آسٹریلین اوپن: نڈال نے ریکارڈ 21واں گرینڈ سلیم اپنے نام کر لیا

بگ تھری میں شامل اپنے دیرینہ حریفوں سوئس سٹار راجرفیڈرر اور جوکووچ کے مقابلے میں نڈال کا ایک گرینڈ سلیم زیادہ ہو گیا۔

30 جنوری، 2022 کو میلبرن میں رافیل نڈال  آسٹریلین اوپن جیتنے کے بعد ٹرافی کے ساتھ نظر آ رہے ہیں(اے ایف پی)

ہسپانوی ٹینس سٹار رافیل نڈال نے اتوار کو روسی حریف دانیئل میدویدوف کو ہرا کر آسٹریلین اوپن ٹینس 2022 مینز سنگلز کا ٹائٹل جیت لیا۔

یہ ان کا ریکارڈ 21 واں گرینڈ سلیم ٹائٹل ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انہوں نے پانچ گھنٹے اور 24 منٹ تک جاری رہنے والے مقابلے میں میدویدوف کو پانچ سیٹ کے کھیل میں 2-6، 6-7 (5)، 6-4، 6-4، 7-5 کے سکور سے شکست دی۔

نڈال نے دوسری بار آسٹریلین اوپن ٹائٹل جیتا ہے۔ نڈال کو پانچویں سیٹ میں 5-4 سے شکست ہوئی تاہم اگلی بار انہوں نے کوئی غلطی نہیں کی۔

سال 2012 میں آسٹریلین اوپن کا فائنل پانچ گھنٹے اور 53 منٹ تک جاری رہا تھا۔ مقابلے میں سربیا کے ٹینس سٹار نوواک جوکووچ نے نڈال کو پانچ سیٹس میں شکست دے دی تھی۔

اس کے بعد یہ پانچ گھنٹے اور 24 منٹ جاری رہنے والا ٹورنامنٹ کا دوسرا فائنل ہے۔

نام نہاد بگ تھری میں شامل اپنے دیرینہ حریفوں سوئس سٹار راجرفیڈرر اور جوکووچ کے مقابلے میں نڈال کا ایک گرینڈ سلیم زیادہ ہو گیا ہے۔

نڈال نے 2009 میں پہلا آسٹریلین اوپن کا ٹائٹل جیتا تھا لیکن اس کے بعد وہ چار مرتبہ میلبرن پارک میں فائنل ہارے۔ آج آخر کار انہوں نے یو اوپن چیمپیئن میدویدوف کو ہرا کر یہاں دوسرا ٹائٹل اپنے نام کیا۔

نڈال تاریخ میں دوسرے کھلاڑی ہیں جنہوں نے ٹینس کے تمام چار گرینڈ سلیم کم از کم دو بار جیتے۔

وہ 29 بڑے فائنلز میں 21 مرتبہ کامیاب رہے جبکہ فیڈرر اور جوکووچ 31 فائنلز مقابلوں میں سے 20 جیتے۔

ان کی آج کی جیت اس لحاظ سے بھی عمدہ ہے کہ انہوں نے پاؤں زخمی ہونے کی وجہ سے 2021 کے آخری چھ مہینوں میں محض دو میچ جیتے تھے۔ اس کے علاوہ وہ کرونا وائرس کا بھی شکار ہوئے۔

ان مسائل کے باوجود وہ آسٹریلین اوپن کھیلنے آئے اور اسے جیت کر واپس جا رہے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق گذشتہ سال یوایس اوپن کے فائنل میں جوکووچ کے ہاتھوں شکست کے بعد میدویدوف اب گرینڈ سلیم کا فیصلہ کرنے والے چار میں سے تین فائنلز میں شکست سے دوچار ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آسٹریلین اوپن کے فائنل کے اختتام پر ٹینس کے مقامی حکام کی طویل تقریر کے دوران آنکھیں گھماتے ہوئے میدویدوف نے کہا کہ ’پانچ گھنٹے اور 30 منٹ کا کھیل اور اس میں ہارنے کے بعد بات کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ جو آپ (رافیل) نے کیا کہ وہ شاندار تھا۔‘

میدویدوف کے بقول: ’میچ کے بعد میں نے ان (نڈال) سے پوچھا کہ کیا آپ تھک گئے ہیں؟ یہ احمقانہ بات ہے ... میں نے سوچا آپ تھک جائیں گے۔ ہو سکتا ہے تھوڑا بہت، لیکن آپ نے میچ جیت لیا۔ آپ شاندار چیمپیئن ہیں اور میرا خیال ہے کہ آپ لوگ (فیڈر، جوکووچ اور نڈال) اچھے حریف ہیں۔ یہ مقابلہ ابھی ختم نہیں ہوا۔‘

آسٹریلین اوپن کے فائنل میں سبھی کچھ تھا حتیٰ کہ شائقین کی طرف سے مداخلت بھی۔ ایک تماشائی کورٹ میں پہنچ گئے اور آسٹریلیا کی طرف سے تارکین وطن کو حراست میں لیے جانے پر احتجاج کیا۔

اس وقت نڈال دوسرے سیٹ میں سروس کے لیے جان مار رہے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹینس