لاہور: پی ایس ایل انتظامات سے شہری پریشان

پی ایس ایل کی ٹیمیں پریکٹس اور میچوں کے  لیے دن میں متعدد بار ہوٹل سے نکل کر سٹیڈیم اور سٹیڈیم سے ہوٹل واپس آتی ہیں، جس دوران مال روڈ، جیل روڈ اور فیروز پور روڈ جیسی مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کو روکا جاتا ہے۔

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے ساتویں ایڈیشن کے میچ 27 فروری تک لاہور کے قدافی سٹیڈیم میں جاری ہیں۔ ایسے میں شائقین کرکٹ جہاں خوش ہیں اور سٹیڈیم میں میچ دیکھ کر لطف اندوز ہو رہے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں انتظامات سے شکایات ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پی ایس ایل ٹیمز کو لاہور کے ایک مقامی فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرایا ہے، جو شہر کی مصروف ترین مال روڈ پر واقعہ ہے۔ اس ہوٹل کو جانے والی سڑک عوام الناس کے لیے بند کر کے دوسرا راستہ بنایا گیا ہے۔  

ٹیمیں دن میں کم از کم چار مرتبہ ہوٹل سے نکل کر سٹیڈیم اور سٹیڈیم سے ہوٹل واپس آتی ہیں، جس دوران مال روڈ، جیل روڈ اور فیروز پور روڈ جیسی مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک کو روکا جاتا ہے۔ اور اس طرح لاہور کی سڑکوں پر ٹریف جام ہو جاتا ہے جو خاصا تکلیف دہ ثابت ہوتا ہے۔ 

قدافی سٹیڈیم سے ہوٹل کا راستہ گوگل میپس کے مطابق تقریباً سات کلو میٹر ہے جو کہ 12 سے 15 منٹ کی ڈرائیو ہے، جبکہ قزافی سٹیڈیم سے ملحقہ علاقے نہ صرف رہائشی ہیں بلکہ یہاں کاروباری مراکز بھی بڑی حد تک موجود ہیں۔

پی ایس ایل کے میچز کی وجہ سے عوام اور کاروباری حضرات کو درپش مسائل کے حوالے سے عوام کا یہ ماننا ہے کہ کرکٹ ٹیمز کو بجائے مال روڈ پر موجود ہوٹل میں ٹھہرانے کے پی سی بی اور ضلعی انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ قزافی سٹیڈیم کے قریب کوئی ہوٹل بنا دیں یا پھر نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے اندر موجود کمروں کو مزید بہتر بنا کر کرکٹ ٹیموں کو وہاں ٹھہرایا جائے۔  

اس حوالے سے لاہور ٹریفک پولیس کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اگر قزافی سٹیڈیم کے قریب کوئی ہوٹل بن جائے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہوگا۔

لاہور ٹریفک پولیس کے ترجمان عارف رانا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پی ایس ایل کی ٹیموں کی سکیورٹی کے لیے محکمے نے ساڑھے 11 ہزار اہلکار تعینات کیے ہیں جن میں سے کچھ کا تعلق صوبے کے دیگر شہروں سے بھی ہے۔  

ایک سینئیر پولیس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان میچز کے دوران لاہور میں نہ صرف پتنگ بازی میں اضافہ ہوا بلکہ جرائم کی شرح بھی کافی حد تک بڑہی۔ ان کا کہنا تھا: ’لوگوں کو معلوم ہے کہ تھانوں کی پولیس کرکٹ ٹیموں کی حفاظت پر معمور ہے اس لیے انہیں بھی کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مذکورہ افسر کا کہنا تھا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ یا تو ہوٹل بنائے یا نیشنل اکیڈمی میں ان کا انتظام کرے۔ قزافی کے دونوں اطراف گیٹ لگے ہیں۔ ٹیمیں اندر ہوں اور دونوں گیٹ بند کر دیے جائیں وہ وہیں سے سٹیڈیم جائیں اور وہیں سے نکل کر ہوٹل چلے جائیں تو اس وقت جو وسائل سرف ہو رہے ہیں وہ بچ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ابھی ممکن نہیں تو کم از کم ٹیموں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ہوٹل سے سٹیڈیم پہنچا دیا جائے۔

حفیظ سینٹر کے ایک دکاندار خیام بٹ کا کہنا تھا: ’اس کا ایک ہی حل ہے کہ قزافی سٹیڈیم کے آس پاس ہوٹل بنا دیا جائے۔ ٹیم وہیں سے نکلے اور وہیں واپس آئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ گاہک مختلف علاقوں سے آتے ہیں اور ٹریفک جام کی وجہ سے وہ یہاں پہنچ نہیں پاتے۔ ’کرکٹ تو ہونی ہی ہے لیکن اگر سڑکوں پر اس وجہ سے مسائل چلتے رہیں گے تو کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔‘ 

لبرٹی مارکٹ کے ایک تاجر چوہدری ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ان کے کاروبار میں گذشتہ کئی ہفتوں سے مندی چل رہی ہے۔ ان کے بقول قزافی سٹیڈیم کے قریب کے رہائشیوں کے لیے تو جیسے علاقے میں کرفیو لگا ہوا ہے۔

انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ چونکہ آگے میچز کا سیزن آرہا ہے، ملکی حالات بہتر ہونے کی وجہ سے کرکٹ یہاں واپس آرہی ہے اس لیے کم از کم ٹیموں کے رہنے کا بندوبست سٹیڈیم کے قریب تر کریں تاکہ عوام پریشان نہ ہو اور کرکٹ کی واپسی کا بھرپور مزا لے۔ 

عدنان علی خان ایک آئی ٹی پروفیشنل ہیں اور وہ اپنے کام کے لیے گلبرگ سے سیکرٹیریٹ تک آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کا تجربہ مختلف ہے۔ وہ جب بھی کام کے لیے گھر سے نکلے انہیں سڑکوں پر ٹریفک معمول کا ہی لگا۔

عدنان کہتے ہیں کہ  قزافی کے قریب ہوٹل بنانا یا نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کمرے یا ٹیم کو ہیلی کاپٹر سے سٹیڈیم لے کر جانا یہ سب معمول سے ہٹ کر آئیڈیاز ہیں۔ ’ان کے لیے وسائل درکار ہیں اور میرا نہیں خیال اس وقت حکومت اس پوزیشن میں ہے کہ وہ یہ سب کر سکے کیونکہ وہ تو عوام کی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پا رہی تو ان سے یہ سب کیسے ہوگا؟‘

ہم نے اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کیا۔ ڈی سی او لاہور کے ترجمان عمران مقبول نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس وقت غیر ملکی کھلاڑی بھی لاہور میں موجود ہیں اور انہیں بہترین رہائش و سکیورٹی فراہم کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔

’جہاں تک قزافی کے قریب ہوٹل بنانے کا تعلق ہے تو اس طرح کا ایک منصوبہ زیر غور ہے کہ قزافی سٹیڈیم کے قریب ہی یہاں آنے والی کرکٹ ٹیموں کے لیے ایک فائیو سٹار ہوٹل قائم کر دیا جائے۔‘

اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے پی سی بی کے اہلکاروں سے بھی متعدد بار رابطے کی کوشش کی مگر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ