لاہور ہائی کورٹ: ٹی ایل پی سربراہ کی رہائی کے لیے دائر درخواست واپس

کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی رہائی سے متعلق لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست ان کے وکیل نے واپس لے لی۔

سعد رضوی کے وکیل برہان معظم نے رہائی کی درخواست واپس لے لی (اے ایف پی فائل فوٹو)

کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ حافظ سعد رضوی کی رہائی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست ان کے وکیل نے جمعرات کو واپس لے لی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں آجدو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت کا کہنا تھا کہ نظر بندی کے جس نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست دائر کی گئی ہے اس کی مدت ختم ہو چکی، اب اس کو کالعدم قرار دینے کی درخواست بلاجواز ہے۔

 اس پر سعد رضوی کے وکیل برہان معظم نے درخواست واپس لے لی۔ گذشتہ روز عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دی تو برہان معظم نے ایک دن کی مہلت طلب کی تھی۔

اس پر عدالت نے قرار دیا تھا کہ جس معاملے پر درخواست دائر کی گئی وہ تو پہلے حل ہوچکا۔

وکیل نے موقف اختیار کیا کہ حکومت نے نظر بندی کے نوٹیفکیشن کی مدت ختم ہونے کے باوجود سعد رضوی کو رہا نہیں کیا اور عدالت نے جو دو کروڑ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا وہ کرا دیے گئے لیکن روبکار پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے وفاقی نظرثانی بورڈ کو ایک اور ریفرنس بھیج کر نظر بندی کا نیا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی درخواست کر رکھی ہے تاہم ابھی تک وہ جاری نہیں ہوا۔

سرکاری وکیل نے بتایا کہ نیا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا تاہم انہیں امن و امان کنٹرول کرنے کے لیے تحویل میں رکھا گیا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ اگر یہ معاملہ ہے تو سعد رضوی کی رہائی کے لیے الگ سے درخواست دائر کریں جس پر ان کے وکیل نے کہا کہ حکومت اور ٹی ایل پی قیادت کے معاملات مذاکرات سے طے پا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے ایک دو دن میں انہیں رہا کرنے کے حکومتی وعدے پر عمل ہوگا۔

اس حوالے سے عدالت نے کہا کہ ’حکومت اور ٹی ایل پی کے درمیان معاہدے یا مذاکرات سے عدالت کا کوئی لینا دینا نہیں، ہم یہاں انصاف کی فراہمی قانون کے مطابق یقینی بنانے کے لیے بیٹھے ہیں۔‘

عدالت نے مزید کہا کہ اگر وہ چاہیں تو سعد رضوی کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں قانونی رٹ عدالت میں دائر کریں تو معاملے کو دیکھ کر قانون کے مطابق فیصلہ کریں گے۔

دوسری جانب وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے صوبائی کابینہ کو سمری ارسال کی گئی ہے کہ تحریک لبیک کو کالعدم تنظیم قرار دینے کا درجہ ہٹایا جائے، جس پر کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 15 روز پہلے لاہور سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہونے والا ٹی ایل پی مارچ وزیر آباد میں موجود ہے۔

حکومت اور ٹی ایل پی میں مذاکرات کامیاب ہونے پر مارچ کے شرکا کو وزیرآباد میں ہی دھرنے کی اجازت دی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ وہ 50 فیصد عمل درآمد تک وہاں پارک میں دھرنا دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے بعد رہنماؤں سمیت ٹی ایل پی کے تین سو سے زائد کارکنان جو گرفتار تھے رہا کر دیے گئے ہیں۔

ترجمان تحریک لبیک صدام حسین کے مطابق یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت سے ہونے والے معاہدے پر 50 فیصد عمل نہیں ہو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کا کالعدم کا درجہ، مقدمات واپس اور سعد رضوی کی رہائی بھی ان کے مطالبات میں شامل تھے اس لیے ان کی رہائی کے بعد 50 فیصد عمل ہوگا، جس کے بعد دھرنا ختم کرنے کا فیصلہ ہوگا۔

ان کے بقول فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق حکومت پالیمان میں قرارداد پر بحث کرانے کی پابند ہے اس پر بھی عمل درآمد کرنا ہوگا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان