پاکستان کا حق بنتا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم یہاں کھیلنے آئے: مشتاق احمد

سابق سپنر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم ایسے وقت میں انگلینڈ گئی تھی، جب برطانیہ ان ملکوں میں شامل تھا جہاں کرونا وائرس کے کیسز کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ تھی، لہذا اب اس کا حق بنتا ہے کہ انگلش ٹیم پاکستان آئے۔

مشتاق احمد 2009 سے 2015 تک برطانوی کرکٹ ٹیم کے سپن بولنگ کوچ رہ چکے ہیں (فوٹو: اےا یف پی)

پاکستان کے سابق سپنر مشتاق احمد کا ماننا ہے کہ برطانوی کرکٹ ٹیم خوشی سے پاکستان کا دورہ کرے گی کیونکہ پاکستان اس دورے کا زیادہ حق دار ہے اور پاکستانی ٹیم اس وقت انگلینڈ گئی تھی جب کرونا (کورونا) وائرس کی وبا عروج پر تھی۔

2009 سے 2015 تک برطانوی کرکٹ ٹیم کے سپن بولنگ کوچ رہنے والے مشتاق احمد کا پاؤں دونوں کیمپس میں ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں برطانوی کرکٹ حکام کی طرف سے اگلے ماہ مردوں اور خواتین کی ٹیموں کے دورہ پاکستان کی متنازع منسوخی پر مایوسی کا اظہار کیا۔

 2005 کے بعد انگلینڈ کی مردوں کی ٹیم کا پہلا دورہ پاکستان صرف چار دن کا تھا جس میں راولپنڈی میں دو ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جانے تھے لیکن انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے گذشتہ ہفتے دورہ پاکستان حوالے سے خدشات کا اظہار کر دیا۔

اس سے چند دن پہلے نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سکیورٹی کے نام پر راولپنڈی میں ون ڈے انٹرنینشل شروع ہونے سے چند منٹ پہلے دورہ منسوخ کر دیا تھا۔

انگلش کرکٹ بورڈ کے فیصلے پر پاکستان میں غصے کا اظہار کیا گیا تھا، جس میں اخبار ڈیلی میل کی اس رپورٹ کے بعد مزید اضافہ ہوا کہ انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے ساتھ اس ضمن میں مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔

مشتاق احمد نے انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے حوالے سے کہا کہ ’اپنے تجربے، انگلینڈ میں کھیلنے اور چھ سال تک انگلینڈ کا کوچ رہنے کے بعد میرا خیال ہے کہ برطانوی کھلاڑی کھلے ذہن کے مالک ہیں اور دنیا کے حالات کو سمجھتے ہیں۔ میں انہیں جانتا ہوں۔ میں نے چھ سال ان کی کوچنگ کی ہے۔ میں نے انگلش کاؤنٹی کرکٹ کھیلی ہے۔ میرا خیال ہے کہ اب وہ ضرور پاکستان آئیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے حالیہ سیزنز میں بھی انگلینڈ کے کئی کھلاڑی حصہ لے چکے ہیں۔

مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم نے گذشتہ سال انگلینڈ کا دورہ کیا تھا اور اب اس کا حق بنتا ہے کہ انگلش ٹیم پاکستان آئے۔ پاکستانی ٹیم ایسے وقت میں انگلینڈ گئی تھی، جب برطانیہ ان ملکوں میں شامل تھا جہاں کووڈ 19 کے کیسز کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ تھی۔

پاکستانی ٹیم نے تین ٹیسٹس اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے تھے، جس سے نشریاتی حقوق کے معاہدوں کے تحت ای سی بی کو لاکھوں ڈالر کی بچت ہوئی تھی۔

مشتاق کے بقول: ’اگر کوئی ٹیم کرونا وائرس کے عروج کے دور میں برطانیہ کا دورہ کرکے سیریز کھیل سکتی ہے، جب وہاں لوگ مر رہے تھے تو انہیں اس کا اعتراف اور احترام کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ