گیمبیا: انتخابات میں دھاندلی روکنے کے لیے ’کنچوں‘ کا استعمال

گیمبیا میں جمہوریت اب تک برقرار ہے لیکن اس افریقی ملک میں ووٹنگ کا ایک منفرد نظام رائج ہے جس میں ووٹ ڈالنے کے لیے کاغذ کے بیلٹ کے بجائے کانچ کی گولیوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

گیمبیا میں الیکشن کا عملہ اور رضا کار  چار  دسمبر 2021 کو بنجول میں گنتی سے قبل کانچ کی گولیوں کے ڈرم اٹھائے ہوئے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

گیمبیا میں جمہوریت اب تک برقرار ہے لیکن اس افریقی ملک میں ووٹنگ کا ایک منفرد نظام رائج ہے جس میں ووٹ ڈالنے کے لیے کاغذ کے بیلٹ کے بجائے کانچ کی گولیوں (کنچوں) کا استعمال کیا جاتا ہے۔

گیمبیا کے صدر آداما بارو رواں ہفتے چار دسمبر کو ہونے والے انتخابات میں فاتح قرار پائے ہیں۔ انہیں تقریباً 53 فیصد جبکہ ان کے حریف اوسینو ڈاربو کو 28 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ یہ 2016 کے بعد سے گیمبیا میں ہونے والے پہلے انتخابات تھے جن کو ملک میں جمہوریت کی کامیابی کے طور پر دیکھا گیا۔

نتائج کو مسترد کرنے والے اپوزیشن کے امیدواروں نے ووٹنگ کے عمل میں کسی قسم کی دشواری کا گلہ نہیں کیا، خاص طور پر کانچ کی گولیوں کے استعمال سے متعلق۔

ووٹنگ کا یہ نظام آسان اور دھاندلی کے لیے مشکل ثابت ہوا ہے۔

کانچ کی گولیوں کے ساتھ ووٹنگ گیمبیا میں انگریزوں نے 1965 میں اس وقت متعارف کرائی تھی، جب ملک نے نوآبادیات سے آزادی حاصل کی کیونکہ اس وقت آبادی میں خواندگی کی شرح کم تھی۔ اس نظام کا استعمال آج بھی یہاں رائج ہے۔

اس نظام میں بیلٹ بکس کی جگہ ایک دھاتی سلنڈر رکھا جاتا ہے جس کے اوپر ایک سوراخ ہوتا ہے۔ کنٹینرز کو ووٹنگ بوتھ کے اندر ایک میز پر ترتیب دیا جاتا ہے اور شناخت میں آسانی کے لیے امیدواروں کے پارٹی رنگوں کے ساتھ ساتھ ان کی تصاویر ان سلنڈرز پر پینٹ کی جاتی ہیں۔ ہر ووٹر اپنے امیدوار کی نمائندگی کرنے والے کنٹینر میں کانچ کی گولی ڈالتا ہے۔

ووٹنگ کے اس نظام میں گولیوں کو منفرد چوکور ٹرے میں خالی کیا جاتا ہے جو سوراخوں سے بنی ہوتی ہے۔ ووٹنگ کے اختتام پر ان گولیوں کی موقع پر گنتی کی جاتی ہے۔

ٹرے کے سوراخ یکساں طور پر گولیوں سے بھر جاتے ہیں۔ اس کے بعد امیدواروں اور ووٹرز کے نمائندوں کے سامنے موقع پر شمار اور ریکارڈ کیا جاتا ہے۔

موقع پر گنتی انصاف کو یقینی بناتی ہے اور انتخابی عمل میں عوام کا اعتماد پیدا کرتی ہے۔ اس طریقہ کار میں ووٹ ضائع ہونے کا خطرہ سب سے کم ہوتا ہے۔ گذشتہ انتخابات میں پورے ملک میں صرف دو ووٹ مسترد قرار دیئے گئے تھے جب ووٹر نے انہیں ڈرم میں ڈالنے کی بجائے اوپر رکھ دیا تھا۔

جن امیدواروں نے نتائج پر سوال اٹھائے ہیں، انہوں نے اس نظام کی بجائے آزاد انتخابی کمیشن کی طرف سے تاخیر سے ہونے والی گنتی کے طریقہ کار کے مسائل کی طرف اشارہ کیا ہے۔

تاہم دھاندلی کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا جس سے یہ ثابت ہو کہ نتائج میں دھاندلی کی گئی تھی۔

گیمبیا کے ووٹنگ زون

الیکشن کے ایک معیاری اصول کے طور پر اور شناخت میں آسانی کے لیے ملک کو ان زونز میں تقسیم کیا گیا ہے، جنہیں حلقہ جات کہا جاتا ہے اور ہر حلقے میں کئی پولنگ سٹیشن قائم کیے جاتے ہیں جہاں ووٹنگ ہوتی ہے۔

ہر پولنگ سٹیشن کی سربراہی ایک پریزائیڈنگ افسر کرتا ہے جو آزاد انتخابی کمیشن کی نمائندگی کرتا ہے۔

ووٹرز کو صرف ان مقامات پر ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے جہاں انہوں نے ووٹ ڈالنے کے لیے اندراج کرایا ہو۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انتخابات کے دن پریزائیڈنگ افسران کے پاس اس مقام پر ووٹرز کی شناخت کی جانچ پڑتال کے لیے ایک فہرست ہوتی ہے۔

کانچ کی گولی حاصل کرنے سے پہلے ووٹروں کی انگلیوں پر سیاہی سے نشان لگایا جاتا ہے تاکہ وہ دوبارہ ووٹ نہ ڈال سکیں۔

اگرچہ انتخابات میں کانچ کی گولیوں کے استعمال کو ووٹنگ کی ایک فرسودہ شکل سمجھا جا سکتا ہے لیکن یہ ایک ایسا عمل ہے جو اب تک شفاف اور دھاندلی کے لیے مشکل ہے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ووٹنگ کی اس سادہ شکل نے گیمبیا میں ایک آمریت کا کامیابی سے خاتمہ کر دیا ہے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ ووٹنگ سسٹم کامیاب رہا ہے۔

گذشتہ انتخابات میں بارو نے یحییٰ جامع کو شکست سے دوچار کیا تھا، جن کو ہار ماننے سے انکار کے بعد جلاوطنی پر مجبور کر دیا گیا تھا۔ان کی 22 سالہ حکمرانی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حزب اختلاف کی آوازوں کو دبانے کے لیے مشہور تھی۔

یحییٰ کی ملک بدری سے ملک میں سیاسی جگہ پیدا ہوئی جس سے عوام کو اس شرکت کی اجازت ملی۔ شہریوں کو گرفتاری، حراست اور تشدد کے خوف کے بغیر اپنی پسند کی کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت کی آزادی ملی۔

یحییٰ نے دھونس اور دھمکی کے ساتھ حکومت کی لیکن انہوں نے ووٹنگ کے اس عمل کا بھی احترام کیا جو بالآخر ان کی رخصت کا باعث بنا۔

ملک میں ووٹنگ کے جدید معیارات کے مطابق ملک میں کاغذ کے بیلٹ متعارف کرانے کی بات ہو رہی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جب پہلے سے موجود نظام آزاد اور منصفانہ انتخابات کے مطلوبہ نتائج پیدا کر رہی ہے تو اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ نظام کیوں متعارف کرایا جائے۔

نوٹ: یہ تحریر ’دا کنورسیشن‘ سے لی گئی ہے اور ان کی اجازت سے چھاپی جا رہی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا