بندر کو بچانے کی کوشش میں حادثہ، گاڑی ڈھلوان سے نیچے جا گری

ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور نے سڑک کے بیچ چلنے والے بندر کو بچانے کی کوشش کی اور کار بے قابو ہوکر ڈھلوان سے نیچے جا گری۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واقعے کے وقت سڑک سے گزرنے والے دو افراد مسافروں کی مدد کے لیے فوراً گاڑی کی طرف بھاگ رہے ہیں (سکرین گریب/ سی سی ٹی وی فوٹیج/ ٹوئٹر)

بھارت کی ریاست ہما چل پردیش کے مشہور سیاحتی مقام شملہ میں بندر کو بچاتے ہوئے ایک کار خوفناک حادثے کا شکار ہوگئی، جس میں چار سالہ بچی سمیت تین افراد سوار تھے۔

ٹوئٹر پر شیئر کی گئی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈرائیور نے سڑک کے بیچ چلنے والے بندر کو بچانے کی کوشش کی اور کار بے قابو ہوکر ڈھلوان سے نیچے جا گری۔

کار میں دہلی سے آنے والا ایک خاندان سوار تھا، جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ کار بے قابو ہوکر سڑک کے کنارے لگے لوہے کے جنگلے کو توڑتی ہوئے ایک ہوٹل کی کار پارکنگ میں جا گری۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق کار میں سوار چار سالہ بچی سمیت تمام افراد اس حادثے میں محفوظ رہے ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واقعے کے وقت سڑک سے گزرنے والے دو افراد مسافروں کی مدد کے لیے فوراً گاڑی کی طرف بھاگ رہے ہیں۔

لوگوں کا ایک بڑا ہجوم تیزی سے جمع ہو جاتا ہے اور لوگ الٹی ہوئی گاڑی سے مسافروں کو نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

شملہ کی سڑکوں پر بندر بڑی تعداد میں نظر آتے ہیں اور یہ مقامی لوگوں اور سیاحوں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں۔

ریاست بھر میں بڑھتی ہوئی انسان ساختہ سرگرمیوں، بشمول رئیل اسٹیٹ کی سرگرمیوں اور صنعت میں تیزی سے اضافے نے بندروں کی نسل، جیسا کہ مکاؤ کے لیے دستیاب رہائش گاہوں کو کم کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں انسانوں اور جانوروں کے تصادم میں اضافہ ہوا ہے۔

مکاؤ نسل کے بندر انسانوں سے ڈرتے نہیں اور لوگوں سے کھانا چھیننے اور بعض اوقات ان پر حملہ کرنے کے لیے مشہور ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شملہ کے آس پاس کے مندروں میں آنے والوں کو گائیڈز کی طرف سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے قیمتی سامان پر گہری نظر رکھیں۔

ایک ٹوئٹر صارف نے اپ لوڈ کی گئی گذشتہ سال کی ویڈیو میں ایک ’ماہر‘ بندر کو فلمایا، جو ہماچل پردیش میں ایک مندر کے قریب ایک عورت کا چشمہ چھین کر درخت پر چڑھ رہا ہے۔

بندر نے چشمہ اس وقت واپس پھینکا جب ایک شخص نے اس کی طرف کھانے کے لیے ’پرساد‘ (نذرانہ) پھینکا۔

بندروں سے ’خطرات‘ پر قابو پانے کے لیے، ریاستی حکومت نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ بندروں کی مکاؤ نسل کو ’خطرناک‘ جانور قرار دے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت جس نے 2016 میں اس مطالبے پر رضامندی ظاہر کی تھی رواں سال پر اس عمل کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ایک بار مکاؤ بندروں کو ’خطرناک جانوروں‘ کے زمرے میں ڈال دیا گیا، تو محکمہ جنگلات کے حکام کو اختیار مل جائے گا کہ وہ ان کو مار سکیں تاکہ انسان اور جانوروں کے جھگڑوں اور فصلوں کی تباہی کو روکا جا سکے گا۔

سال 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق ہماچل پردیش میں بندروں کی آبادی ایک لاکھ 36 ہزار 443 ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا