سرمائی اولمپکس پر ’سیاست سے دور‘ رہنے پر چین کی پاکستان کی تعریف

اسلام آباد میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے ’کھیلوں پر کسی قسم کی سیاست کی مخالفت کرنے کے موقف کو بے حد سراہا جاتا ہے۔‘

سات دسمبر کو ایک شخص بیجنگ اولمپکس کے لوگو کے سامنے سے گزر رہا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے چین میں سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے (اے ایف پی)

فروری میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے حوالے سے امریکہ، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کا سامنا کرنے والے چین نے کھیلوں میں ’سیاست کو شامل کرنے سے‘ دور رہنے پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔ 

اسلام آباد میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کے ’کھیلوں پر کسی قسم کی سیاست کی مخالفت کرنے کے موقف کو بے حد سراہا جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’بیجنگ سرمائی اولمپکس، جذباتی تقریروں سے سیاسی حمایت حاصل کرنے کا سٹیج نہیں ہے۔ چین دنیا کو ایک ہموار، محفوظ اور شاندار اولمپکس دینے کے لیے تیار ہے۔‘

سفیر کے اس بیان سے چند روز قبل چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی شن ہوا نے پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا ایک بیان جاری کیا تھا، جس میں انہوں نے کھیلوں پر ہر قسم کی سیاست کی مخالفت کی تھی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے باوجود سرمائی اولمپکس پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھیلوں کے شائقین کو شاندار اور رنگا رنگ تقریب پیش کریں گے۔

پریس ریلیز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’اولمپک گیمز سپورٹس مین شپ، اتحاد، کوشش، جدوجہد اور نتائج کی پروا کیے بغیر اپنے وقار کو برقرار رکھنے کی علامت ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’پاکستان چاہتا ہے کہ اولمپکس کا جذبہ کھیلوں کے حقیقی انداز میں برقرار رہے۔‘

حال ہی میں اس ہفتے سرمائی اولمپکس کا بائیکاٹ کرنے والوں میں برطانیہ اور کینیڈا شامل ہوئے ہیں۔

اس سے قبل امریکہ اور آسٹریلیا نے چین کے سنکیانگ خطے میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نیوزی لینڈ نے بھی کہا ہے کہ وہ وبا کی وجہ سے عائد پابندیوں کے سبب کھیلوں میں شرکت نہیں کرے گا۔ تاہم انہوں نے چین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنے خدشات سے بھی آگاہ کیا ہے۔

خود پر عائد الزامات کی تردید کرتے ہوئے چین نے سرمائی گیمز کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک پر تنقید بھی کی ہے۔

ایک نیوز کانفرنس میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے جمعرات کو کہا کہ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اولمپکس پلیٹ فارم کو سیاسی جوڑ توڑ کے لیے استعمال کیا ہے۔ ’انہیں اپنے غلط اقدام کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘

سفارتی بائیکاٹ کا مطلب ہے کہ ان ممالک سے کوئی سرکاری عہدیدار سرمائی اولمپکس میں شرکت نہیں کرے گا تاہم اس کے باوجود وہ اپنے کھلاڑیوں کو کھیلوں میں شرکت کے لیے بھیج سکیں گے۔

بائیکاٹ کو ایک مزاحیہ ڈراما قرار دیتے ہوئے وانگ نے کہا: ’کھیلوں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’اس کا سکرپٹ انہوں نے ہی لکھا ہے،اس کی ہدایت کاری کی ہے اور اسے انجام دیا ہے۔‘ 

مغربی ممالک کی جانب سے سفارتی بائیکاٹ کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب انسانی حقوق پر سرگرم گروپوں نے سنکیانگ خطے میں اقلیتی اویغور برادری کے ساتھ چین کے سلوک اور ہانگ کانگ میں مظاہروں پر پابندی کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی تھی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا