کالعدم تحریک لبیک کے 350 کارکن رہا کر دیے: شیخ رشید

وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات ’کافی اچھے رہے‘ اور ان کے خلاف حکومتی مقدمات منگل یا بدھ تک واپس لے لیے جائیں گے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اتوار کو بتایا کہ انہوں نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 350 کارکنوں کو رہا کر دیا ہے۔

انہوں نے اتوار کی شام ٹوئٹر پر ایک پیغام میں مزید کہا: ’ہم (کالعدم) ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے فیصلے کے تحت ابھی تک مرید کے  کے مقام پر سڑک کے دونوں اطراف کا ٹریفک کے لیے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔‘

ٹی ایل پی پنجاب سے رہنما محمد نعمان رضوی نے رہائیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گذشتہ دو دنوں کے دوران گرفتار کیے گئے لوگوں کو رہا کیا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ معاہدے میں ماضی میں اور گذشتہ دو دن کے دوران گرفتار ہونے والے تمام کارکنان اور رہنماؤں کی رہائی کا ذکر ہے۔

’پنجاب پولیس نے گذشتہ دو روز کے دوران لاہور کے مختلف حصوں سے ہمارے لوگ پکڑے جبکہ کئی ایک کو ان کے گھروں سے اٹھایا گیا۔ اور یہ سب تھانوں میں بغیر مقدمات کے اندراج کے موجود تھے۔‘

نعمان رضوی نے مزید کہا کہ سعد رضوی، تحریک کے سندھ اور خیبر پختون خوا کے امرا سمیت بڑی تعداد میں کارکنان پہلے سے گرفتار ہیں اور ان پر مقدمات بھی قائم ہیں جبکہ کئی ایک کو شیڈول فور میں بھی ڈالا گیا ہے۔

شیخ رشید احمد کی ٹویٹ میں مرید کے میں جی ٹی روڈ ٹریفک کے لیے کھولنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں سڑک کی ایک طرف کلئیر کرنے کا ذکر ہے اور اس پر عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جی ٹی روڈ کی ایک سائیڈ کھولنے کی ہدایات دے دی گئی ہیں اور ٹرکوں کو ہٹایا جا رہا ہے، جس میں مزید ایک آدھ گھنٹہ لگ سکتا ہے۔

اس سے قبل شیخ رشید نے دوپہر میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ٹی ایل پی کے خلاف حکومتی مقدمات منگل یا بدھ تک واپس لے لیے جائیں گے اور حکومت ان کے خلاف فورتھ شیڈول کے مقدمات پر بھی غور کرے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرس کے دوران انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کیے گئے جو ’کافی اچھے گئے۔‘

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ایل پی کا اعتراض ’درست تھا‘ کہ حکومت کی طرف سے چھ ماہ گزر جانے کے باوجود ان کے مطالبات پورے کرنے پر کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔  

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے رہنماؤں سے پیر کو وزارت داخلہ میں ملاقات طے پائی ہے اور حکومت کوشش کرے گی کہ سارے مسائل کو جلد سے جلد حل کر لیا جائے۔

یاد رہے کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے جمعے کو لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کی کال دی تھی۔

تاہم پنجاب پولیس نے کنٹینر لگا کر ان کا راستہ روکا جس کے بعد جماعت کے کارکنان اور پولیس میں جھڑپوں سے دو پولیس اہلکار اور ٹی ایل پی کے مطابق اس کے ساتھ کارکن ہلاک ہو گئے۔

ہفتے کو جماعت کے مارچ نے ایک بار پھر اسلام آباد کا رخ کیا اور پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔

ٹی ایل پی کے مطالبات میں جیل میں قید ان کے مرکزی رہنما سعد رضوی کی جلد سے جلد رہائی اور فرانس کے سفیر کی ملک بدری شامل ہے۔ 

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد ٹی ایل پی کے ساتھ حکومتی مذاکرات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ رات ٹی ایل پی سے مذاکرات ’اچھے رہے۔‘

ان کے مطاق انہوں نے سعد رضوی سے بھی تفصیلی بات چیت کی۔ ’ٹی ایل پی کا مارچ منگل یا بدھ تک مریدکے میں ہی رہے گا اور حکومت کوشش کرے گی تب تک کچھ پیش رفت ہوجائے۔‘

انہوں نے اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ کو بھی کنٹینر ہٹانے کی ہدایت دی اور کہا کہ بےشک انہیں جی ٹی روڈ پر پڑے رہنے دیں۔  

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے پچھلے دھرنے میں شامل سات ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے 176 جیل میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مذہبی لوگوں سے ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان سے پوچھا گیا کہ حکومت سعد رضوی کو رہا کر دے گی تو انہوں نے کہا کہ اس پر کام ہو رہا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کی سربراہی نہیں کرنا چاہتے تھے، مگر سعد رضوی اور جماعت کے دیگر رہنماؤں کا اصرار تھا وہی مذاکرات کی سربراہی کریں، تو اس لیے وہ اس میں شامل ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹی ایل پی پر پابندی نہیں لگائی ہے، ’وہ الیکشن لڑ سکتے ہیں، اپنے انتخابی نشان پر، ہم سپریم کورٹ نہیں گئے، تو ہمیں بہتری کی فضا کی طرف جانا چاہیے۔‘

شیخ رشید کا کہنا تھا: ’ریاست کا کام ہے کہ وہ صلح کا راستہ اختیار کرے۔۔۔ ریاست کا کام ڈنڈا چلانا نہیں۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان