پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں وزیر اعظم کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے عبدالقیوم نیازی کو نامزد کیے جانے پہ سوشل میڈیا پر حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
ان کے وزیر اعظم بننے پر 17 جولائی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش رہی جس میں میں عمران خان عبدالقیوم نیازی کا نام پڑھ کر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں کہ کشمیر میں نیازی کہاں سے آ گئے؟
عمران خان نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ’بڑے ناموں‘ بیرسٹر سلطان محمود اور تنویر الیاس کو چھوڑ کر عبدالقیوم نیازی کو منتخب کیوں کیا، یہ سوال بھی کئی لوگوں کو ستانے لگا۔
سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے اسے ’میرٹ کی بالادستی‘ قرار دیا تو کئی کا ماننا تھا کہ اس کے پیچھے کچھ اور ’عوامل‘ کار فرما ہیں۔
نجی ٹی وی چینل سے تعلق رکھنے والے صحافی وقار ستی نے ٹوئٹر پر 31 جولائی یعنی عبدالقیوم نیازی کے وزیر اعظم منتخب ہونے سے چار روز قبل ایک پیغام میں لکھا تھا کہ ’ وزیراعظم عمران خان کو اہم روحانی شخصیت نے مشورہ دیا ہے کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے لیے 13 اور18 کے نمبر فائدہ مند ہوں گے‘
’اس لیے حلقہ LA 13اور 18 سے بالترتیب انصر ابدالی اور قیوم نیازی کو خصوصی طور پر پی ایم ہاؤس کے ہیلی کاپٹر پر اسلام آباد بلایا گیا۔اب وزیر اعظم بننے کے امیدواروں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔‘
گزشتہ روز عبدالقیوم نیازی کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد دیگر کئی سوشل میڈیا صارفین نے بھی خبر کے اس پہلو کے بارے میں بات کی۔
عمران خان، عثمان بذدار، علیم خان، علوی وغیرہ سب ع والے لوگ ہیں۔ پیرنی کرسی کا ویزا ع والے لوگوں ہی کو دیتی ہے اس لیے عبد القیوم نیازی صاحب کو چاہیے کہ اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا کریں کہ نام ع سے شروع کیا۔
— پاکستان کا آئین زندہ باد (@TalkingFauna) August 4, 2021
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’عمران خان، عثمان بزدار، علیم خان، عارف علوی وغیرہ سب ع والے لوگ ہیں۔‘
انہوں نے مزید تحریر کیا کہ کرسی کا ویزا ع والے لوگوں کو ہی دیا جاتا ہے۔ اس لیے عبد القیوم نیازی صاحب کو چاہیے کہ اپنے والدین کا شکریہ ادا کریں کہ نام ع سے شروع کیا۔
بابوں اور پیروں فقیروں کا کھیل ایوانوں میں ہمیشہ سے چل رپا ہے بینظیر ہوں یا عمران اور نواز سب ان کے اسیر ہیں ایک پیر سپاہی کی شہرت سن کر اسے ضیاء نے ملتسن سے اسلام آباد بلا لیا اور پھر پیر سپاہی نے فرمائش کی تھی کہ اسے ریڈیو کے ذریعے قومی نشریاتی رابطے پر دم کی سہولت دی جائے
— Razi ud din razi (@poetrazi1) July 31, 2021
رضی الدین رضی کا کہنا تھا: ’ بابوں اور پیروں فقیروں کا کھیل ایوانوں میں ہمیشہ سے چل رہا ہے۔ بینظیر ہوں یا عمران اور نواز سب ان کے اسیر ہیں۔ ایک پیر سپاہی کی شہرت سن کر اسے ضیا نے ملتان سے اسلام آباد بلا لیا اور پھر پیر سپاہی نے فرمائش کی تھی کہ اسے ریڈیو کے ذریعے قومی نشریاتی رابطے پر دم کی سہولت دی جائے۔‘
ناصر بٹ نامی صارف نے فیس بک پر اپنے خیالات شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ "ع" اتنا ضروری ہے کہ اسی الیکشن کے دوران پارٹی بدل کر مسلم کانفرنس سے پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے عبدالقیوم نیازی کشمیر کے عثمان بزدار لگا دیئے گئے۔‘
This is never ending debate and you can't stop people talking about it. So let it be whatever anyone is saying let him say. You know What it doesn't matter all.
— Ali Gilani (@AliGilani999) August 4, 2021
Infact We should appreciate this that someone challanged the Nepotism,1/2 #WelcomeToNayaKashmir#AbdulQayyumNiazi pic.twitter.com/SV3EOAD3ue
دوسری جانب علی گیلانی نامی صارف کا کہنا تھا: ’ہمیں عبدالقیوم نیازی کے وزیراعظم منتخب ہونے کی پذیرائی کرنی چاہیے کہ ایسا ہونے سے اقربا پروری کو چیلنج کیا ہے۔‘
Congratulations… Iam sure you have history in politics and social work .. but trust me when I say this .. now your history is being written by Imran Khan .. so work hard and earn it.. kashmir needs you #AJKPrimeMinister #AJK #AbdulQayyumNiazi https://t.co/YEpaEQsYDH
— Naveed Khan (@CLAYBOY9) August 4, 2021
نوید خان نے ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’مبارک ہو، مجھے امید ہے کہ آپ نے سیاست اور سماجی کاموں میں حصہ لیا ہے۔‘
انہوں نے مزید تحریر کیا: ’اب آپ کی تاریخ عمران خان تحریر کریں گے، محنت کرکے اعلیٰ مقام حاصل کریں۔ کشمیر کو آپ کی ضرورت ہے۔‘
Secondly, he has won his seat. He is a member of AJK assembly. It shows that people of that constituency trust him. He has just as much of a right to become PM of AJK as any other MLA.
— Muneeb Basit (@manopatano) August 4, 2021
منیب بٹ نے لکھا کہ ’عبدالقیوم نیازی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے آزاد کشمیر اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ اس سے ثانت ہوتا ہے کہ ان کے حلقے کے عوام ان کے پر اعتماد کرتے ہیں۔ عبدالقیوم نیازی کا بھی وزیر اعظم بننے کا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور ایم ایل اے کا۔‘