’چھوٹا قد رکاوٹ نہیں‘: اپنی کرکٹ لیگ کروانے والے بابر کے مداح

اسلام آباد کے ہمک ٹاؤن میں پی ایس ایل کی طرز پر ایک کرکٹ لیگ کروانے والے محمد عزیر راجہ کراچی کنگز کے کپتان بابر اعظم کے مداح ہیں اور ان ہی کی طرح کور ڈرائیو شاٹ بھی مارتے ہیں۔

چار فٹ دو انچ قد کے حامل محمد عزیر راجہ اسلام آباد کے ہمک ٹاؤن میں پی ایس ایل کی طرز پر ایک کرکٹ لیگ کرواتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ چھوٹا قد زندگی میں کبھی ان کے لیے رکاوٹ نہیں بنا۔

عزیر راجہ پی ایس ایل کی ٹیم کراچی کنگز کے کپتان بابر اعظم کے مداح ہیں۔ وہ ان ہی کی طرح کور ڈرائیو شاٹ بھی مارتے ہیں۔

جب انڈپینڈنٹ اردو کے نمائندے ان سے اپنی کرکٹ لیگ کے حوالے سے بات کرنے ہمک ٹاؤن پہنچے تو عزیر راجہ اپنی ٹیم کے ہمراہ ذاتی کرکٹ لیگ کا فائنل میچ کھیلنے میں مصروف تھے۔

عزیر راجہ نے بتایا: ’مجھے کرکٹ سے بہت لگاؤ ہے۔ میں بابر اعظم کا بہت بڑا مداح ہوں، خاص طور پر ان کی کور ڈرائیو دنیا میں بہترین مانی جاتی ہے۔ میں بھی بابر اعظم کی طرح کور ڈرائیو مارنے کی کوشش کرتا ہوں۔ کبھی لگ جاتی ہے اور کبھی بال چھوٹ جاتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے اب تک یہاں سات سے آٹھ کامیاب کرکٹ ٹورنامنٹ کروائے ہیں۔ ہر ٹورنامنٹ میں 10 سے 12 ٹیمیں حصہ لیتی ہیں، جن سے معمولی سی میچ فیس لی جاتی ہے، جس کے ذریعے فائنل جیتنے اور دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کے لیے ٹرافیاں لی جاتی ہیں۔‘

اپنے کرکٹ کے سفر پر بات کرتے ہوئے عزیر نے بتایا: ’میں نے تین سے چار سال سٹریٹ کرکٹ کھیلی ہے۔ اس کے بعد میں گراؤنڈ کرکٹ کی طرف آیا ہوں۔ میں بنیادی طور پر بولر بھی ہوں اور بلے باز بھی۔‘

اپنے قد کے حوالے سے عزیر نے بتایا: ’میرے چھوٹے قد کی وجہ سے کبھی کوئی مشکلات نہیں آئیں۔ خاص طور پر خاندان کی طرف سے بہت معاونت رہی ہے۔ کرکٹ کھیلنے میں جب رننگ اور فیلڈنگ کی بات آتی ہے تو تھوڑی مشکل ہوتی ہے۔ رننگ کے دوران میں اپنا رنر کھڑا کر لیتا ہوں اور فیلڈنگ میں کبھی خود کرتا ہوں اور کبھی متبادل کھلاڑی کو فیلڈنگ کے لیے بھیج دیتا ہوں۔‘

عزیر راجہ انڈپینڈنٹ سے گفتگو کے دوران اپنی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ہدایات بھی دیتے رہے۔ ٹاس جیت کر بیٹنگ کا آغاز کرنے سے پہلے عزیر نے ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو اکٹھا کیا اور کوئی بال مِس نہ کرنے کی ہدایت کی۔

اس دوران جب ان کی ٹیم کے کھلاڑی یکے بعد دیگر آؤٹ ہوئے تو وہ خود بیٹنگ کے لیے چلے گئے۔

اپنی مختصر مگر ایک اچھے سکور والی بیٹنگ کے بعد انڈپینڈنٹ اردو سے اپنی گفتگو کو سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’تقریباً نو دس سال سے میں اپنی ٹیم کی بطور کپتان قیادت کر رہا ہوں۔ کوشش ہوتی ہے کہ ہمیشہ سامنے سے ٹیم کی قیادت کروں۔ دو سے تین مرتبہ میری ٹیم میری قیادت میں فائنل میں پہنچی ہے۔ گذشتہ ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں میری ٹیم کو جیت کے لیے 15 رنز چاہیے تھے۔ وہ 15 رنز بنا کر میں نے ٹیم کو فائنل میں پہنچایا اور پھر فائنل بھی جیتے۔‘

اسی دوران مختصر اوور دورانیے کی اننگز ختم ہوئی اور عزیر راجہ نے پھر سے اپنی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں کو جمع کیا تاکہ بولنگ اور فیلڈنگ کی حکمت عملی بنائی جا سکے۔

بولنگ کے حوالے سے عزیر نے اپنی ٹیم کو بتایا کہ ’ہم ایک فاسٹ اور ایک سپن بولر کا تسلسل برقرار رکھیں گے۔‘

فیلڈنگ پر ان کی اپنی ٹیم کو ہدایت تھی کہ کیچ نہ چھوڑیں اور سنگل سکور کا موقع نہ دیں۔ اس حکمت عملی کے ساتھ بولنگ کا آغاز ہوا تو عزیر راجہ بھی فیلڈنگ کے لیے میدان میں موجود رہے۔ اس دوران انہوں نے مخالف ٹیم کے ایک کھلاڑی کو رن آؤٹ بھی کیا۔

عزیز راجہ کے بھرپور لگاؤ کے باوجود مخالف ٹیم کے بلے بازوں نے بازی پلٹ دی اور میچ جیت لیا۔ اس حوالے سے عزیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’آج کے میچ میں ہم فائنل تک تو پہنچ گئے لیکن پھر ہار گئے۔ میرے آئیڈیل بابر اعظم بھی پی ایس ایل میں میچ ہار رہے ہیں اور ہم بھی میچ ہار رہے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میچ کے بعد عزیر راجہ نے خود کھلاڑیوں میں ٹرافیاں تقسیم کیں۔ اس موقعے پر انہوں نے اگلے ٹورنامنٹ کا اعلان بھی کیا جس کا آغاز فروری کے آخر میں ہوا۔ انہوں نے دونوں ٹیم کے ارکان کو بتایا کہ وہ اپنی تربیت جاری رکھیں کیوں کہ اگلے ٹورنامنٹ میں ہمک ٹاؤن کے باہر سے بھی ٹیمیں شریک ہوں گی۔

میچ کے بعد عزیر اپنی گاڑی خود چلاتے ہوئے گھر سے متصل پرچون کی دکان پر پہنچے۔ دکان کا شٹر اوپر کیا۔ بکھری ہوئی چیزیں سمیٹیں اور کرسی پر براجمان ہو کر بولے: ’ہم پانچ بہن بھائی ہیں۔ تین بہنیں اور دو بھائی۔ میں سب سے چھوٹا ہوں۔ صبح آٹھ بجے دکان کھولتا ہوں اور شام پانچ بجے تک دکان پر ہی رہتا ہوں۔ پھر کرکٹ کھیلنے جاتا ہوں۔ کرکٹ سے واپسی پر اگر وقت ہو تو دوبارہ دکان پر بیٹھتا ہوں ورنہ گھر پر آرام کرتا ہوں۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’میں نے حال ہی میں ڈرائیونگ سیکھی ہے۔ اس سے بہت سہولت ہو جاتی ہے۔ دکان کا سامان لانے اور گھر کے کام کرنے میں آسانی رہتی ہے۔ میں نے لرنر لائسنس حاصل کیا ہوا ہے اور باضابطہ لائسنس بھی بہت جلد مل جائے گا۔‘

عزیر نے انڈپینڈٹ اردو کو بتایا: ’زندگی میں میری یہی خواہش ہے کہ بابر اعظم جنہیں میں نقل کرتا ہوں ان سے ملاقات کا بہت شوق ہے۔ میں ان سے مشورے بھی لینا چاہتا ہوں۔ خاص کر کور ڈرائیو کھیلنے کے حوالے سے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ