ایران: خشک سالی پر مظاہرے جاری، 67 گرفتار

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے رواں ماہ کے شروع میں اصفہان، یزد اور سمنان کے صوبوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی اور پانی کے مسائل کو حل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

19 نومبر 2021 کی اس تصویر میں اصفہان شہر میں خشک سالی کے خلاف احتجاج کرتے ایرانی شہریوں کو دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

اصفہان میں جاری پرتشدد مظاہروں کی لہر کے دوران آج ایرانی حکومت کی جانب سے 67 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ افراد دریا کا پانی خشک ہو جانے پر احتجاج کر رہے تھے۔

ایرانی پولیس کے جنرل حسن کرامی نے فارس نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے حالات کی خرابی کا باعث بننے والے 67 اہم افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔‘

سنیچر کو ایران کے شہر اصفہان میں اس وقت پولیس اہلکاروں کو تعینات کر دیا گیا جب ایک روز قبل ہی خشک سالی کے باعث پرتشدد مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے۔

ایران کی خبر رساں ایجنسیوں فارس اور ایسنا نیوز کے مطابق مرکزی شہر سے گزرنے والی زیادنے رود ندی کے کنارے پر تقریباً 500 افراد کے احتجاج میں پتھراؤ کرنے والوں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران سکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا ہے۔

صوبے کے پولیس سربراہ کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے ’محدود تعداد میں گرفتاریاں‘ کی گئی ہیں۔

مذکورہ علاقے میں کام کرنے والے ایک رہائشی کا کہنا تھا کہ ’اب زیادنے رود ندی کے کنارے پر صورت حال پرسکون ہے اور سڑکیں خالی ہیں، لیکن میں نے سنا ہے کہ کھدجو پل پر فسادات پر قابو پانے والی پولیس تعینات تھی۔‘

اصفہان میں جمعے کو ہونے والا یہ مظاہرہ نو نومبر کو مظاہروں کے آغاز کے بعد ہونے والا ایک اور بڑا اجتماع تھا۔

اصفہان اپنی عالی شان مساجد اور تاریخی مقامات کی وجہ سے معروف سیاحتی مقام ہے۔ جن میں ایک تاریخی پل بھی شامل ہے جو اس خشک دریا کے اوپر سے گزرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس دریا کا کنارہ نو نومبر سے اصفہان صوبے کے کسانوں اور دیگر لوگوں کی جانب سے پانی کی کمی کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہونے کا اہم مقام رہا ہے۔

ان مظاہروں کی ایک وجہ قحط سالی بھی ہے لیکن مظاہرین حکام پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ اس علاقے کے لیے آنے والے پانی کا رخ موڑ کر اسے ساتھ والے صوبے یزد لے جا رہے ہیں۔ یزد کو بھی پانی کی قلت کا سامنا ہے۔

اس علاقے میں مقیم ایک پچاس سالہ خاتون نے فون پر رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’میں دوستوں کے ساتھ ندی کے کنارے چہل قدمی کرتی تھی لیکن آج پولیس پل کے قریب بڑی تعداد میں تعینات ہے اور وہ لوگوں سے اس علاقے سے دور رہنے کا کہہ رہے ہیں۔‘

فارس اور ایسنا نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ جمعے کو ہونے والی احتجاج کے دوران کچھ لوگوں نے شہر میں کئی مقامات کو آگ بھی لگا دی تھی۔

فارس کے ایک صحافی کے مطابق دو بلڈوزروں کے ذریعے پانی کی اس پائپ لائن کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے جو اصفہان سے پانی یزد لے جانے کے لیے استعمال کی جا رہی تھی۔

 ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق گذشتہ اتوار کو ایک ہزار سے زائد افراد نے مغربی صوبے چہار محل بختیاری میں بھی پانی کی قلت کے حل کا مطالبہ کرنے کے لیے گورنر کے دفتر کی طرف مارچ کیا تھا۔

یاد رہے ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے رواں ماہ کے شروع میں اصفہان، یزد اور سمنان کے صوبوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی اور پانی کے مسائل کو حل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا