مینار پاکستان واقعہ: ’ساتھی ٹک ٹاکر ویڈیو بنا کر 10 لاکھ لے چکا ہے‘

پولیس کو دیے جانے والے تحریری بیان میں عائشہ اکرم نے گریٹر اقبال پارک لے جانے کی منصوبہ بندی اور دیگر ساتھیوں کےساتھ مل کر پہلے دست درازی کرانے کی ذمہ داری بھی ریمبو پر ڈال دی۔

گریٹر اقبال پارک میں 14اگست کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر کو سینکڑوں افراد کی جانب سے ہراساں کیےجانے، کپڑے پھاڑنے اور زدوکوب کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا (تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں مینار پاکستان کے نیچے 14 اگست کو ہراسانی کا نشانہ بننے والی خاتون ٹک ٹاکر عائشہ اکرم نے ساتھی ٹک ٹاکر ریمبو پر سنگین الزمات عائد کیے ہیں جس کے بعد پولیس نے ریمبو کو حراست میں لے لیا ہے۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) انویسٹی گیشن شارق جمال کے مطابق خاتون نے ریمبو سمیت 12 افراد کے خلاف تحریری بیان دیا تھا، جس کے بعد ریمبو سمیت سات افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

پولیس کو دیے جانے والے تحریری بیان میں عائشہ اکرم نے گریٹر اقبال پارک لے جانے کی منصوبہ بندی اور دیگر ساتھیوں کےساتھ مل کر پہلے دست درازی کرانے کی ذمہ داری بھی ریمبو پر ڈال دی ہے۔

مینار پاکستان واقعے کی متاثرہ خاتون عائشہ اکرم نے اپنے ہی ساتھی اور پورے واقعے میں ہیرو کے طور پر سامنے آنے والے ریمبو کو ’ولن‘ بنا دیا ہے۔

یاد رہے ریمبو ویڈیوز میں عائشہ کو ہراسانی سے بچانے والوں میں شامل ہونے کا بیان دیتے رہے ہیں لیکن عائشہ اکرم نے اب تمام واقعے کا ذمہ دار اپنے ساتھی ریمبو کو ٹھہرا دیا ہے۔

عائشہ نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو تحریری بیان جمع کروا دیا ہے۔ بیان کے مطابق عائشہ کا کہنا ہے کہ گریٹر اقبال پارک جانے کا پلان ریمبو نے ہی بنایا تھا۔

ان کے مطابق: ’ریمبو نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ میری نازیبا ویڈیوز بنا رکھی ہیں اور ان ویڈیوز کی وجہ سے ریمبو مجھے بلیک میل کرتا رہا ہے۔‘

عائشہ اکرم کےتحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریمبو انہیں بلیک میل کرکے 10 لاکھ روپے لے چکا ہے وہ اپنی تنخواہ میں سے آدھے پیسے ریمبو کو دیتی تھیں۔ ریمبو اپنے ساتھی بادشاہ کے ساتھ مل کر ٹک ٹاک ویڈیو بنا کرفروخت کرنےوالا گینگ چلاتا ہے۔

اس معاملہ پر بات کرنے کے لیے جب ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نےتحریری بیان ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے فی الحال اس مقدمے پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

 گریٹر اقبال پارک میں 14اگست کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر کو سینکڑوں افراد کی جانب سے ہراساں کیےجانے، کپڑے پھاڑنے اور زدوکوب کرنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔

اس واقعے کے بعد پولیس نے 300 سے زیادہ افراد کو جیو فینسنگ کی مدد سے حراست میں لیا تھا۔ جن میں سے متاثرہ خاتون نے شناخت پریڈ میں صرف چھ ملزمان کو شناخت کیا تھا جو ریمانڈ پر جیل میں بند ہیں جب کہ باقی افراد رہا کیے جا چکے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کی جانب سے اس کیس میں حراست میں لیے جانے والے سینکڑوں افراد کے اہل خانہ نے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا کہ ان کے بچوں کا مستقبل بلا وجہ داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔

عائشہ اکرم انڈپینڈنٹ اردو کو اس واقعے کے بعد انٹرویو میں بتا چکی ہیں کہ انہیں ان کے دوست ریمبو گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کی غرض سے لے کر گئے۔

 

جب وہ وہاں پہنچے تو 15، 20 لڑکے جو ریمبو کے ساتھی تھے پہلے ہی وہاں موجود تھے مگر ان میں سے کسی کو بھی وہ نہیں جانتی تھیں۔

واقعے کے دوران وہی عائشہ کو پکڑ کر لے جاتے دکھائی دیے۔ اب عائشہ کے بیان سے کیس نے دوسرا رخ اختیار کر لیا ہے۔

عائشہ اکرم سے اس معاملہ پر موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین