اغوا کے 40 واقعات: طالبان تاجروں کو ذاتی اسلحہ واپس کرنے لگے

افغان طالبان کی حکومت میں وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا ہے کہ ’افغان تاجروں کی جان و مال محفوظ ہیں۔ ہم ان کی حفاظت کے لیے کوشاں ہیں اور ہم نے اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے ہیں۔‘

افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران ملک کے کئی شہروں سے 40 کے قریب کاروباری افراد کو اغوا کیا گیا ہے، تاہم طالبان حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق اغوا کے یہ واقعات قندھار، ننگرہار، قندوز، ہیرات اور کابل میں پیش آئے ہیں۔

تاہم افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب صدر محمد یونس مہمند نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ اب مشکلات کم ہو رہی ہیں۔

محمد یونس مہمند کا کہنا تھا: ’جب ایک نظام بدلتا ہے اور دوسرا نظام ابھرتا ہے تو معاشرے میں مسائل اور مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔ پہلے مہینے میں ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر اب مشکلات کم ہو رہی ہیں۔‘

اس حوالے سے افغان طالبان کی حکومت میں وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا ہے کہ ’افغان تاجروں کی جان و مال محفوظ ہیں۔ ہم ان کی حفاظت کے لیے کوشاں ہیں اور ہم نے اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے ہیں۔‘

قاری سعید خوستی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم نے ان (تاجروں) کی حفاظت کے لیے نئی منصوبہ بندی کی ہے، تاکہ تاجر برادری خود کو محفوظ محسوس کرسکے اور ان کو جو خطرات پہلے تھے ان سے نمٹا جا سکے۔‘ 

انہوں نے بتایا کہ ’امارت اسلامی ان افغان تاجروں کے لیے، جنہیں کابل میں ذاتی ہتھیاروں کے لائسنس دیے گئے تھے، ایک نئے نظام پر کام کر رہی ہے۔‘

بقول قاری سعید خوستی: ’ان سے پرانے لائسنس لے کر نئے دیے جائیں گے اور جہاں سکیورٹی کی ضرورت ہو اور خطرہ ہو وہاں سکیورٹی فراہم کی جاتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ اب ’تاجر بھائیوں کو کسی قسم کی دھمکی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور اغوا کی دھمکیاں بھی انشا اللہ کافی حد تک کم ہو جائیں گی۔‘

دوسری جانب افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے نائب صدر محمد یونس مہمند کا بھی یہی کہنا تھا کہ ’امارت اسلامی کے حکام نے ہم سے رابطہ کرنے کی بہت کوشش کی اور جو اسلحہ تاجروں کے پاس تھا اس کی تصدیق کر دی گئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب انشا اللہ اغوا کے واقعات میں کمی آ رہی ہے اور ہماری بھی یہی کوشش ہے کہ افغان عوام اور تاجروں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے امارت اسلامی افغانستان کے حکام کے ساتھ مشترکہ ملاقات کریں۔‘

اغوا کاروں کے خلاف طالبان کی کارروائیوں کے حوالے سے قاری سعید خوستی کہتے ہیں کہ ’ایسے بہت سے واقعات ہیں جہاں کابل میں افغان تاجروں کو اغواکاروں نے اغوا کیا اور ہم نے انہیں بچا لیا۔‘

اغوا کے واقعات بڑھنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں اغوا کی وجہ پیسہ ہے۔ زیادہ تر تاجر پیسوں کے لیے اغوا کیے جاتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا