یوکرینی صدر اسرائیل میں صدر پوتن سے بات چیت پر تیار

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرط پر اسرائیل میں روسی صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

12 مارچ، 2022 کو یوکرینی صدارتی دفتر سے جاری اس تصویر میں صدر زیلنسکی  کیئف میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں (اے ایف پی)

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرط پر اسرائیل میں روسی صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

زیلنسکی نے ہفتے کو کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیت سے کہا کہ وہ یروشلم میں پوتن سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔

بینیت نے پوتن کے ساتھ ملاقات کے لیے ماسکو کا دورہ کیا اور زیلنسکی، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں سے بار بار بات کی۔

زیلنسکی نے کہا کہ بینیت نے انہیں پوتن کے ساتھ اپنی بات چیت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ تفصیلات شیئر نہیں کر سکتے۔

خیال رہے کہ پوتن نے زیلنسکی کی طرف سے مذاکرات کی متعدد سابقہ ​​پیشکشوں کو نظر انداز کیا ہے۔


روسی حملے میں 579 یوکرینی ہلاک، ہزار سے زائد زخمی: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے کہا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین میں 579 شہری ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر کا ہفتے کو کہنا ہے کہ ’جو لوگ مارے گئے ان میں 42 بچے شامل ہیں جب کہ 54 بچے زخمی ہوئے۔‘

 اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے ایک روز پہلے 564 شہریوں کی ہلاکت اور 982 کے زخمی ہونے کو دستاویزی شکل دی ہے۔

 دفتر کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں ایسے دھماکہ خیز ہتھیاروں کے نتیجے میں ہوئیں جو’بڑے علاقے متاثر کرتے ہیں۔‘جیسا کہ بڑی توپوں سے گولہ باری اور میزائل حملے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ ان کا ماننا ہے کہ ہلاکتوں کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جو اب تک ریکارڈ کی گئی ہے کیوں کہ ان معلومات کے ملنے کا عمل سست ہے اور بہت سی اطلاعات کی تصدیق کی ضرورت ہے۔


روسی فوج ملیتی پول کے مکینوں کی آواز پر توجہ دیں: ولوودی میر زیلنسکی

یوکرین کے صدر وولودی میرزیلنسکی نے روسی فوج زور دیا ہے کہ وہ میلتی پول کے مقبوضہ شہر کے مکینوں کی آواز پر توجہ دیں جنہوں نے اپنے میئر کی رہائی کے لیے احتجاج کیا۔

ہفتے کی صبح جرمنی اور فرانس کے رہنماؤں کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرنے والے زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ماریوپول کے میئر کو حراست میں لینا’شہر کو گھٹنوں کے بل جھکانے‘کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ یوکرین کو توقع ہے کہ عالمی رہنما دکھائیں گے کہ وہ ایسے شخص کی  رہائی کے لیے اثرورسوخ استعمال کر سکتے ہیں جو ایسے یوکرینی شہریوں کے تشخص کو ظاہر کرتے ہیں جو ہار نہیں مانتے۔

انہوں نے یوکرینی شہریوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ لڑائی جاری رکھیں۔


روس پر پابندیاں خلائی سٹیشن کی تباہی کا باعث بن سکتی ہیں: روسی خلائی ادارہ

روس کے خلائی ادارے روسکوسموس کے سربراہ نے ہفتے کو خبردار کیا ہے کہ روس پر عائد پابندیوں کے نتیجے میں عالمی خلائی سٹیشن تباہی کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے روس کے خلاف بطور سزا کیے اقدامات واپس لینے پر زور دیا ہے۔

روسی خلائی ادارے کے سربراہ دمتری روگوزن کے مطابق یہ پابندیاں جن میں کچھ روس کے یوکرین پر حملے سے پہلے کی ہیں عالمی خلائی سٹیشن کے لیے کام کرنے والے روسی خلائی جہاز کے کام میں رکاوٹ ڈال سکتی ہیں۔

 روسکوسموس کے سربراہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر پوسٹ میں لکھا کہ نتیجے کے طور پر خلائی سٹیشن کا روسی حصہ جو اس کے مدار کو درست رکھنے میں مدد کرتا ہے، متاثر ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے پانچ سو ٹن وزنی خلائی سٹیشن’سمندر میں یا زمین پر گر سکتا ہے۔‘

سوشل میڈیا نیٹ ورک پر یوکرین پر روسی حملے کی باقاعدگی سے حمایت کرنے والے روگوزن کا کہنا تھا کہ ’روسی حصہ اس امر کو یقینی بناتا ہے کہ خلائی سٹیشن کا مدارکی درست سمت میں رکھتا ہے (ایسا سال میں اوسطاً 11 مرتبہ ہوتا ہے۔) اس میں خلائی ملبے سے بچنا بھی شامل ہے۔

روگوزن نے خلائی سٹیشن کے گرنے کے ممکنہ مقامات کا نقشہ شائع کرتے ہوئے نشاندہی کی ہے اس مقام کے روس میں ہونے کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا: ’لیکن دوسرے ملکوں کی آبادی خاص طور پر وہ ملک جن کی قیادت ’جنگ کے حامی‘ کر رہے ہیں، کو روسکوسموس پر پابندیوں کی قیمت کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پابندیاں لگانے والے ملک ’پاگل‘ ہیں۔ اسی طرح روگوزن نے گذشتہ ماہ ٹوئٹر پوسٹ میں مغربی پابندیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے خطرہ ظاہر کیا تھا کہ خلائی سٹیشن زمین پر گر سکتا ہے۔

دوسری جانب خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا نے یکم مارچ کو کہا تھا کہ وہ روس کی مدد کے بغیر خلائی سٹیشن کو اس کے مدار میں رکھنے کے معاملے میں حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ سویوز خلائی جہاز کے ذریعے عملہ اور دوسرا سامان خلائی سٹیشن کے روسی حصے پر پہنچا دیا گیا ہے۔

لیکن روگوزن کا کہنا ہے کہ ٹیک آف کے لیے جو لانچر استعمال کیا گیا اس پر 2021 سے امریکی اور 2022 سے یورپی اور کینیڈا کی پابندیاں عائد ہیں۔ روسکوسموس کے مطابق اس نے ناسا، کینیڈا اور یورپ کے خلائی اداروں سے درخواست کرتے ہوئے’ مطالبہ کیا ہے کہ ہماری کمپنیوں پر عائد غیرقانونی پابندیاں اٹھائی جائیں۔‘

خلا وہ آخری مقام جہاں امریکہ اور روس ایک دوسرے سے تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں۔

 مارچ کے آغاز میں روسکوسموس نے اس ارادے کا اعلان کیا تھا کہ وہ فوجی خلائی سیارے کی تیاریوں کو ترجیح دے گا کیوں کہ یوکرین جنگ کے نتیجے میں روس کو بڑھتی ہوئی تنہائی کا سامنا ہے۔

 روگوزن نے یہ اعلان بھی کیا کہ ماسکو امریکہ کے ایٹلس اور اینٹارس راکٹوں کے لیے انجن فراہم نہیں کرے گا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا: ’انہیں اپنی جھاڑو پر سوار ہو کر خلا میں بلند ہونے دیں۔‘

پروگرام کے مطابق 30 مارچ کو دو امریکی خلانورد مارک ویندے ہی اور دو روسی خلانورد اینتن شک پلروف اور پیوتردیوبروف خلائی جہاز سویوز کے ذریعے عالمی خلائی سٹیشن سے واپس زمین پر آئیں گے۔


ماریوپول میں روسی بمباری سے 1500 افراد ہلاک ہوئے: یوکرینی حکام

روس کی فوج کی دارالحکومت کیئف کی جانب پیش قدمی اور اہم شہر ماریوپول سمیت دیگر یوکرینی شہروں پر گولہ باری جاری ہے، جس میں یوکرینی حکام کے مطابق ایک ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔

مغربی طاقتیں کریملن کے گرد اقتصادی گھیرا تنگ کرنے کے لیے نئے اقدامات کر رہی ہیں جبکہ فلاحی تنظیمیں ’ناقابل تصور سانحے‘ کی تنبیہ کر چکی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماسکو کے یوکرین پر حملے کے 16 روز بعد اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس ماریوپول جیسے شہروں میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہو جس کا کئی دنوں سے روسی افواج نے محاصرہ کر رکھا ہے۔

جنگ زدہ ملک کے اس جنوبی ساحلی شہر میں حکام نے کہا کہ روسی محاصرے کے دوران 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

زندہ بچ جانے والے روسی بمباری سے بچنے کے لیے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کے پاس پہلے ہی پانی، توانائی اور خوراک ختم ہو رہی ہے۔

یوکرینی حکام خارکیو میں آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جن میں نوادرات کے گرد ریت کی بوریاں ڈال کر انہیں محفوظ بنایا جا رہا ہے۔

 

اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 25 لاکھ افراد یوکرین سے نکل چکے ہیں اور تقریباً 20 لاکھ مزید جنگ کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔

ماریوپول سے فرار ہونے والی 29 سالہ ٹیچر یولیا نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہاں سڑکوں پر ’لاشیں بکھری پڑی ہیں اور کوئی بھی انہیں دفن نہیں کر پا رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالمی تنظیم ’ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس ایف) کے ایک عہدیدار نے شہر کی صورت حال کو ’مایوس کن‘ قرار دیا ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی توپ خانہ درالحکومت کیئف پر بھی گولہ باری کر رہا ہے۔

روسی سرحد پر واقع علاقے خارکیف کے گورنر نے کہا کہ روسی فوج نے ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا  ہے جب کہ شہر کے میئر نے کہا کہ وہاں کے تقریباً 50 سکول تباہ ہو چکے ہیں۔

روس نے مغربی یوکرین میں بھی فضائی حملے کیے ہیں جس پر یوکرین کی وزارت داخلہ کے مشیر وادیم ڈینی سنکو نے کہا کہ صورت حال نازک ہے۔

روس کی جانب سے بمباری میں اضافے اور ماسکو اور کیئف کے درمیان بات چیت کا بظاہر کوئی امکان نہ ہونے کے بعد یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو سے مداخلت کی درخواستیں بے سود ہو رہی ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے جوہری ہتھیاروں سے لیس روس کے خلاف براہ راست کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا کرنا ’تیسری عالمی جنگ‘ کا باعث بن جائے گا۔

اس کے بجائے واشنگٹن نے روس کی معیشت کو ضرب پہنچانے والی پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے روسی اشیا ووڈکا، سمندری خوراک ور ہیروں پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ کے بعد یورپی یونین نے بھی روس کو اپنی پرتعیش اشیا کی برآمد معطل کر دی۔

بائیڈن نے کہا ہے کہ ’پوتن کو اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ وہ ایسی جنگ نہیں لڑ سکتے جس سے بین الاقوامی امن اور استحکام کی بنیاد کو خطرہ ہو اور پھر وہ بین الاقوامی برادری سے مدد بھی طلب کریں۔‘

دوسری جانب یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ ایک ’سٹریٹجک موڑ‘ پر ہے کیوں کہ روسی افواج ملک بھر کے شہروں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ کیئف پر ممکنہ حملے کے لیے دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’یہ بتانا ناممکن ہے کہ ہمارے پاس یوکرین کی سرزمین کو آزاد کرنے کے لیے کتنے دن باقی ہیں۔ لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے۔ ہم پہلے ہی اپنے مقصد، اپنی فتح کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘


اُدھر یوکرین کے بڑے شہروں کیئف، لویو، خارکیو اور چیرکاسے میں ہفتے کے روز الصبح ہنگامی حالات کے وقت بجائے جانے والے سائرنوں کی آوازیں گونج رہی ہیں۔

دوسری جانب روسی فوجیں دارالحکومت کے جانب مزید پیش قدمی کررہی ہیں۔ 

یورپی یونین کمیشن نے جمعے کو روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں اور کہا ہے کہ وہ روس سے موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ واپس لے رہی ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈیر لیین کا کہنا ہے کہ ’کل ہم اقدامات کے چوتھے مرحلے میں روس کو مزید علیحدہ کریں گے اور ان تمام وسائل کو ضائع کرنے کی کوشش کریں گے جو وہ اپنی بربریت سے بھرپور جنگ میں استعمال کرتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے موسکو کی تجارتی اور معاشی برتری ختم ہوجائے گی اور اس کے کرپٹو کرنسی کے استعمال پر پابندی لگ جائے گی اورروس کو یورپی یونین پر تعیش برآمدات پر بھی پابندی ہوگی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا