یوکرین، روس وزرا خارجہ آج ترکی میں ملاقات کریں گے

یوکرینی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ٹوئٹر پر بتایا کہ ’دمتروکولیبا نے ترکی کا دورہ شروع کر دیا ہے جہاں وہ روس کے ساتھ یوکرین کے خلاف مسلط کی گئی زیادتیوں کے خاتمے اور جنگ کو روکنے کے لیے بات چیت میں شامل ہوں گے۔‘

یوکرین کے وزیر خارجہ دمتروکولیبا اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے اہم ملاقات کے لیے آج ترکی پہنچے ہیں۔

یوکرینی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ٹوئٹر پر بتایا کہ ’دمتروکولیبا نے ترکی کا دورہ شروع کر دیا ہے جہاں وہ روس کے ساتھ یوکرین کے خلاف مسلط کی گئی زیادتوں کے خاتمے اور جنگ کو روکنے کے لیے بات چیت میں شامل ہوں گے۔‘

دوسری جانب روس  نے کہا ہے کہ وہ کونسل آف یورپ کا مزید حصہ نہیں رہا۔

روئٹرز نے جمعرات کو روسی خبر رساں ادارے ’تاس‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نیٹو اور یورپی یونین کے ممالک اس یورپی کونسل کی جانب سے انسانی حقوق، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کے حوالے سے متعین کیے گئے اصولوں پر پورا نہیں اتر رہے۔


مزید 35 ہزار شہریوں کا انخلا کیا گیا ہے: یوکرینی صدر

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ بدھ کو جنگ زدہ ملک کے محصور شہروں سے کم از کم 35 ہزار افراد کا انخلا کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کی شب ایک ویڈیو خطاب میں یوکرین کے صدر نے کہا کہ تین انسانی راہداریوں کے ذریعے شہریوں کو سومی، اینرہودر اور کیئف کے آس پاس کے علاقوں سے نکلنے کی اجازت دی گئی۔

زیلنسکی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ جمعرات کو انخلا کا عمل جاری رہے گا اور تین مزید راستوں یعنی ماریوپول، جنوب مشرق میں وولونواخا اور مشرقی یوکرین میں ایزیم سے انخلا کیا جائے گا۔

یہ انخلا بدھ کو ماسکو اور کیئف کی جانب سے مزید راہداریاں کھولنے پر اتفاق کے بعد عمل میں لایا جا رہا ہے، جس سے جنگ زدہ شہروں میں پھنسے خوفزدہ افراد کو امید کی کرن نظر آئی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق ڈھائی لاکھ آبادی والے شہر سومی سے ایک دن پہلے پانچ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نکالا گیا تھا جو روسی سرحد کے قریب واقع ہے اور شدید لڑائی کا شکار ہے۔

لیکن ماریوپول کے بندرگاہ والے قصبے سے انخلا کی کوشش کئی بار ناکام رہی ہے، جس کا کئی دنوں سے روس نے محاصرہ کر رکھا ہے۔  کیئف اور ماسکو دونوں نے انخلا میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔

بدھ کو ہی روسی حملے سے اس شہر میں بچوں کا ایک ہسپتال تباہ ہوگیا تھا، جس سے عالمی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔

ماریوپول کے میئر نے کہا کہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے جاری اس محاصرے میں کم از کم 12 سو سے زیادہ شہری مارے جا چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر کے مطابق یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں 21 سے 22 لاکھ افراد کو ملک چھوڑنا پڑا ہے۔


آئی ایم ایف کی یوکرین کے لیے 1.4 ارب ڈالر کی ہنگامی امداد کی منظوری

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے جنگ زدہ یوکرین کے لیے 1.4 ارب ڈالر کی ہنگامی مالی امداد کی منظوری دی ہے تاکہ فوری اخراجات کی ضروریات کو پورا کرنے اور روس کے فوجی حملے کے اقتصادی اثرات کو کم کرنے میں کیئف کی مدد کی جا سکے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے رواں سال یوکرین میں بدترین کساد بازاری کی پیش گوئی کرتے ہوئے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ’یوکرین پر روسی فوجی حملہ ایک بڑے انسانی اور معاشی بحران کو جنم دے رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یوکرین کے لیے مالیاتی ضروریات بڑی اور فوری ہیں جب کہ جنگ جاری رہنے کی صورت میں ان میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کرسٹالینا جارجیوا کا مزید کہنا تھا کہ جنگ ختم ہونے کے بعد بھی یوکرین کو اضافی مالی تعاون کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ فنڈ کے لیے یوکرین کے متبادل ایگزیکٹو ڈائریکٹر ولادیسلاو راشکوان نے بورڈ کے اجلاس میں روس کی جانب سے مسلط کی گئی جنگ کی وجہ سے ہونے والی تباہی اور اس کے لوگوں پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں ایک جذباتی تقریر کی، جس پر بے ساختہ تالیاں بجائی گئیں، جو اس طرح کے اجلاس میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔

 نئی فنڈنگ سے متعلق اپنے بیان میں یوکرین کی حمایت کے لیے بورڈ نے بھی یوکرینی عوام کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روسی ایگزیکٹو ڈائریکٹر الیکسی موزین، جو بورڈ کے سب سے سینیئر ممبر ہیں اور اس کے اعزازی ڈین کے طور پر کام کرتے ہیں، نے مختصر بات کرتے ہوئے بورڈ کے اراکین کو بتایا: ’میں امن کے لیے دعا کرتا ہوں۔‘

آئی ایم ایف نے کہا کہ 13 دنوں میں ملک سے 20 لاکھ سے زائد افراد کے ملک سے فرار اور اہم انفراسٹرکچر کی بڑے پیمانے پر تباہی سے اس جنگ کے پہلے ہی بہت سنگین نتائج برآمد ہو چکے ہیں۔

واضح رہے کہ روس نے اس حملے کو ’خصوصی فوجی آپریشن‘ قرار دیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے تحت یوکرین کے لیے مختصر مدت میں فوری اخراجات کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کی جائے گی جبکہ دیگر شراکت داروں کی طرف سے مالی اعانت کو متحرک کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا