بھارتی گاؤں میں سینکڑوں کتوں کو مارنے پر دو بندر پکڑے گئے

مقامی لوگوں کے مطابق ان بندروں نے ‘انتقامی کارروائی’ کے طور پر گذشتہ تین مہینوں میں 250 سے زیادہ کتے کے بچوں کو مار ڈالا۔

حکام کے مطابق پکڑے جانے والے دونوں بندروں کو جنگل میں چھوڑ دیا جائے گا (پیکسلز)

بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں محکمہ جنگلات نے دو بندروں کو پکڑ لیا ہے جنہوں نے گاؤں والوں کے خیال میں ‘انتقامی کارروائی’ کے طور پر کتے کے چھوٹے بچوں کو ہلاک کیا۔

بیڑ ضلع کے لاوول گاؤں کے رہنے والوں کا ماننا ہے کہ بندر کتے کے بچوں کو درخت کے اوپر یا چھتوں پر لے کر آتے اور وہاں سے انہیں نیچے پھینک دیتے جن سے ان کی موت واقع ہوجاتی۔

مقامی لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ کیسز ایک واقعے کے ردعمل میں شروع ہوئے جس میں کتوں نے ایک چھوٹے بندر کو بھنبھوڑ دیا تھا۔

اس واقعے کے کوئی شواہد تو نہیں البتہ سوشل میڈیا پر ایسی تصاویر ہیں جن میں بندروں کو چھوٹے کتوں کو اٹھا کر لے جاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

کتوں کے مارنے کی اطلاعات پر ضلع بیڈ کی فاریسٹ اتھارٹی نے اتوار کو دو بندروں کو پکڑ لیا، جنھیں اب جنگل میں چھوڑ دیا جائے گا۔

محکمے کے افسر سچن کاند نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ ‘کتوں کی ہلاکت میں ملوث دو بندروں کو ناگپور کے محکمہ جنگلات کی ٹیم نے بیڈ میں پکڑ لیا۔’

مقامی لوگوں کے مطابق، ‘انتقامی کارروائی’ شروع ہونے کے بعد سے گذشتہ تین مہینوں میں 250 سے زیادہ کتے بندروں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔

ایک رہائشی رادھاکشن سونوانے نے پی ٹی آئی نیوز ایجنسی کو بتایا: ‘اس طرح کے واقعات پچھلے تین ماہ سے ہو رہے ہیں۔ یہ دونوں بندر ہمارے گاؤں میں آتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھ کتے کے بچوں کو گھروں کی چھت پر یا اونچائی پر کسی اور جگہ لے جاتے ہیں۔’

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ‘اتنی اونچائی پر کہ ان چھوٹے کتوں کو کھانا یا پانی نہیں ملتا۔ لہٰذا وہ کئی بار قدرتی طور پر مر جاتے ہیں لیکن بعض اوقات اونچائی سے گر کر مر جاتے تھے۔ ہمارے گاؤں میں 200 سے زیادہ کتے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔’

پریشان حال دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ بندروں کے  حملوں کے بعد وہ حکام سے مدد کے لیے رابطہ کر رہے ہیں لیکن حکام نے اب تک جانوروں کو پکڑا نہیں۔

پانچ ہزار نفوس پر مشتمل اوول گاؤں میں مبینہ طور پر اب کوئی چھوٹا کتا یا بچہ نہیں بچا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا