کوئٹہ: دو گھنٹوں کے دوران دو دھماکے، دو افراد ہلاک کئی زخمی

 حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زرغون روڈ پر واقع کوئٹہ سرینا ہوٹل کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکہ ہوا ہے جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور 12 پولیس اہلکاروں سمیت 21 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس واقعے کے دو گھنٹے کے اندر کوئٹہ کی سریاب روڈ پر دوسرا دھماکہ ہوا ہے جس کا نشانہ پاکستان کے پرچم بیچنے والا ریڑھی بان تھا۔ دوسرے دھماکے میں دو افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ 

ڈی آئی جی پولیس اظہر اکرام نے ذرائع ابلاع کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکہ ٹائم ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا تھا۔

ان کے مطابق: ’پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تھے کہ قریب موٹر سائیکل میں نصب دھماکہ ہوا۔‘

ڈی آئی جی پولیس اظہر اکرام نے بتایا کہ سکیورٹی تھریٹ تھی اور ان کا ادارہ چوکس تھا۔ 

انہوں نے بتایا ہے کہ زخمیوں میں تین افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

اُدھر صوبے میں انسداد دہشتگردی کے ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دھماکہ امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) کے ذریعے رات آٹھ بجے کیا گیا جس کا نشانہ ایک پولیس وین تھی جس میں 15 پولیس اہلکار سوار تھے۔ 

ترجمان کا کہنا ہے کہ 12 پولیس اہلکار اور چھ شہری زخمی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے۔

کوئٹہ میں انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار ہزار بلوچ کے مطابق حکومت بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ دھماکے میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ 

سول ہسپتال کوٸٹہ کے میڈیکل سپرنٹینڈنٹ ڈاکٹر جاوید اختر کے مطابق سیرینا چوک دھماکے کے 11 زخمی سول ہسپتال کوٸٹہ کے شعبہ حادثات میں لائے گٸے ہیں۔

زخمیوں میں 5 پولیس اہلکار اور 6 راہگیر شامل ہیں۔ زخمیوں  کو طبی امدداد دی جارہی ہے۔

ان کے مطابق ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے تاکہ زخمیوں کو بروقت طبی امداد دی جا سکے۔ 

ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی شناخت علی اکبر بگٹی اور نیاز احمد سولنگی کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق دھماکے شدت سے آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ہیں اور آواز دور دور تک سنی گئی ہے۔

دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے سرینا ہوٹل کے قریب ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی ہے اور دھماکے میں دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ 

وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گرد عناصر صوبے کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔‘

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ’دہشت گردوں کو ان کے مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘

جام کمال کے مطابق دہشت گردی کی عفریت کے خاتمے کے لیے صوبے کی عوام اپنے فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعلی کی زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت۔

اُدھر گورنر بلوچستان سید ظہور احمد آغا نے کوئٹہ سرینا چوک پر بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قومی اتحاد واتفاق سے دہشتگردوں اور تخریب کاروں کے ناپاک عزائم کو آئندہ بھی ناکام بنائیں گے۔

انہوں نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زور دیا کہ وہ ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

رواں سال اپریل میں بھی سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں خود کش حملہ ہوا تھا جس میں پانچ افراد ہلاک اور 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔ 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان