این اے 133: غیر حتمی نتائج میں مسلم لیگ ن کی واضح برتری

مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک کی وفات کے بعد اس حلقے میں ضمنی الیکشن کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے لیے مسلم لیگ ن نے ان کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک کو ٹکٹ دیا تھا۔

25 جولائی 2018 کی اس تصویر میں پاکستان کے شہر لاہور میں عام انتخابات کے دوران ایک خاتون اپنا ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں(اے ایف پی)

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخابات میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ابتدائی غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ نواز کی امیدوار شائستہ پرویز ملک کو پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل کے مقابلے میں واضح برتری حاصل ہے۔

الیکشن کمیشن پنجاب کے مطابق این اے 133 کے کل ووٹروں کی تعداد چار لاکھ 40 ہزار 85 ہے جن میں دو لاکھ 33 ہزار پانچ سو 58 مرد جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد دو لاکھ چھ سو 27 ہے۔

 اس حلقے میں ووٹنگ کے لیے 254 پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے تھے جبکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں سمیت 11 امیدوار انتخابی میدان میں تھے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اس حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد 81 ہزار 895 رہی، جن میں مردوں کے ووٹوں کی تعداد 50 ہزار 936، جب کہ 30 ہزار 959 خواتین نے اپنا ووٹ کا حق استعمال کیا۔ ڈالے گئے ووٹوں میں سے 898 ووٹ گنتی سے خارج کیے گئے۔ جب کہ ووٹرز ٹرن آؤٹ 18.59 فیصد رہا۔  

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ 254 پولنگ سٹیشنوں کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کی شائستہ پرویز ملک  46 ہزار 811 ووٹ لے کر پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل پر برتری حاصل کر چکی ہیں۔ جب کہ اسلم گل نے 32 ہزار 313 ووٹ حاصل کیے۔ 

 اس نشست کے لیے اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ تھا جب کہ وفاق اور پنجاب کی حکمران جماعت تحریک انصاف اپنے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے باعث اس دوڑ میں شریک نہیں ہو سکی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز ملک کی وفات کے بعد اس حلقے میں ضمنی الیکشن کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے لیے مسلم لیگ ن نے ان کی اہلیہ شائستہ پرویز ملک کو ٹکٹ دیا تھا۔

کاغذات نامزدگی کے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کو بڑا دھچکہ اس وقت لگا جب الیکشن کمیشن نے وزیر اعظم کے سابق مشیر جمشید اقبال چیمہ اور ان کی اہلیہ مسرت جمشید جو کوورنگ امیدوار تھیں کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے امیدوار کے طور پر اسلم گل کو ٹکٹ جاری کیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق ریٹرنگ افسر نے سکروٹنی کے بعد امیدواروں کی فہرست جاری کی تھی جس میں کل 21 امیدواروں نے اس حلقہ سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جن میں سے 14 امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور جبکہ سات کے مسترد کیے گئے تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت جمشید کے علاوہ اکمل خان، رضوان الحق، محمد عظیم، محمد امبر کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے گئے تھے۔

یاد رہے لاہور کے حلقہ این اے 133 میں پانچ دسمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات سے پہلے ہی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر ووٹ خریدنے اور ووٹرز سے حلف اٹھوانے کے الزامات عائد کیے جا رہے تھے۔ ان الزامات کی وجہ وہ مبینہ ویڈیوز تھیں جو الیکشن سے کچھ روز قبل سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں۔

ان ویڈیوز میں مبینہ طور پر پیپلز پارٹی کے لوگوں کو ووٹ خریدتے دکھایا جا رہا تھا جب کہ اس کے علاوہ دیگر ویڈیوز کی بنیاد پر مسلم لیگ ن کے کارکنان پر پیسے دے کرحلف اٹھوا کر ووٹ خریدنے کا الزام عائد کیا جا رہا تھا۔

الیکشن سے قبل تحریک انصاف کی رہنما مسرت چیمہ نے مطالبہ کیا تھا کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ ن کی جانب سے ضمنی الیکشن خریدنے کی ویڈیو کا نوٹس لے۔

جس پر الیکشن کمیشن نے ان ویڈیوز کا نوٹس لیا تھا جب کہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی جانب سے کمشنر لاہور، آئی جی پنجاب، پیمرا اور نادرا کو منظر عام پر آنے والی ویڈیوز پر کارروائی کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست