اسلام آباد: الٹی قلابازیاں کھاتے پارکور اور کیلس تھینیکس کے ماہر

اسلام آباد کے رہائشی حسن اشرف چھ سال سے ایتھلیٹکس کے کھیل پارکور اور کیلس تھینیکس سے وابستہ ہیں جو انہوں نے آن لائن ویڈیوز دیکھ کر خود سیکھا ہے۔

ایتھلیٹکس کھیل کیلس تھینیکس اور پارکور کے ماہر حسن اشرف کا کہنا ہے کہ اس کھیل کی ایک لت ہے جو اچھی ہے اور لوگوں کو اس طرف لانا چاہیے۔

اسلام آباد کے رہائشی حسن اشرف چھ سال سے اس کھیل سے وابستہ ہیں جسے انہوں نے آن لائن ویڈیوز دیکھ کر خود سیکھا ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے حسن اشرف نے بتایا: ’میری کوشش یہی ہے کہ جتنی بھی ہماری پود ہے جو منشیات کی عادی ہو چکی ہے اسے اس طرف لایا جائے کیوں کہ اس کی بھی ایک لت ہے۔‘

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’آپ ایک مرتبہ اس کھیل کا آغاز کریں تو آپ کہیں گے کہ آج میں نے جتنے پل اپس کیے ہیں تو کل میں اضافی چار پل اپس کروں گا۔‘

’اس طرح آپ آگے بڑھتے ہیں اور کھیل کو آگے بڑھاتے ہیں۔ میرے خیال میں اس کھیل کی لت زیادہ اچھی ہے تو اس طرف لوگوں کو لانا چاہیے۔‘

حسن اشرف کا کہنا تھا: ’کیلس تھینیکس میرا شوق ہے اور میں کافی عرصے سے یہ کر رہا ہوں۔ یہ ایک صحت مند سرگرمی ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کے دوران حسن نے ورزش بھی جاری رکھی۔ وہ اسلام آباد کے ایک مقامی گراؤنڈ میں موجود تھے جہاں پر لگے پولز اور مخصوص بینچز کی مدد سے وہ مختلف ورزشیں کرنے میں مصروف رہے۔

انہیں ورزش کرتا دیکھ کر کئی لوگ جمع ہو گئے جو ان سے اس کھیل کے متعلق آگاہی لیتے رہے اور خود بھی اسے سیکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

حسن نے دونوں کھیلوں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا: ’میں دو کھیل کھیلتا ہوں۔ ایک کا نام کیلس تھینیکس ہے اور دوسرا پارکور اور فلپس ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’کیلیس تھینیکس دو یونانی الفاظ کیلوس اور ستھینوس سے مل کر بنا ہے۔ کیلوس کا مطلب خوبصورتی اور ستھینوس کا مطلب مضبوطی۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ آپ اپنے جسم کا وزن استعمال کرتے ہوئے ورزش کر سکیں اور مضبوطی کو بڑھا سکیں۔‘

حسن نے دوسرے کھیل کے حوالے سے کہا: ’پارکور میں تھوڑی سی تبدیلی یہ ہے کہ اس میں جسم کا نچلا حصہ استعمال ہوتا ہے جیسے آپ کی چھلانگیں دوڑ اور قلابازیاں ہیں۔ لیکن دونوں کھیلوں کے لیے آپ کو بنیادی مضبوطی چاہیے ہوتی ہے۔‘

حسن نے بتایا کہ انہوں نے ان کھیلوں کا آغاز یوٹیوب سے ویڈیوز دیکھ کر کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا: ’شروع میں مجھے کوئی بتانے والا نہیں تھا کہ کیسے بنیادی ورزشوں سے آپ نے شروع کرنا ہے، جس کی وجہ سے میں شروع میں ہی ایڈوانس مووز کی طرف چلا گیا جس سے مجھے چوٹیں بھی آئیں۔‘

حسن اشرف اب دونوں کھیلوں میں کافی مہارت حاصل کر چکے ہیں۔ صبح اور شامل کے اوقات میں وہ دیگر نوجوانوں کو بھی اس کھیل کے گُر سکھاتے ہیں۔

اس پر بات کرتے ہوئے حسن نے کہا: ’میرے پاس اس میں کوئی سرٹیفکیشن وغیرہ نہیں ہے۔ مجھے یہ کرتے تقریباً چھ سال ہونے والے ہیں اور اسی کا میرے پاس جو تجربہ ہے میں لوگوں کو سکھا رہا ہوں۔‘

اپنے مستقبل کے حوالے سے حسن کا کہنا تھا: ’خود سے میں کوشش کر رہا ہوں کہ اسی کو اپنا پیشہ بناؤں اور اسی میں اپنی سرٹیفکیشن کروں کیوں کہ جو مجھے آتا ہے میں اسی میں اپنے آپ کو بہتر کر سکتا ہوں۔ یہی میرا منصوبہ ہے کہ میں اسی کو آگے لے کر چلوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل