کابل میں اچانک جاپانی سائیکلوں کا کاروبار کیوں بڑھنے لگا؟

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حالیہ دنوں کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد کو سائیکل چلاتے دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جا رہا ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں حالیہ دنوں کے دوران شہریوں کی بڑی تعداد کو سائیکل چلاتے دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ بتایا جا رہا ہے۔

کابل کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ایک تو پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، دوسری طرف ٹیکسیوں کے کرائے بھی بڑھ گئے ہیں، اس لیے وہ سائیکل کا استعمال کر رہے ہیں۔

کابل میں مقیم زاہد اللہ سراج نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ گاڑیوں کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے اور اسی طرح تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے، اس لیے میں نے سواری کے لیے سائیکل خرید لی ہے۔‘

کابل میں گذشتہ تین ماہ میں پیٹرول کی قیمت دگنی ہونے سے گاڑیوں کے کرایوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے بچنے کے لیے کابل میں سائیکلنگ کا رجحان بڑھا ہے۔

رپورٹس کے مطابق گذشتہ دو تین ماہ کے دوران افغانستان میں پیٹرول کی قیمتوں میں دوگنا سے بھی زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے جہاں اب کابل کے پیٹرول سٹیشنوں پر ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 76 افغانی ہے جبکہ پہلے یہ تقریباً 35 افغانی میں دستیاب تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک اور رہائشی اور سائیکل فروش عبدالمالک بتاتے ہیں کہ ’میں سائیکل کا کاروبار کرتا ہوں اور یہ نیلامی کا مال ہے۔ جاپان سے ویش آتا ہے، پھر ہم ویش سے لاتے ہیں اور مستریوں کو فروخت کرتے ہیں، جس سے ہم ایک سو یا دو سو روپے کماتے ہیں۔‘

اس حوالے سے کابل میں رہنے والے محمد قاسم کہتے ہیں کہ ’بازار میں رش زیادہ ہے اور تیل بھی مہنگا ہو گیا ہے۔ اس لیے میں اسے برداشت نہیں کر سکتا کیوں کہ اس وقت میرا کاروبار اچھا نہیں چل رہا۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’جو رقم میں گاڑی کے کرائے پر لگاتا ہوں، وہ میں سائیکل پر دکان پر آ کر بچا لیتا ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا