حیدرآباد: رات دو بجے کے بعد ملنے والی بریانی میں ایسا کیا ہے؟

پکہ قلعہ کے قریب سٹیشن روڈ پر یہ بریانی نصف شب سے صبح آٹھ بجے تک ملتی ہے.، جسے خریدنے کے لیے ٹوکن لے کر لوگ قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں ایک انوکھی بریانی بیچی جاتی جو صرف رات کے دو بجے کے بعد دستیاب ہوتی ہے۔

پکہ قلعہ کے قریب سٹیشن روڈ پر فروخت ہونے والی یہ ’ملت بریانی‘ خریدنے کے لیے نصف شب سے صبح آٹھ بجے تک لوگ قطاروں میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔

پانچ سال سے یہ انوکھی بریانی فروخت کرنے والے محمد عامر بتاتے ہیں کہ ’رات کے وقت سٹیشن روڈ کے علاقے میں کھانے کے لیے کوئی اچھی چیز لوگوں کو نہیں مل رہی تھی۔ جب میں نے بریانی شروع کی تو لوگ اسے بہت پسند کرنے لگے۔ بریانی کو زیادہ سے زیادہ پسند کرنے کی وجہ ہمارا اپنا بنایا ہوا دیسی مصالحہ ہے۔‘

لیکن سوال یہ ہے کہ اس بریانی میں ایسا کیا ہے کہ رات کو دو بجے کے بعد فروخت کی جاتی ہے؟

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے رات کو بریانی بیچنے کے بارے میں بتایا کہ ’حیدرآباد کے سٹیشن روڈ پر رات کے وقت اچھا کھانا نہیں ملتا تھا۔ جس پر دوستوں نے مجھے مشورہ دیا کہ رات کو کھانے کے لیے کوئی اچھی چیز ہونی چاہیے۔ میں نے یہ مشورہ قبول کرکے بریانی کی دکان کھول لی اور چھ سال سے کم عرصے میں اچھی کامیابی حاصل کرلی ہے۔‘

ان کے مطابق اس بریانی کی خصوصیت اپنا بنایا ہوا دیسی مصالحہ اور کوالٹی ہے، جس پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ اس میں کوئی بھی چیز لوکل نہیں ڈالی۔ آئل، چاول، مصالحہ سمیت سب ہر چیز ایک نمبر کی استعمال کرتے ہیں۔ مہنگائی کی وجہ سے تھوڑے ریٹ اوپر کر دیے لیکن کوالٹی پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ مصالحہ دیسی طریقے سے وہ خود بناتے ہیں۔  ’یہ دیسی طریقہ ہمارے گھروں میں چلتا آ رہا ہے۔ خاص طور پر عورتیں یہ مصالحہ اپنے ہاتھ سے بنایا کرتی تھیں، تو وہی ذائقہ ہم اس بریانی میں لے کر آئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جس دن کام شروع کیا تھا اس دن سے لے کر آج تک ہمارا وہی ذائقہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ لوگوں ہماری بریانی پسند کرتے ہیں۔‘

اس بریانی کو خریدنے کے لیے باقاعدہ ٹوکن لے کر قطار میں لگنا پڑتا ہے۔

محمد عامر کے مطابق: ’لوگ رات میں ٹوکن لیتے ہیں۔ بریانی لینے سے پہلے ٹوکن کی لائن میں لگتا پڑتا ہے، پھر بریانی کی لائن میں لگنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ان کے یہاں اندرون علاقوں سے بھی لوگ آتے ہیں، جن میں جامشورو، مٹیاری اور حیدرآباد شہر کے مختلف علاقوں سے آنے والے لوگ بھی شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا