جے یو آئی کی ’ڈنڈا بردار‘ تنظیم انصارالاسلام کی تاریخ کیا ہے؟

انصارالاسلام تنظیم کیا ہے اور اس کے مقصد اور بنیادی کام کیا ہیں؟ اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے چند کتابوں اور جے یو آئی کے قائدین سے بات کی ہے۔

13 نومبر 2019 کو اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے موقع پر بھی انصار السلام کے رضاکار بڑی تعداد میں موجود تھے (اے ایف پی/ فائل)

پاکستان میں جمیعت علما الاسلام کی ’رضار کار‘ تنظیم انصارالاسلام گذشتہ دن سے ہی خبروں میں ہے اور اس کی وجہ انصارالاسلام کے کچھ رضاکاروں کے اسلام آباد کے پارلیمنٹ لاجز میں داخلہ اور پولیس کی جانب سے ’گرفتار‘ کرنا تھا۔

جمیعت علما اسلام کے مطابق ان کی جماعت کے اراکین قومی اسمبلی کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے انصار الااسلام کے رضاکار پارلیمنٹ لاجز ’پیشگی اجازت‘ سے اندر گئے تھے اور وہ ’غیر مسلح اور بغیر وردی‘ کے تھے۔

جب بھی جمیعت علما اسلام کا نام آتا ہے اور اس جماعت کی جانب سے جلسے جلوس کیے جاتے ہیں، تو انصار الاسلام کا نام بھی ضرور سنا جاتا ہے۔

کچھ عرصہ قبل جب انصار الاسلام کی پشاور میں ٹریننگ کی ایک ویڈیو سامنے آئی، تو پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے اس تنظیم پر پابندی کا ایک نوٹیفیکشن بھی جاری کیا تھا تاہم اس کو بعد میں عدالت میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔

انصارالاسلام تنظیم کیا ہے اور اس کے مقصد اور بنیادی کام کیا ہیں؟ اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے چند کتابوں اور جے یو آئی کے قائدین سے بات کی ہے۔

انصارالاسلام کی بنیاد کب رکھی گئی؟

جے یو آئی کی جانب سے متعدد بار یہ کہا جاتا رہا ہے کہ یہ ان کی سیاسی جماعت کی ایک رضارکار تنظیم ہے جو کسی بھی جلسے جلوس، تقریب یا ایمرجنسی صورتحال میں انتظامات سنبھالتے ہیں۔

’رہبران پاکستان‘ نامی کتاب میں لکھا گیا کیا ہے کہ ’جمعیت الانصار‘ نامی تنظیم کی بنیاد 1909 میں مولانا عبیداللہ سندھی نے دہلی میں رکھی تھی  اور اس کی تنظیم سازی کا سہرا شیخ الہند کے سر جاتا ہے۔

مولانا عبیداللہ سندھی سیالکوٹ کے چیانوالی نامی گاؤں کے ایک سکھ گھرانے میں پیدا ہوئے تھے جو بعد میں مسلمان ہوگئے تھے۔

کتاب میں لکھا گیا ہے کہ اس تنظیم  کے پہلے ناظم مولانا عبیداللہ سندھی تھے اور نائب ناظم مولانا حبیب الرحمان عثمانی کو امیر مقرر کیا گیا تھا۔

مولانا عبیداللہ سندھی نے دارالعلوم دیوبند میں شیخ الہند سے تربیت اور تعلیم حاصل کی تھی۔ کتاب کے مطابق شیخ الہند کے مشورے پر جمعیت انصارالاسلام کی بنیاد رکھی تھی۔

ان سارے علما کا کتاب کے مطابق تقسیم ہند میں ایک تاریخی کردار رہا ہے۔ اسی تنظیم کا ذکر ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے اشفاق اللہ خان نے روزنامہ ایکسپریس میں لکھے گئے ایک کالم میں بھی کیا ہے۔

اشفاق الله خان نے لکھتے ہیں کہ اس نتظیم کی بنیاد رکھنا ایک بہت بڑا سیاسی قدم تھا اور اس تنظیم کا انگریزوں کے خلاف لڑنے میں بہت بڑا کردار بھی رہا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ’انگریزوں کا تسلط جب برصغیر پر قائم ہوا تو حضرت شیخ الہند نے دہلی کی دہلیز پر سامراجی قوتوں کے مقابلے میں جمعیت الانصار کی بنیاد رکھی اور نوجوانوں کی اس تنظیم نے انگریز سے جم کر مقابلہ کیا۔‘

اسی کالم میں وہ آگے لکھتے ہیں کہ جب جمعیت علما اسلام کی بنیاد رکھی گئی تو شیخ الہند نے اس تنطیم کو اپنی تنظیم کا حصہ بنایا اور دستور میں رضاکاروں کی اس تنظیم کو جمعیت کی ایک اہم شاخ قرار دیا۔ ابتدا میں اس تنظیم کے رضاکار سفید لباس پہنتے تھے جس کا بعد میں رنگ خاکی میں تبدیل کر دیا گیا۔

انصارالاسلام کا تنظیمی ڈھانچہ کیا ہے؟

جے یو آئی خیبر پختونخوا کے ترجمان مولانا عبدالجليل جان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انصار الاسلام جے یو آئی کی اہم ترین شاخوں میں سے ایک ہے جو رضاکاروں کی تنظیم ہے اور اس میں نوجوان اور بزرگ دونوں شامل ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جے یوآئی کے تین بنیادی ادارے ہوتے ہیں جس میں مجلس شوری، مجلس عاملہ اور مجلس عمومی شامل ہے اور یہ مرکز، ویلج اور نیبر کونسل تک ہوتا ہے۔ اس کے بعد جے یو آئی کے تین شعبے ہیں جس میں مالیات، شعبہ نشرو اشاعت اور شعبہ انصار الاسلام شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جلیل جان کے مطابق اس تنظیم میں جتنے بھی لوگ ہیں، یہ بغیر کسی معاوضے کے پارٹی جلسے جلوسوں کو سکیورٹی فراہم کرتے ہیں اور اپنے قائدین اور رہنماؤں کی سکیورٹی کو بھی یقینی بناتے ہیں۔

’تنظیم کے پاس صرف ڈنڈا ہوتا ہے۔ ایسی ہی تنظیمیں دیگر سیاسی جماعتوں کی بھی ہیں جن میں جماعت اسلامی کی شباب ملی، پاکستان پیپلز پارٹی کی امن کمیٹی  جیسے تنظیمیں شامل ہے۔‘

انصارالاسلام کا انٹیلجنس ونگ

انصارالاسلام تنظیم کا ایک انٹیلجنس ونگ بھی ہے جو پیغمبر اسلام کے ایک صحابی حطیفہ بن یمان کے نام پر رکھا گیا ہے۔

یہ ونگ بنیادی طور پر جلسے جلوسوں اور دیگر تقاریب میں سول کپڑوں (اپنی خالی وردی پہنے بغیر) شریک ہوتے ہیں اور شرکا پر نظر رکھتے ہیں۔

جلیل جان نے بتایا کہ شرکا میں کسی پر بھی اگر شبہ ہو جائے یا وہ کسی قسم کی بھی غلط حرکت کرے، تو ان کو پکڑا جاتا ہے۔

’جب بھی جماعت کا ایک ہزار سے زائد شرکا پر مبنی جلسہ یا کوئی تقریب منعقد کی جاتی ہے، تو اس کے لیے ہم دو سو تک رضاکار بلاتے ہیں اور وہ اس تقریب کی سکیورٹی پر مامور کیے جاتے ہیں۔ اگر بڑا اجتماع ہو تو پھر ہر ایک ضلعے سے سو سے دو سو رضاکاروں کو بلایا جاتا ہے سٹیج، قائدین اور جلسے میں شرکا پر الگ الگ گروپ تعینات کیے جاتے ہیں۔‘

اس تنظیم کی قانونی حیثیت کے بارے میں جلیل جان نے بتایا کہ جیسے جمعیت علما اسلام الیکشن کمیشن میں ایک رجسٹرڈ پارٹی ہے اور ہم نے الیکشن کمیشن میں جو پارٹی دستور جمع کیا ہے، اس میں بھی انصارالاسلام کا ذکر موجود ہے۔

جلیل جان کے مطابق انصارالاسلام تنظیم کے رضاکاروں کی مجموعی تعداد 30 ہزار تک ہے۔

کیا رضاکاروں کو اسلحہ کی اجازت ہے؟

اس حوالے سے جلیل جان نے بتایا کہ رضاکاروں کو کسی قسم کا اسلحہ یا چاقو رکھنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر کسی سے بھی ایسی کوئی چیز برآمد ہوتی ہے تو اس کو معطل کرکے اس کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔

ان سے جب پوچھا گیا کہ ڈنڈا رکھنے کی اجازت ہے؟ تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ڈنڈا ان کے ہاتھوں میں ہوتا ہے لیکن یہ شرعی طور پر ایک سنت عمل ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان