کیا یہ سندھی گانا فحاشی پھیلا رہا ہے؟

گانے 'تو سوا‘ پر فحاشی پھیلانے کا الزام، وائرل گانے کی مخالفت اور حق میں سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی۔

ویڈیو میں ڈانس کرنے والے ماڈل ظفر جسکانی اور انعم شاہ (تصویر  انعم شاہ/ فیس بک پیج)

مقامی زبان کے نجی ٹیلی ویژن چینل ’سندھ ٹی وی‘ نے عید گفٹ کے طور پر ناظرین کے لیے ایک ویڈیو گانا نشر کیا جو اب سوشل میڈیا پر متنازع بن چکا ہے۔

سوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے گانے پر فحاشی کا الزام لگا کر اسے سندھی ثقافت کی توہین قرار دیا جبکہ مخالف گروپ گانے میں ناچنے والے مرد اور خاتون ماڈلز کا دفاع کرتے ہوئے مخالفین کو ’غیرت بریگیڈ‘ کہہ رہا ہے۔

'تو سوا‘ (تم بن) کے عنوان سے جاری یہ گانا سندھی زبان کے معروف گلوکار طفیل سنجرانی کی آواز میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

طفیل دو دہائیوں سے گا رہے ہیں اور ان کے کئی میوزک البم ریلیز ہوچکے ہیں۔ ان کے گانے کی ویڈیو میں ماڈل ظفر جسکانی اور انعم شاہ کو ڈانس کرتے دکھایا گیا ہے۔

ساحل آزاد کا لکھا ہوا یہ گانا دراصل 1970 کی دہائی میں مشہور سندھی گلوکار اور رقاص مرحوم نے گایا تھا۔

سید سلیمان شاہ کو گانا گانے کے دوران پاؤں میں گھنگھرو باندھ کر رقص کرنے کی وجہ سے شہرت ملی تھی۔

نئے گانے کی ویڈیو ریلیز ہونے کے بعد سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک پر لوگوں نے اسے 'بے حیائی' سے تشبیہ دیتے ہوئے برا بھلا کہا ہے۔

فیس بک صارف شامی جتوئی نے لکھا کہ ہالی وڈ اور بالی وڈ کے بعد اب پیش خدمت ہے ’سالی وڈ‘ جس نے فحاشی کے سارے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ انہوں نے پیمرا سے چینل مالکان کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب، ایک سوشل کارکن نے رزاق آسی نے گانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر لوگوں کو اس گانے پر اعتراض ہے تو وہ اپنی ٹی وی کیبل کٹوا کیوں نہیں دیتے۔

اِفی راج نامی ایک فیس بک اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ اس گانے کی مخالفت سے ظاہر ہوتا ہے کہ سندھی سماج پدر شاہی نظام پر مشتمل ہے، جو نجی محفلوں میں تو مجرا کراتے ہیں مگر جب ایسا ہی کوئی گانا ٹی وی پر دیکھتے ہیں تو ان کی جھوٹی غیرت جاگ جاتی ہے۔

ایک اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور وی لاگر ظفر سندھی نے انڈپینڈیٹ اردو کو بتایا کہ لوگوں کے رویے عجیب ہوگئے ہیں، ان کا دیگر سماجی برائیوں کی طرف دھیان نہیں جاتا اس لیے وہ ایسا کر ہے ہیں۔

’بیروزگاری، کارو کاری، بچوں سے جنسی زیادتی، چھوٹے بچوں سے مدرسے میں ہونے والے سلوک پر لوگوں کو کوئی غیرت نہیں آتی، بس اس ایک گانے نے ان کی غیرت کو جگا دیا ہے۔‘

کئی لوگوں نے گانے میں ڈانس کرنے والے ماڈل ظفر جسکانی کو برا بھلا بھی کہا جس کے بعد یہ گانا یوٹیوب سے ہٹا دیا گیا۔

گانے کے مخالفین کی گالم گلوچ کے بعد ظفر جسکانی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ویڈیو پیغام میں رو کر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ وہ ایسا گانا جاری کرکے تبدیلی لانا چاہتے تھے مگر اس گانے سے ان کی اپنی زندگی تبدیل ہوگئی ہے۔

ظفر نے کہا کہ انہیں معاف کیا جائے وہ آئندہ ایسی کوئی ویڈیو جاری نہیں کریں گے۔

ناز سہتو نے کہا کہ دراصل لوگوں کو گانے پر نہیں بلکہ ویڈیو اور اس میں خاتون کے ناچنے پر اعتراض تھا۔ 'اگر یہی ویڈیو کسی فلم یا کسی سی ڈی پر ریلیز ہوتی تو لوگ برا نہیں مناتے کیونکہ فلم ناظرین کسی ایسے گانے کی توقع لےکر جاتے ہیں مگر کیونکہ ٹی وی دیکھنے والے ناظرین مختلف ہیں اور عام طور پر کسی سندھی ٹی وی پر ایسی کوئی ویڈیو پہلے جاری نہیں ہوئی اسی لیے ایسا ردعمل آیا ہے۔

سندھ ٹی وی کے ترجمان، سینئیر صحافی اور اینکر پرسن فیاض نائچ نے انڈپینڈیٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو میں اعتراض جیسی کوئی بات نہیں تھی، اسے متنازع بننانے والے وہ لوگ ہیں جن کا کام ہی سوشل میڈیا پر ہر وقت کسی نہ کسی کی مخالفت کرنا ہوتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ