آبنائے تائیوان میں جنگی جہاز بھیجنے پر چین کی امریکہ اور کینیڈا کی مذمت

ایک سال میں چینی طیارے کئی بار تائیوان کے فضائی دفاع کے شناختی زون (اے ڈی آئی زیڈ) میں داخل ہو چکے ہیں۔ تائیوان نے چین کے ان اقدامات پر غصے کا اظہار کرتا رہا ہے۔

اس کارروائی سے بیجنگ اور تائپے کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا اور عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا(اے ایف پی فائل/ ہینڈ آوٹ/ امریکی نیوی/ ایم سی ایس چاڈ ایم ٹروڈو)

چین کی فوج نے اتوار کو گذشتہ ہفتے امریکہ اور کینیڈا کی طرف سے بحری جنگی جہاز آبنائے تائیوان میں بھیجنے کی مذمت کی ہے۔

چینی فوج کا کہنا ہے کہ ’ان بحری جہازوں کی وجہ سے علاقائی امن اور سلامتی خطرے میں پڑ گئی۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کا دعویٰ ہے کہ جمہوری ملک تائیوان اس کا حصہ ہے۔

ایک سال میں چینی طیارے کئی بار تائیوان کے فضائی دفاع کے شناختی زون (اے ڈی آئی زیڈ) میں داخل ہو چکے ہیں۔ تائیوان نے چین کے ان اقدامات پر غصے کا اظہار کرتا رہا ہے۔

یکم اکتوبر سے لے کر چار روز دن کے عرصے میں تائیوان کے دفاعی زون میں ڈیڑھ سو چینی طیارے داخل ہوئے۔

اس کارروائی سے بیجنگ اور تائپے کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا اور عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

دوسری جانب امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس کا گائیڈڈ میزائل شکن ارلی برک کلاس کا بحری جہاز یو ایس ایس ڈیووی اس تنگ آبی گزر گاہ سے گزرا جو تائیوان کو بڑے ملک چین سے الگ کرتی ہے۔

جمعرات اور جمعے کو کینیڈا کا فریگیٹ ایچ ایم سی ایس ونی پیگ بھی امریکی بحریہ جہاز کے ہمراہ تھا۔

امریکی فوج کے بیان کے مطابق: ’ڈیووی اور ونی پیگ کے آبنائے تائیوان سے گزرنے سے امریکی عزم کا اظہار ہوتا ہے اور یہ کہ ہند بحرالکاہل کا علاقہ ہماری اتحادیوں اور شراکت داروں کے لیے کھلا ہے۔‘

چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی مشرقی تھیئٹر کمان نے کہا ہے کہ ’فورسز امریکی اور کینیڈا کے بحری جہازوں کی نگرانی کرتی رہی ہیں اور ان کے گزرنے کے دوران تمام وقت فورسز چوکس رہیں۔‘

چینی فوج کے بقول: ’امریکہ اور کینیڈا نے مل کر اشتعال انگیزی کی اور مسئلے کو بڑھایا جس سے آبنائے تائیوان کو سنجیدہ خطرہ لاحق ہو گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تائیوان چینی علاقے کا حصہ ہے۔ چینی فورسز ہر وقت انتہائی چوکس ہیں اور تمام خطرات اور اشتعال انگیزی کا ڈٹ کو مقابلہ کریں گی۔‘

چین کواشتعال دلانے کے لیے امریکی بحریہ کے جہاز تقریباً ہر ماہ آبنائے تائیوان سے گزرتے ہیں۔

بیجنگ نے واشنگٹن پر الزام لگایا ہے کہ وہ علاقائی کشیدگی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔

 امریکی اتحادیوں جن میں برطانیہ شامل ہے، کے بحری جہاز بھی اکثر اس آبنائے سے گزرتے ہیں۔

ایسے وقت میں کہ جب پوری آبنائے تائیوان میں کشیدگی میں اضافہ ہو چکا ہے، چین کا کوئی طیارہ گرایا نہیں گیا اور نہ کوئی چینی طیارہ تائیوان کی فضائی حدود میں داخل ہوا۔

چینی طیاروں کی سرگرمی کا مرکز دفاعی زون کا جنوب مغربی حصہ رہا ہے۔

تائیوان کی علاقائی فضائی حدود سمیت دفاعی زون میں بڑا علاقہ شامل ہے۔ تائیوان سے علاقے پر نظر رکھتا ہے اور یہاں گشت کیا جاتا ہے جس کی بدولت اسے کسی بھی خطرے کی صورت میں جوابی کارروائی کے لیے زیادہ وقت مل جاتا ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے اتوار کو کہا ہے کہ تین چینی طیارے، جن میں دو جے 16 اور ایک آبدوز شکن طیارہ شامل ہے دوبارہ دفاعی زون میں داخل ہوئے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا