اقوام متحدہ کی رپورٹ ’بے بنیاد‘ الزامات پر مبنی ہے: سعودی عرب

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے جاری کی جانے والی رپورٹ ’بے بنیاد الزامات‘ اور ’تضاد‘ پر مبنی ہے۔

وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر (فائل، روئٹرز)

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے جاری کی جانے والی رپورٹ ’بے بنیاد الزامات‘ اور ’تضاد‘ پر مبنی ہے۔

وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے بدھ کو کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں ’کچھ نیا نہیں‘ ہے۔

عادل الجبیر نے کہا کہ سلطنت کے عدالتی حکام اس کیس کی تحقیقات کرنے کے واحد اہل ہیں اور اس حوالے سے پہلے ہی کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ٹوئٹر پر عادل الجبیر نے مزید کہا ہے کہ ’رپورٹ میں واضح تضاد اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں جس سے اس کی صداقت کو چیلنج کیا جا سکتا ہے۔‘

’ہم سلطنت کی قیادت کی طرف بدگمانی یا سلطنت میں اس کیس کو صحیح راہ سے ہٹانے یا اس پر اثرانداز ہونے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔‘

گذشہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے کہا تھا کہ انہیں ایسے ’معتبر شواہد‘ ملے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تھے۔ تفتیش کاروں نے یہ بھی کہا کہ جب تک محمد بن سلمان خود کو بے قصور ثابت نہیں کر دیتے تب تک ان پر پابندی عائد کی جائے۔ 

اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن فار ہیومن رائٹس کی جانب سے کرائی جانے والی ان تحقیقات کے بعد رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی صحافی ’جمال خاشقجی دانستہ اور سوچے سمجھے قتل کا نشانہ بنے ہیں۔ بین الاقوامی انسان حقوق کے قوانین کے تحت یہ ماورائے عدالت قتل ہے جس کی ذمہ دار سعودی ریاست ہے۔‘

گذشتہ سال سعودی عرب نے 11 افراد پر فرد جرم عائد کیا اور پراسکیوٹرز کی جانب سے ان میں سے پانچ کی سزائے موت کے لیے درخواست دی گئی ہے۔

عادل الجبیر نے کہا ہے کہ سماعت کے دوران اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے پانچ مستقل ممالک کے سفارت خانوں سمیت ترکی اور سعودی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے نمائندے بھی موجود تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا