خیبر پختونخوا حکومت 28 روزوں پر معافی مانگے، علما

علما نے خیبر پختونخوا کے عوام کا ایک روزہ چھوٹنے کی ذمہ داری صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت پر ڈالی ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت نے مسلمانوں کا روزہ خراب کروایا، علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی(اے ایف پی)

مذہبی حلقوں نے خیبر پختونخوا حکومت کو صوبے کے عوام کو 28 روزوں کے بعد عید منانے کی ترغیب دینے پر معافی مانگنے کا مشورہ دیا ہے۔

پشاور میں مسجد قاسم علی خان کی غیر سرکاری رویت ہلال کمیٹی نے چار جون منگل کے روز عیدالفطر منانے کا اعلان کیا۔

اسی اعلان کی پیروی کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت نے بھی چار جون کو سرکاری طور پر عید منانے کا فیصلہ کیا، اور پشاور کے علاوہ صوبے کے بعض علاقوں میں جزوی طور پر منگل کے روز عید منائی گئی۔

خیبر پختونخوا کے باسیوں کی بڑی تعداد نے پہلا روزہ سرکاری رویت کے ہلال کمیٹی کے فیصلے کے مطابق سات مئی کو رکھا تھا جبکہ عید صوبائی حکومت کے ساتھ چار جون کو منائی۔ یعنی انہوں نے ایک روزہ کم رکھا اور عید 28 رمضان کے بعد کر لی۔

علما خیبر پختونخوا کے عوام کا ایک روزہ چھوٹنے کی ذمہ داری صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت پر ڈالتے ہیں۔

لاہور میں جامعہ نعیمیہ کے مہتمم اعلیٰ علامہ ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے مسلمانوں کا روزہ خراب کروایا ہے جس کی پاداش میں ’حکومت کو صوبے کے مسلمان عوام سے معافی مانگنا چاہیے۔‘

 انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے رمضان مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے مطابق شروع کیا اور عید پختونخوا حکومت کے ساتھ منائی انہوں نے ایک روزہ یقینی طور پر چھوڑا۔ ’یہ گناہ کے زمرے میں آتا ہے اور اس کی قضا لازمی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر شوکت علی یوسفزئی کا عوام کو چھوٹے ہوئے روزے کی قضا دینے کی تلقین حکومت کے غلط ہونے کا اعتراف ہے۔ ’جب حکومت مان رہی ہے کہ غلطی ہو گئی ہے تو غلطی کی معافی بھی بنتی ہے۔‘

ڈاکٹر راغب نعیمی نے کہا کہ معافی کے علاوہ خیبر پختونخوا حکومت کو چاند کی رویت سے متعلق جھوٹی شہادتیں دینے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی کمیٹی نے جھوٹی شہادتوں کی بنیاد پر رمضان اور عید کے اعلانات کیے۔

مذہبی سکالر ڈاکٹر صدیق علی چشتی کا کہنا تھا کہ پختونخوا حکومت نے شعار اللہ کے ساتھ کھلواڑ کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نہ تو مفتی ہیں اور نہ مذہبی سکالر، لیکن انہوں نے عید اور روزے سے متعلق فتویٰ دینے کی کوشش کی اور مسلمانوں کا روزہ خراب کر دیا۔

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا چھوڑے ہوئے روزے کی قضا ادا کرنے کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر آتی ہے؟ ڈاکٹر صدیق علی چشتی نے کہا کہ روزہ انفرادی عبادت ہے اور اس کی جزا اور قضا بھی انفرادی ہے۔

انہوں نے کہا جن لوگوں نے عید غلط دن پر منائی وہ عاقل اور بالغ ہیں، انہیں خود سوچنا چاہیے تھا کہ حکومت غلطی کر رہی ہے۔ ’حکومت ہر مسلمان کی غلطی کی ذمہ دار تو نہیں۔ تاہم حکومت نے انہیں غلطی کرنے پر اکسایا ضرور ہے جو بذات خود ایک غلط کام ہے۔‘

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ صوبہ پختونخوا میں جن لوگوں نے رمضان اور شوال کے مہینے مسجد قاسم علی خان کے اعلانات کے مطابق شروع کیے ان کا روزہ نہیں چھوٹا۔

تاہم انہوں نے اقرار کیا کہ کچھ لوگوں نے پہلا روزہ تو سرکاری رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق رکھا لیکن عید مسجد قاسم علی خان یا صوبائی حکومت کے کہنے پر کی۔ ایسے لوگوں نے 28 روزوں کے بعد عید منائی اور ایک فرض روزہ کھانے کے مرتکب ہوئے۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز کے مطابق ایسے مسلمانوں کی تعداد کم ہے تاہم انہیں قضا کا روزہ رکھنا پڑے گا۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ نے کہا کہ ایسا ہی ایک واقعہ شاہ خالد کے زمانے میں سعودی عرب میں پیش آیا تھا جب غلطی سے ایک روزہ چھوڑ دیا گیا تھا اور پھر حکومت نے عوام کو چھوٹا ہوا روزہ رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

ڈاکٹر نعیمی نے کہا غلطی سے چھوٹ جانے والے روزے کے بدلے صرف قضا روزہ رکھا جائے گا اور ایک کے بدلے ایک روزہ ہی رکھنا کافی ہے۔

دوسری طرف وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد حسین چوہدری نے رمضان اور عید کی بحث ختم کرنے پر زور دیا ہے۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیر نے عیدالاضحی اور یکم محرم کی تاریخیں بھی داغ دیں، جو ان کے مطابق بالترتیب 12 اگست اور یکم ستمبر کو ہوں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان