وزیر آباد دھرنا پارک منتقل، سڑکیں تاحال بند 

موٹر وے پولیس کے ایک اہلکارمحمد عامر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر آباد کی طرف آنے والا راستہ اور وزیر آباد سے آگے جانے والا راستہ فی الوقت خندقوں کو بھرنے کی وجہ سے بند ہے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ اور مزاکراتی کمیٹی کے رکن مفتی عمرالازہری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’تحریک کے کارکنان کا دھرنا گزشتہ رات ہی سڑک سے ہٹا کر قریبی پارک میں منتقل کر دیا گیا تھا۔‘(تصویر: اے ایف پی)

حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدے کے بعد تحریک کے کارکنان کا دھرنا وزیر آباد کی سڑکوں سے ہٹا کر ایک مقامی پارک میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

موٹر وے پولیس کے ایک اہلکارمحمد عامر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیر آباد کی طرف آنے والا راستہ اور وزیر آباد سے آگے جانے والا راستہ فی الوقت خندقوں کو بھرنے کی وجہ سے بند ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سڑکوں پر اب ہنگامہ آرائی نہیں ہو رہی بس تحریک کے کارکنان کو اسلام آباد تک جانے سے روکنے کے لیے جو خندقیں کھودی گئیں تھیں انہیں بھرا جا رہا ہے اور امید ہے کہ یہ کام ممکنہ طور پر آج رات تک مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد ٹریفک کو معمول کے مطابق کھول دیا جائے گا۔  

دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ اور مزاکراتی کمیٹی کے رکن مفتی عمرالازہری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’تحریک کے کارکنان کا دھرنا گزشتہ رات ہی سڑک سے ہٹا کر قریبی پارک میں منتقل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ اس وقت جی ٹی روڈ سمیت تمام راستے ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے ہیں ہمارا کوئی بھی کارکن سڑک پر نہیں ہے۔ البتہ جب تک حکومت 50 فیصد  مطالبات نہیں مانے گی تب تک یہ دھرنا قریبی پارک میں جاری رہے گا۔‘

علامہ سعد حسین رضوی کی رہائی کے حوالے سے مفتی عمیر نے بتایا کہ ’سٹئیرنگ کمیٹی کی پہلی میٹنگ ہو گئی ہے، حکومت کے ساتھ جو معاہدہ طے ہوا ہے اس پر عملدرآمد شروع ہو گیا ہے جس کے تحت وہ کارکنان جن کے خلاف کوئی مقدمات نہیں ہیں اور جو اس دھرنے کے دوران یا اس سے پہلے گرفتار ہوئے تھے انہیں رہا کیا جائے گا جب کہ علامہ سعد رضوی کی خبر بھی آپ جلد سنیں گے۔‘

اس سے قبل گزشتہ رات مفتی منیب الرحمان نے بھی وزیر آباد پہنچ کر کارکنان سے خطاب کے دوران یہ بات کہی تھی کہ علامہ سعد حسین رضوی کی رہائی کے بعد یہ دھرنا مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا۔ جب کہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر اب تحریک کا کوئی بھی کارکن یا رہنما گرفتار ہوا تو یہ معاہدہ ختم سمجھا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے مجلسِ شوریٰ کے دو اراکین ڈاکٹر محمد شفیق امینی اور پیر سید ظہیر الحسن شاہ کو رہا کردیا تھا۔ ان دونوں اراکین نے بھی شوریٰ کے دیگر اراکین کے ہمراہ گزشتہ رات وزیر آباد دھرنے میں شرکت کی تھی۔ گزشتہ رات مفتی منیب الرحمان نے کارکنان سے خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ اگر حکومت نے مذاکرات میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا  تو تحریک کے کارکنان اس سے زیادہ بھرپور طاقت کے ساتھ آئیں گے۔ 

دوسری جانب مفتی عمیر الازہری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے حکومت اور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے بتایا تھا ’معاہدے کے نکات پر میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا البتہ جو معاہدے میں چیزیں طے ہوئی ہیں ان میں سے کوئی چیز میڈیا پر نہیں چل رہی۔ یہ ایک پراپیگنڈا ہے، جو حکومت کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہوا ہے اسے حکومت عملی طور پرلاگو کرنے میں سنجیدہ ہے اور اس بات کا انہوں نے ہمیں بھرپور اعتماد دلایا ہے اور ہم نے ان کے اس اعتماد دلانے پر بھرپور یقین کیا ہے۔ عملی طور پر حکومت اس کو ثابت کرے گی اور اگر وہ عمل نہیں کرتے تو مقررہ ایام کے بعد ہم اس معاہدے کو عوام کے سامنے لائیں گے کیونکہ بہت سی قوتیں اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہیں البتہ ہم شوریٰ کے باقی ارکان اور کچھ کارکنان کو اعتماد میں لیں گے جس کے بعد مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔‘

’ہم بہت جلد قوم کو خوشخبری دیں گے فی الحال یہ بات طے ہے کہ تحریک لبیک کو ایک بہت بڑی کامیابی ملی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس معاہدے کو عوام کے سامنے اس لیے نہیں لائیں گے کیونکہ حکومت کے ساتھ ہماری یہی بات طے ہوئے ہے کہ کچھ مقررہ ایام میں سارے معاملات سلجھائے جائیں گے اور اگر نہ سلجھائے گئے تو ہم معاہدے کو عوام کے سامنے لائیں گے۔ حکومت اور ہمارے درمیان جو معاہدہ طے پایا ہے وہ پوری قوم کی کامیابی ہے، اسلام کی کامیابی، وطن کی کامیابی ہے اور ہمیں پورا یقین ہے کہ اس مرتبہ حکومت نے جو ہم سے معاہدہ کیا ہے وہ اس بار اسے ضرور پورا کرے گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان