سپر سوہنی: بچوں کی جنسی ہراسانی پر آگاہی کے لیے نئی اینیمیٹڈ سیریز

سیریز کا پہلا سیزن لڑکیوں اور دوسرا سیزن لڑکوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کے حوالے سے ہے اور اس کی 10 اقساط ہر ہفتے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر ہوں گی۔

سپر سوہنی اس ماہ کے آخر سے نشر ہونا شروع ہوگی ( تصویر بشکریہ سماج)

پاکستان میں بننے والی نئی اینیمیٹڈ سیریز ’سپر سوہنی‘ بچوں کو جنسی بدسلوکی اور استحصال کو پہچاننے اور متاثرین کو اس کے بارے میں آواز اٹھانے کی صلاحیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس ماہ کے آخر میں نشر ہونے والی یہ سیریز لاہور میں قائم غیر سرکاری تنظیم سماج کا منصوبہ ہے، جس میں اسے جرمن سفارت خانے کی شراکت داری حاصل ہے۔

عرب نیوز نے سیریز کے پروڈیوسرز کے حوالے سے بتایا کہ سیریز کا پہلا سیزن لڑکیوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے حوالے سے ہے اور اس کی 10 اقساط ہر ہفتے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر ہوں گی۔

سیزیز کے دوسرے سیزن میں لڑکوں کے ساتھ ہونے والی جنسی بدسلوکی پر روشنی ڈالی جائے گی۔

بچوں کے تحفظ پر کام کرنے والی تنظیم ساحل کے مطابق رواں سال جنوری سے جون کے درمیان ہر روز 10 سے زائد بچوں کو جنسی بدسلوکی یا استحصال کا سامنا کرنا پڑا جبکہ گذشتہ سال کے اسے دورانیے میں روزانہ آٹھ بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی ہوئی۔

سیریز کے ٹریلر کے مطابق سپر سوہنی ایک اڑنے والی سپر ہیرو ہے، جو لڑکیوں کو نشانہ بنانے والوں کو روکتی ہے۔

سماج کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سحر مرزا نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا: ’ہم امید کر رہے ہیں کہ جب بچے سپر سوہنی کو دیھکیں گے تو ان میں آگاہی آئے گی وہ بدسلوکی کو پہچان پائیں گے اور بغیر خوف اپنے والدین یا بڑوں سے بات کر سکیں گے۔‘

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by SAMAAJ (@samaajorg)

’زیادہ تر کیس رپورٹ نہیں ہوتے کیونکہ اس کے ساتھ شرمندگی اور بےعزتی کا احساس جڑا ہوتا ہے۔ روک تھام اور خاتمے کی جانب آگاہی پہلا قدم ہے۔‘

انہوں کے کہا کہ انہیں لگا کہ کم عمر افراد کی توجہ حاصل کر کے ان میں آگاہی پھیلانے کے لیے اینیمیشن ایک اچھا میڈیم ہوگا۔  

سماج کے شریک بانی عمار عزیز نے بتایا کہ سیزیز کو بنانا ایک جذباتی سفر تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ حالانکہ پہلے سیزن میں لڑکوں کے تجربے پر بات نہیں مگر سیزیز کے لیے ری سرچ کرتے اور لکھتے ہوئے انہیں بہت سے تجربات جانے پہچانے لگے۔

سحر مرزا نے کہا کہ لڑکے بھی جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنتے ہیں لیکن پہلے سیزن میں انہوں نے لڑکیوں پر توجہ اس لیے مرکوز کی کیونکہ 70 فیصد متاثرین کم عمر لڑکیاں ہوتی ہیں۔

جرمنی کے سفیر برنہارڈ شلاگیک نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر سیریز کا ٹریلر شیئر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس کی مدد سے بچوں میں خود کو محفوظ رکھنے کے لیے شعور اور اعتماد پیدا ہوگا۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان