینز ومبلڈن ٹینس چیمپیئن شپ جیتنے کے لیے اپنے اطالوی حریف میتیو بریتینی کو چار سیٹس سے شکست دی۔

ٹینس کے عالمی نمبر ون کھلاڑی کی فتح کا سکور 6-7 (4/7), 6-4, 6-4, 6-3 رہا۔

وہ 20 گرینڈ سلیم ٹائٹل جیت کر راجر فیڈرر اور رافیل نڈال کے برابر آ گئے ہیں۔

روئٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ2021 میں آسٹریلین اوپن اور فرنچ اوپن ٹائٹلز جیتنے کے بعد اب جوکووچ نے گولڈن سلیم کا تہائی راستہ طے کر لیا ہے۔

ایک ہی سال میں ٹینس کے کسی کھلاڑی نے چار گرینڈ سلیم اور ایک اولمپک گولڈ کبھی نہیں جیتے۔

34 سالہ جوکووچ ، جنہوں نے گذشتہ دونوں بریتینی کو شکست دی تھی ، نے پہلے سیٹ میں 2-5 کی برتری سے کھیل کا آغاز کیا۔ تاہم اطالوی حریف نے ٹائی بریک کے لیے زور لگایا۔

انہوں نے میچ برابر کرنے کی کوشش جاری رکھنے سے پہلے 0-4 کی برتری کے خلاف ردعمل ظاہر کیا۔

تیسرے سیٹ میں ایک بریک اور چوتھے سیٹ میں مزید دو بریکس سینٹر کورٹ کے پرجوش شائقین کے سامنے میچ کو اپنی جیت پر ختم کرنے کے لیے کافی ثابت ہوئے جو اطالوی کھلاڑی کے نام کے نعرے لگا رہے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جوکووچ نے تیسرے میچ پوائنٹ میں ریکارڈ کی کتابوں میں اپنی جگہ اس وقت پکی کر لی جب بریتینی کی الٹی شاٹ نیٹ سے جا ٹکرائی۔

اے ایف پی کے مطابق جوکووچ کا کہنا تھا کہ ’یہ جنگ سے زیادہ تھا۔ وہ حقیقی اطالوی ہتھوڑے جنہیں میں نے اپنی کھال پر محسوس کیا۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم تینوں میں سے کوئی نہیں رکے گا۔ راجر اور رافا لیجنڈز ہیں۔ میں آج جہاں ہوں ان کی بدولت ہوں۔‘

بریتینی پہلے اطالوی کھلاڑی ہیں جو ومبلڈن سنگلز کے فائنل میں پہنچے ہیں۔

تاہم وہ بورس بیکر کی تقلید کرنے میں ناکام رہے جنہوں نے 1985 کے کوئنز کے ڈیبیو میں فتح حاصل کی اور چند ہفتے بعد ومبلڈن میں بھی جیت سے ہمکنار ہوئے۔

بریتینی کے بقول ’نواک عظیم چیمپیئن ہیں۔ وہ اس کورٹ میں تاریخ لکھ رہے ہیں۔ میرے لیے یہ اختتام نہیں آغاز ہے۔ میرے خاندان، دوستوں اور ٹیم کے بغیر یہ سب ممکن نہ ہوتا اس لیے بس میں اتنا کہوں گا کہ شکریہ، شکریہ۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس