سینیٹ کا ججوں کے خلاف ریفرنسز کی واپسی کا مطالبہ

مسلم لیگ نون کے رہنما راجہ ظفرالحق نے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی جسے سینیٹ میں منظور کر لیا گیا۔

قرارداد میں ان ججوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا گیا ہے جن کے خلاف ریفرنسز داخل کیے گئے۔

پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے جمعے کے روز حکومت سے اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف دائر ریفرنسز کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما راجہ ظفرالحق نے اس سلسلے میں قرارداد پیش کی جسے سینیٹ میں منظور کر لیا گیا۔

قرارداد میں ان ججوں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا گیا ہے جن کے خلاف ریفرنسز داخل کیے گئے۔

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے چند روز قبل سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسی اور سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کریم خان آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کیے۔

ان ریفرینسز میں دونوں ججوں پر بیرون ملک جائیدادوں کا اپنے اثاثوں میں ذکر نہ کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

سینیٹ کی قرارداد کے مطابق: دونوں ریفرنس نہایت خفیہ انداز میں جج صاحبان کے علم میں لائے بغیر دائر کیے گئے۔

ایسا تاثر مل رہا ہے جیسے جج صاحبان کے فیصلے ریفرنسز کی وجہ بنے ہیں۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ وکلا برادری بھی بار کونسلز کے پلیٹ فارم سے ریفرنسز کی مخالفت کر رہی ہے۔

قرارداد کے مطابق: جج صاحبان کے خلاف ریفرنسز دائر کرنا پاکستانی عدلیہ کی آزادی کے خلاف ایک سازش ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) میں حزب اختلاف کی جماعتوں مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کی اکثریت ہے۔

دوسری طرف قومی اسمبلی کا اجلاس اس وقت ملتوی کر دیا گیا جب حزب اختلاف نے پی ٹی ایم کے اراکین  کی گرفتاری پر ایوان میں احتجاج کیا۔

قبائلی اضلاع سے رکن اسمبلی فضل خان نے سوالات کے وقفے میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ کو ایوان میں بلائے جانے سے متعلق سوال کیا۔

سوال کے جواب میں پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے پی ٹی ایم اور اس کی لیڈر شپ سے متعلق سخت الفاظ کا استعمال کیا۔

انہوں نے کہا پاکستان اور پاکستانی اداروں بالخصوص فوج کے خلاف بات کرنے والوں کو اس ایوان میں بیٹھنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔

ان کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو سمیت کئی اراکین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔ اور اونچی آواز میں وزیر مملکت کو مخالفت کرنے لگے۔

پیپلز پارٹی کے کئی اراکین سپیکر کے ڈائس کے سامنے بھی جمع ہوئے۔ اور ڈپٹی سپیکر قاسم خان سے وزیر پارلیمانی امور کو روکنے کا مطالبہ کیا۔

تاہم ڈپٹی سپیکر نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا ایوان کی کاروائی ملتوی کرنے سے متعلق حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔ جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔

پیمرا نے ٹی وی چینلز کو اعلی عدلیہ کے ججز کے خلاف دائر ریفرنسز سے متعلق تجزیات اور بحث مباحثے پر مشتمل پروگرام نشر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

تاہم ریفرنسز اور سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی سے متعلق خبر دی جا سکتی ہے۔

پیمرا نے یہ ہدایت سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2015کے ایک فیصلے کی روشنی میں جاری کی ہے۔ جس کے مطابق میڈیا صرف سپریم جوڈیشل کونسل کی کاروائی سے متعلق خبریں دے سکتا ہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل پاکستان کی اعلی عدلیہ کے جج صاحبان کے خلاف دائر کرپشن اور دوسرے الزامات کی تحقیقات کرنے والا ادارہ ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان