بحری جہازوں پر مبینہ حملے، خلیج میں کشیدگی پھر سے بڑھنے لگی

خلیج عمان میں جمعرات کو دو بحری تیل بردار جہازوں پر مبینہ حملوں کے بعد خطے میں پہلے سے کشیدہ صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔

دونوں جہاز جو ایرانی ساحل سے 20 میل اور ایک دوسرے سے 50 میل کے فاصلے پر تھے بیک وقت ایک جیسے حادثے کا شکار ہوئے (اے ایف پی)

خلیج عمان میں جمعرات کو دو بحری تیل بردار جہازوں پر مبینہ حملوں کے بعد خطے میں پہلے سے کشیدہ صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے اور اس غیر یقینی صورتحال کے باعث تیل کی عالمی قیمتوں میں ساڑھے چار فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔

 ایرانی میڈیا کے مطابق خلیج عمان میں پیش آنے والے واقعے کے بعد دونوں جہازوں کے عملے کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے تاہم متاثرہ جہازوں پر آگ نہیں بجھائی جا سکی۔

جمعرات کی صبح یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب جاپانی کوکوکا کریجیئس ٹینکر اور ناروے کی ملکیت والے فرنٹ الٹیئر آبنائے ہرمز سے نکلنے کے فوری بعد مشتبہ دھماکوں کے باعث اچانک آگ کی لپیٹ میں آ گئے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں جہاز جو ایرانی ساحل سے 20 میل اور ایک دوسرے سے 50 میل کے فاصلے پر تھے بیک وقت ایک جیسے حادثے کا شکار ہوئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ واقعہ متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ کے قریب چار تیل بردار جہازوں پر سبوتاژ حملوں کے ٹھیک ایک ماہ بعد رونما ہوا ہے جس میں سعودی عرب کے دو آئل ٹینکرز کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔ امارات حکومت نے الزام لگایا تھا کہ ان حملوں میں ایران کے ریاستی عناصر ملوث تھے۔

اب گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے سے پہلے سے خطے کی کشیدہ صورتحال مزید تناؤ کا شکار ہو گئی ہے کیوں کہ امریکہ نے براہ راست ان مبینہ حملوں کا الزام ایران پر لگا دیا ہے جسے تہران نے سختی سے مسترد کیا ہے۔

ان مبینہ حملوں کی گونج بین الاقوامی سطح پر سنائی دے رہی ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش اور دیگر عالمی رہنماوں نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔

انتونیو گوتریش نے سلامتی کونسل میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا: ’میں سویلین جہازوں پر حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔ اس بارے میں حقائق جاننے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا جس چیز کی متحمل نہیں ہو سکتی وہ یہ ہے کہ خلیج کا خطہ بڑے تصادم کا شکار ہو جائے۔‘

خلیج میں تیل بردار جہازوں پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیش نظر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 4.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

برطانوی بحریہ کی زیر سرپرستی کام کرنے والی کمپنی ’یوکے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز‘ کا کہنا ہے کہ وہ تمام صورتحال سے آگاہ ہے اور اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ برطانوی کمپنی نے بحر ہند کے علاقوں میں موجود بحری جہازوں کو ممکنہ مزید حملوں کے پیش ںظر انتہائی محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

ادھر جاپان کی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ ان کا ایک بحری جہاز جو مشرقی ایشیا کے ایک ملک کے لیے تیل لا رہا تھا، حملے کا شکار ہوا ہے اور جاپان کے میری ٹائم اور سکیورٹی حکام اس کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے تاریخی دورے پر تہران میں موجود تھے۔

یہ 40 برسوں میں کسی بھی جاپانی اعلیٰ قیادت کا پہلا دورہ ایران تھا۔

اس واقعے کے بعد امریکی بحری بیڑے کی خلیج میں موجودگی سے خطے پر ممکنہ جنگ کے بادل ایک بار پھر منڈلانے لگے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا