پشاور جلی نعش کیس: پولیس نے قتل کی ’سہولت کار خواتین‘ کو کیسے پکڑا؟

رواں ماہ کے آغاز میں پشاور میں ایک جلی ہوئی گاڑی سے ناقابل شناخت نعش ملی تھی۔ پولیس نے اس کیس میں ابتدائی تفتیش کے بعد ’اس قتل کی دو سہولت کار خواتین‘ کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پشاور پولیس کے اہلکار مقتول وکیل کی جلی ہوئی گاڑی کا جائزہ لے رہے ہیں (پشاور  پولیس)

پانچ فروری، 2022 کو پشاور میں ایک تھانے کی سٹیشن ہاؤس آفیسر نے اپنے اعلی افسروں کو مطلع کیا کہ گھڑی گل زمان علاقے کے ایک خالی پلاٹ میں دوران گشت پولیس کو ایک جلی ہوئی گاڑی ملی ہے۔

یہ واقعہ پشاور کے تھانہ انقلاب کی حدود میں پیش آیا اور ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302,435 اور 427 شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق جلی ہوئی گاڑی سے ایک نعش برآمد ہوئی جو شناخت کے قابل نہیں تھی جبکہ گاڑی کی صرف چیسی نمبر صحیح حالت میں ملا۔

پولیس نے نعش کو ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال پہنچایا اور گاڑی کو قبضے میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔

نعش کس کی تھی؟

تفتیشی ٹیم کے ایک سینیئر پولیس اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر( کیونکہ ان کو میڈیا کے ساتھ بات کرنے کی اجازت نہیں) انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ سب سے پہلے انہوں نے بم ڈسپوزل سکواڈ کو طلب کیا تاکہ جانچ سکیں کہ یہ واقعہ دہشت گردی تو نہیں؟

پولیس اہلکار نے بتایا کہ بم ڈسپوزل سکواڈ کی جانب سے کلیئر کیے جانے کے بعد انہوں نے چیسی نمبر کی مدد سے گاڑی کی رجسٹریشن کی تفصیلات حاصل کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’یہ گاڑی پشاور کے ایڈووکیٹ طائف خان کے نام پر رجسٹر تھی۔ تفتیشی ٹیم نے وکیل کے گھر کا پتہ اور دیگر معلومات اکھٹا کرنا شروع کیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ وکیل کے اہل خانہ نے تفتیش میں تعاون کرنے سے انکار کیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ وہ گھر نہیں آتے اور انہیں ان کا پتہ معلوم نہیں۔

پولیس اہلکار کے مطابق اہل خانہ کے تعاون نہ کرنے سے تفتیشی ٹیم کو مشکل کا سامنا تھا اور ان کا شک تھا کہ اس کیس کا تعلق وکیل کے گھر والوں سے ہو سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اہل خانہ کے تعاون سے انکار اور مقدمہ درج کرانے سے کترانے کے بعد پولیس نے مقتول کے موبائل نمبر کا سی ڈی آر نکالا جس میں وہ تمام نمبر موجود تھے جن کے ساتھ انھوں نے رابطہ کیا تھا۔

’وقوعہ سے ایک دن قبل شام کو مقتول کا نمبر بند ہوا تھا۔ ہم نے ڈیٹا سے وہ نمبر نکالے جن کا مقتول کے ساتھ بہت کم رابطہ رہا۔ یوں ہمیں ایک یونیک نمبر مل گیا۔‘ 

ان کا کہنا تھا پولیس نے اس موبائل نمبر کے مالک کو تلاش کرنے کے بعد حراست میں لے لیا۔

انہوں نے بتایا کہ موبائل نمبر کے مالک سے دوران تفتیش پتہ چلا کہ یہ نمبر ایک خاتون کے استعمال میں ہے، جس کے بعد پولیس نے خاتون کی تفصیلات جمع کرنا شروع کیں۔

پولیس کو دوران تفتیش پتہ چلا وہ خاتون دراصل مقتول کی بہن تھیں۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ یہی نمبر مقتول کے ساتھ رابطے کے لیے استعمال کیا جاتا اور صرف اسی مقصد کے لیے خریدا گیا تھا۔ 

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ موبائل نمبر کے سگنل واقعے کی جگہ کے قریبی موبائل ٹاور سے میچ کر رہے تھے۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ اس کیس میں مبینہ طور پر مقتول کی بہن اور بڑا بھائی ملوث ہے جو ابھی تک روپوش ہے۔

وکیل کو کیسے قتل کیا گیا ہے؟

تفتیشی ٹیم کے اہلکار نے بتایا، ’ہم نے اب تک جتنی تفتیش کی ہے، اس میں 99 فیصد بات یقینی ہے کہ گاڑی سے ملنے والی لاش وکیل کی ہے جن کو ان کے بہن اور بھائیوں نے 14لاکھ روپے کے تنازعے پر مبینہ طور پر قتل کیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ مقتول کے ڈی این اے کو ان کی چھوٹی بیٹی کے ڈی این اے سے میچ کرایا جائے گا تاکہ دستاویزی ثبوت ریکارڈ پر آ سکے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ جس جگہ سے جلی ہوئی گاڑی ملی اس کے قریب ایک گھر میں مقتول کو بلایا گیا تھا۔

’منصوبہ بندی کے تحت مقتول کی بہن اور بھائی نے مبینہ طور پر دو دیگر خواتین کو استعمال کیا۔‘

’گھر پر بلانے کے بعد ان کو نشہ آور گولی چائے میں مبینہ طور پلا کر بے ہوش کیا گیا۔ تاہم یہ بات واضح نہیں کہ وکیل کو گاڑی کے اندر جلایا گیا یا ان کو پہلے قتل اور بعد میں گاڑی کو جلا کر لاش وہاں پر رکھی گئی۔‘

انھوں نے بتایا کہ قتل کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ میں بات سامنے آئی گی کہ مقتول کو پہلے قتل کیا گیا یا گاڑی ہی میں ان کو زندہ جلایا گیا۔

’پولیس نے ان دو خواتین( ماں بہن) کو گرفتار کیا ہے جو اس مبینہ قتل کی سہولت کار تھیں۔ ان سے تفتیش جاری ہے اور بہت جلد مقتول کے بہن اور بھائی قانون کے گرفت میں آجائیں گے۔‘

پولیس اہلکار کے مطابق جس گھر میں مقتول کو نشہ آوور چائے پلائی گئی وہاں سے چائے کے کپ، رسی اور دیگر شواہد اکھٹے کیے گئے ہیں، جس سے تفتیش میں مدد ملے گی۔

پشاور پولیس کے ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے جمعے کو بتایا تھا کہ ایڈووکیٹ طائف خان کے اندھے قتل کا سراغ لگا لیا گیا اور قتل میں مقتول کا بھائی اور بہن ملوث ہے۔

ہارون رشید کے مطابق مقتول کو گرفتار خواتین نے بہانے سے جائے وقوعہ پر بلایا تھا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان