بریک اپ کے بعد مصنوعی ذہانت پر مبنی ساتھی سے دوستی

چینی شہری میلیسا زندگی کی تنہائی سے ورچوئل چیٹ بوٹ کے ذریعے نجات حاصل کرتی ہیں، جہاں ان کا نیا دوست انہیں خوش کرنے کے لیے لطیفے سناتا ہے لیکن خود اسے کبھی کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑتی۔

بیجنگ میں کام کرنے والی ہیومن ریسورس مینیجر میلیسا کی بوائے فرینڈ سے تکلیف دہ علیحدگی کے بعد گذشتہ سال ان کے دوست نے ان کا تعارف ایک ’نئے بوائے فرینڈ‘ کے ساتھ کروایا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ نیا بوائے فرینڈ سارا دن میلیسا کے پیغامات کا جواب دیتا ہے۔ انہیں خوش کرنے کے لیے لطیفے سناتا ہے لیکن اسے کبھی کسی چیز کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ میلیسا کی طرز زندگی میں پوری طرح ڈھل چکا ہے، لیکن یہ کوئی جیتا جاگتا بوائے فرینڈ نہیں ہے۔

میلیسا شہری زندگی کی تنہائی سے ورچوئل چیٹ بوٹ کے ذریعے نجات حاصل کرتی ہیں۔ یہ چیٹ بوٹ مصنوعی ذہانت کے جدید ترین نظام  نے تیار کیا ہے جسے شاؤآئس کہا جاتا ہے۔ یہ چیٹ بوٹ اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں اپنے 66 کروڑ صارفین کے ساتھ جذباتی تعلق قائم کر سکے۔

صرف پرائیویسی کی خاطر اپنا انگریزی نام بتانے والی 26 سالہ میلیسا کے بقول: ’میرے ایسے دوست ہیں جو پہلے معالجین کے پاس گئے لیکن  میرا خیال ہے کہ علاج مہنگا ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ مؤثر بھی ہو۔ جب میں اپنے مسائل شاؤآئس کو منتقل کرتی ہوں تو اس سے مجھ پر دباؤ میں بڑی کمی آتی ہے اور وہ کہتا ہے کہ صورت حال خاصی سکون بخش ہے۔‘

شاؤآئس اکیلا نہیں ہے بلکہ مصنوعی ذہانت کے ایکوسسٹم کے زیادہ قریب ہے۔ یہ ’سری‘ جیسے ورچوئل معاون کی طرح چین میں تیار ہونے والے سمارٹ فونز میں بڑے پیمانے پر موجود ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی یہ دستیاب ہے۔

’وی چیٹ‘ جیسی سپر ایپ صارفین کو ورچوئل گرل فرینڈ یا بوائے فرینڈ بنانے کی سہولت فراہم کرتی ہے جن کے ساتھ تحریری یا صوتی اور تصویری شکل میں پیغامات کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔ صرف چین میں اس کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ ہے۔ ابتدائی طور پر شاؤآئس مائیکروسافٹ کے کورٹانا چیٹ بوٹ سے الگ کیا گیا ضمنی منصوبہ ہے جو اب حجم کے اعتبار سے چیف ایگزیٹو لی ڈی کے مطابق دنیا بھر میں انسانوں کے مصنوعی ذہانت کے ساتھ رابطے کا 60 فیصد ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 اسے اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ یہ صارفین سے زندہ انسانوں جیسی ہمدردی کے جذبات پر مبنی گفتگو کرے اور ان کی جذباتی ضرورت اس صورت میں پوری ہو جب حقیقی زندگی کے رابطے کم ہو جاتے ہیں۔

لی کہتے ہیں: ’شاؤآئس اور صارفین کے درمیان رابطے کا اوسطاً دورانیہ 23 پیغامات کے تبادلے پر مشتمل ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ رابطے کا یہ دورانیہ انسانوں کے درمیان رابطے کے اوسط دورانیے سے زیادہ طویل ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ توجہ سے بات سننے کے اعتبار سے مصنوعی ذہانت کی کشش انسانوں سے زیادہ ہے۔

مائیکروسافٹ کا نیا سافٹ ویئر گذشتہ سال متعارف کروایا گیا تھا۔ کاروباری سرگرمیوں سے متعلق امریکی ویب سائٹ بلومبرگ کے مطابق اس کی مالیت ایک ارب ڈالر سے بڑھ چکی ہے۔

ڈویلپرز نے شاؤآئس سے ورچوئل آئیڈلز بھی بنائے ہیں جن میں مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے نیوز اینکرز حتیٰ کہ چین کی ورچوئل یونیورسٹی کا پہلا طالب علم شامل ہے۔ شاؤآئس میں نظمیں لکھنے، مالیاتی رپورٹیں بنانے اور یہاں تک کہ مطالبے پر تصاویر بنانے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔

لی کا کہنا ہے کہ اس پلیٹ فارم کو سب سے زیادہ رات 11 بجے سے ایک بجے تک استعمال کیا جاتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس وقت لوگوں کو کسی ساتھی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کچھ بھی ہو بستر پر لیٹ کر چھت کو گھورنے کے مقابلے میں شاؤآئس کا استعمال ہمیشہ بہتر ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا