ترکی کا امریکہ پر ایف 16 طیاروں کے معاہدے کے لیے زور

ایف 16 طیاروں کی درخواست انقرہ کی طرف سے روسی میزائل سسٹم کی خریداری کی وجہ سے مزید جدید ایف 35 طیاروں کا امریکہ سے معاہدہ ختم ہونے کے بعد کی گئی تھی۔

ترک میڈیا کے مطابق ملک اپنے موجودہ بیڑے میں 80 جنگی طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 40 ایف 16 طیارے اور کٹس خریدنا چاہتا ہے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

حکام کے مطابق امریکہ ترکی کی جانب سے ایف 16 لڑاکا طیارے خریدنے کی درخواست پر غور کر رہا ہے۔  یہ درخواست انقرہ کی طرف سے روسی میزائل سسٹم کی خریداری کی وجہ سے مزید جدید ایف 35 طیاروں کے امریکہ سے معاہدہ ختم ہونے کے بعد کی گئی تھی۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے 17 اکتوبر کو کہا تھا کہ انقرہ منسوخ شدہ ایف 35 معاہدے کے لیے مختص کیے گئے 1.4 ارب ڈالر سے سستے ایف 16 طیارے خریدنا چاہتا ہے۔

لیکن ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ کسی بھی ممکنہ ایف 16 کے آرڈر کو ایسے ہی مسئلے سے خطرہ ہوسکتا ہے، جس کی وجہ سے پچھلا آرڈر منسوخ ہوا، جو کہ ترکی کا روس سے ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے کا فیصلہ ہے۔

ایس 400، جو حملہ آور ہوائی جہاز کو ٹریک کرنے اور اسے مار گرانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، کو نیٹو کے بیشتر ممالک میں اپنائے گئے ایف 35 مشترکہ سٹرائیک فائٹر پروگرام کے لیے خطرے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

امریکی دفاعی حکام نے بدھ کو انقرہ میں ترک ہم منصبوں کے ساتھ ایف 35 پروگرام کے بقیہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ملاقات کی۔ امریکی وزیردفاع لویڈ آسٹن نے جمعرات کو ترک ہم منصب ہولوسی آکار سے ملاقات کے بعد ایک بیان میں کہا کہ پینٹاگون نے ’ترکی کی فوجی جدید کاری کی ضروریات کو تسلیم کیا ہے۔‘

جب امریکی صدر جو بائیڈن اتوار کو گلاسگو میں شروع ہونے والی کوپ 26 موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر اردوغان سے ملاقات کریں گے تو اس بات کا امکان ہے کہ ایف 16 طیاروں کی درخواست پر تبادلہ خیال بھی کیا جائے گا۔

ترک میڈیا کے مطابق ملک اپنے موجودہ بیڑے میں 80 جنگی طیاروں کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 40 ایف 16 طیارے اور کٹس خریدنا چاہتا ہے۔

ایف 35 معاہدہ اور امریکی ’قومی سلامتی‘ کا مسئلہ  

 2002 میں ترکی نے نیٹو کے کئی دوسرے اتحادیوں کی طرح ایف 35 خریدنے پر رضامندی ظاہر کی اور پانچ سال بعد اس کی تیاری میں حصہ لینے کے لیے ایک معاہدہ طے پایا، جو کہ ترکی کی صنعت کے لیے ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کا معاہدہ ہے۔

جولائی 2019 میں ترکی کی وزارت دفاع کو ایس 400 پرزوں کی پہلی ترسیل موصول ہونے کے ایک ہفتے بعد، واشنگٹن نے ترکی کے ایف 35 پروگرام کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کسی بھی فوجی ساز و سامان کی فروخت کی امریکی کانگریس سے منظوری لینی ہوتی ہے، جہاں ترکی مخالف جذبات شدید بھی ہیں۔

امریکی حکام نے کہا کہ ایس 400 کی موجودگی روسیوں کو، جو نیٹو کا بنیادی مخالف ہے، طیارے کی اہم سٹیلتھ صلاحیتوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے کی اجازت دے گی۔

اس وقت پینٹاگون کے نائب وزیر دفاع ایلن لارڈ نے کہا، ’ترکی روسی انٹیلی جنس جمع کرنے کے پلیٹ فارم کو اس کے قریب نہیں کھڑا کر سکتا جہاں ایف 35 پروگرام جہاز بناتا ہے، مرمت کرتا ہے اور اسے رکھتا ہے۔‘

ایف 16 کے معاہدے سے متعلق، اردوغان نے اشارہ دیا کہ اگر امریکہ نے اسے مسترد کر دیا تو وہ لڑاکا طیاروں کے لیے روس کا رخ کر سکتے ہیں۔

لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ واشنگٹن کو متاثر کرے گا۔

پیر کو امریکی کانگریس میں 11 قانون سازوں کے ایک گروپ نے بائیڈن اور سیکرٹری آف سٹیٹ اینٹنی بلنکن کو ایک خط لکھا جس میں ایف 16 کی فروخت پر اعتراض کیا گیا۔

ارکان نے خط میں کہا: ’ہم امریکہ کے تیار کردہ طیاروں کو ایک معاہدے کے اتحادی کو بھیج کر اپنی قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے، جو ایک مخالف کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا