جو تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا: شیخ رشید

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی ایم این اے کو گرفتار نہیں کیا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وہ گرفتاری کے لیے تیار ہیں۔

وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ کسی رکن پارلیمان کو حراست میں نہیں لیا گیا بلکہ صرف نجی ملیشیا کے 19 ارکان کو گرفتار کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون پر عمل کریں ورنہ کوئی لحاظ نہیں کیا جائے گا اور جو تشدد کرے گا اسے کچل دیا جائے گا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت نے جی یو آئی کے ایم این ایز کو گرفتار نہیں کیا۔ وہ اپنی مرضی سے اور کمپنی کی مشہوری کے لیے تھانے میں بیٹھے ہیں۔ جبکہ ہم نے انصارالاسلام کے 19 ارکان کو گرفتار کیا ہے۔‘

ان کے مطابق گذشتہ دو مہینے سے ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں۔ ہم اس ملک میں امن چاہتے ہیں۔

شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ عمران خان موجودہ سیاسی صورت حال سے سرخرو ہو کر نکلیں گے۔

وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے پاس 172 بندے پورے نہیں ہیں اس لیے وہ فرار حاصل کرنے کے لیے بہانے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری اور شہباز شریف کو کسی نے کچھ نہیں کہنا۔

یاد رہے اس سے قبل اسلام آباد میں اراکین پارلیمان کی رہائش گاہ (پارلیمنٹ لاجز) میں جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن (جے یو آئی) کے محافظ دستے انصار الاسلام کی موجودگی پر پولیس نے لاجز کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

پارلیمنٹ لاجز کے اندر پولیس کا ایک دستہ جے یو آئی ف کے ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے کمرے کے باہر موجود تھا۔

پولیس اہلکاروں نے اس دوران رکن پارلیمان صلاح الدین ایوبی کے کمرے کا دروازہ توڑ کر جے یو آئی کے درجن کے قریب کارکنان کو گرفتار لیا تھا۔

اس موقع پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنما بھی پارلیمنٹ لاجز کے باہر پہنچے تھے۔

پارلیمنٹ لاجز کے باہر موجود انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار عمر فیضان کے مطابق اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’میں پی ڈی ایم سربراہ کی حیثیت سے یہاں پہنچا ہوں اور اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گرفتاری پیش کروں گا۔‘

فضل الرحمان نے ملک بھر میں اپنے کارکنان سے کہا کہ وہ اسلام آباد پہنچیں اور اگر نہیں آ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں سڑکیں اور کاروبار بند کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ ’آج ہمارے لاجز پر حملہ کیا گیا ہے۔‘

مولانا فضل الرحمان نے پارلیمنٹ لاجز پہنچنے پر وہاں پریس کانفرنس کی اور پھر پارلیمنٹ لاجز کے اندر اپنے کارکنان کے ساتھ داخل ہوئے اس موقع پر گیٹ پر پولیس نے کسی فرد کو اندر جانے سے نہیں روکا۔

ان کے ساتھ آئے کارکنان بھی پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوئے اور حکومت مخالف نعرے بازی کرتے رہے۔

پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کو کامران مرتضی پر تشدد کا نوٹس لینا چاہیے۔‘

دوسری جانب انصارالاسلام کے بیسیوں رضاکاروں کے اسلام آباد کے ریڈ زون اور بعد ازاں پارلیمنٹ لاجز پہنچنے پر وہاں تعینات پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں پانچ گھنٹے کی کارروائی کی ہے اور انصار السلام کے رضاکاروں کو پولیس کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جاتا رہا۔

شیخ رشید نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پارلیمنٹ لاجز کے رضاکاروں کے کپڑے تبدیل کیے گئے ہیں اور انہوں نے پولیس پر تشدد بھی کیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ لاجز صرف اراکین پارلیمان کے لیے ہیں، اور کسی غیر پارلیمینٹیرین کو رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے کہ انصارالاسلام پولیس کی غفلت کے باعث ڈی چوک اور بعد میں پارلیمنٹ لاجز پہنچے۔

اسلام آباد پولیس کے سینیئر افسران بھی پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی سے بات چیت ہوئی ہے۔

صلاح الدین کا کہنا ہے کہ انصارالاسلام کے رضاکار ان کے مہمان ہیں اور پارلیمنٹ لاجز تک عین قانونی طریقے سے پہنچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مہمانوں میں سے کوئی بھی مسلح نہیں اور اس متعلق پولیس کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔

انصارالاسلام اور اسلام آباد پولیس کے پارلیمنٹ لاجز پہنچنے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے خواجہ سعد رفیق بھی ایم این اے صلاح الدین ایوبی کے کمرے میں پہنچ گئے، جبکہ تحریک انصاف کے وزیر مملکت علی محمد خان اورایم این اے نور عالم خان بھی موجود تھے۔

دوسری طرف حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماوں نے پارلیمنٹ لاجز میں پولیس کی موجودگی کی مذمت کی ہے، جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات نے پارلیمنٹ لاجز میں انصارالاسلام کے رضاکاروں کی موجودگی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔

پولیس اہلکار پارلیمنٹ لاجز کے چوتھے فلور پر پہنچی اور صلاح الدین ایوبی کے لاج نمبر 401 کے باہر پولیس کا رش لگ گیا۔

پولیس نے دونوں اطراف سے لاج کو گھیرے میں لیا اور اس دوران ایم این اے صلاح الدین ایوبی سے ایس ایس پی آپریشنز فیصل کامران سے مذاکرات بھی ہوئے۔

صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ ’آپ اپنے پولیس اہلکاروں کو نیچے لے جائیں لیکن  پولیس رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی کے لاج میں داخل ہوگئی اور تلاشی لی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان