مغربی یوکرین کے ہوائی اڈوں کے قریب روس کے حملے

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے جمعے کو مغربی یوکرین کے شہروں آئیوانو فرینکیوسک اور لوتسک کے ہوائی اڈوں کے قریب حملے کیے ہیں۔

11 مارچ 2022 کو یوکرین کی سٹیٹ ایمرجنسی سروس کی جانب سے جاری کی گئی اس ہینڈ آؤٹ تصویر میں یوکرین کے شہر دنیپرو میں روسی بمباری سے تباہ ہونے والی عمارت کے قریب رضاکار امدادی کام  میں مصروف ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ روس نے جمعے کو مغربی یوکرین کے شہروں آئیوانو فرینکیوسک اور لوتسک کے ہوائی اڈوں کے قریب حملے کیے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملے یوکرین میں روس کے اہم اہداف سے بہت دور ہیں۔

آئیوانو فرینکیوسک کے میئر نے فضائی حملے کے انتباہ کے بعد قریبی علاقوں کے رہائشیوں کو شیلٹرز میں جانے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب لوتسک کے میئر نے بھی ہوائی اڈے کے قریب فضائی حملے کا اعلان کیا۔ 

ان حملوں کے بعد فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔

واضح رہے کہ یہ حملے روسی اہداف سے بہت دور ہیں اور ان سے جنگ کی نئی سمت کی نشاندہی بھی ہو رہی ہے۔


امریکی سینیٹ نے یوکرین کی امداد کی حتمی منظوری دے دی

امریکی کانگریس نے جمعرات کو 2022 کے لیے  بڑا بل منظور کر لیا جس میں روس کے یوکرین پر حملے کے تین ہفتوں بعد جنگ کے شکار ملک کے لیے تقریباً 14 ارب ڈالر کی انسانی اور فوجی امداد بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، روسی صدر ولادی میر پوتن کے حملے میں ہزاروں افراد کی ہلاکت اور 20 لاکھ سے زیادہ افراد کے انخلا کے تناظر میں سینیٹ نے 68-31 ووٹس کی مدد سے 1.5 ٹریلین ڈالر کی قانون سازی کی منظوری دی۔

ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز نے اس انتخابی سال میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، توانائی کی پالیسی اور وبائی امراض جیسے اثرات کے باوجود یوکرین کو امداد بھیجنے کی حمایت کی ہے۔


یوکرین میں مبینہ امریکی بائیولوجیکل سرگرمیوں پر سلامتی کونسل اجلاس طلب

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی درخواست پر جمعے کو ایک اجلاس بلانے کی منظوری دی ہے، جس میں ماسکو کی جانب سے امریکہ پر ’یوکرین کی سرزمین پر ملٹری بائیولوجیکل سرگرمیوں‘ کے الزام پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

دوسری جانب بائیڈن انتظامیہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اقوام متحدہ میں امریکی مشن کی ترجمان اولیویا ڈالٹن نے جمعرات کی شب روس کے الزامات کے حوالے سے کہا: ’یہ بالکل اسی قسم کی جھوٹی کوشش ہے، جس کے بارے میں ہم نے خبردار کیا ہے کہ روس بائیولوجیکل یا کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کو جواز فراہم کرنے کے لیے اسے استعمال کر سکتا ہے۔ روس کی جانب سے دنیا کو گمراہ کرنے یا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اپنی غلط معلومات کو فروغ دینے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘

روس کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست اقوام متحدہ میں ماسکو کے نائب مندوب دیمتری پولیانسکی کی جانب سے کی گئی تھی، جنہوں نے جمعرات کی شام اس پیش رفت کے بارے میں ایک ٹویٹ کے ذریعے آگاہ کیا، جس کے جواب میں واشنگٹن نے ان روسی الزامات کو مسترد کر دیا کہ یوکرین امریکہ کے تعاون سے کیمیائی اور حیاتیاتی لیبارٹری چلا رہا ہے۔

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کی جانب سے رواں ہفتے بغیر ثبوت کے لگائے گئے الزامات کے جواب میں وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری جین ساکی نے بدھ کو ایک عوامی انتباہ جاری کیا تھا کہ روس یوکرین کے خلاف جاری جنگ کے دوران کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔

 

ساکی نے روس کے دعوے کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’یہ سب روس کی طرف سے یوکرین پر پہلے سے سوچے گئے بلا اشتعال اور بلاجواز حملے کو جواز فراہم کرنے کی ایک واضح چال ہے۔‘

ادھر پینٹاگون کے پریس سکریٹری جان کربی نے بھی بدھ کو روسی دعوے کو ’فریب‘ قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں ایک اور روسی نائب سفیر دمتری چوماکوف نے بدھ کے روز اس الزام کو دہراتے ہوئے مغربی میڈیا پر زور دیا کہ وہ ’یوکرین میں خفیہ بائیولوجیکل تجربہ گاہوں کے بارے میں خبروں‘ کو کور کریں۔

روس کی وزارت دفاع کی طرف سے ایک ٹویٹ میں یوکرین کی سرزمین پر امریکہ کی ملٹری بائیولوجیکل سرگرمیوں سے متعلق دستاویزات کے تجزیے کے نتائج پر بریفنگ کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے جمعرات کی شام اعلان کیا کہ سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کی صبح 10 بجے ہوگا جس میں اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کے سربراہ ایزومی ناکامیٹسو اور اقوام متحدہ کی سیاسی سربراہ روزمیری ڈی کارلو کونسل کو بریفنگ دیں گے۔


چیلسی کے مالک ابرامووچ، روزنیفٹ باس سیچن برطانوی پابندیوں کی زد میں

روئٹرز کے مطابق، برطانیہ نے چیلسی فٹ بال کلب کے مالک رومن ابرامووچ اور روسی تیل کمپنی روزنیفٹ کے چیف ایگزیکٹو ایگور سیچن پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں اور روسی صدر ولادی میر پوتن سے روابط کی وجہ سے سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

دو ارب پتیوں کے علاوہ اولیگ ڈیریپاسکا اور چار دیگر روسی اولیگارچز، روس کے یوکرین پر حملہ کرنے کے بعد سے برطانوی پابندیوں کی فہرست میں شامل کیے جانے والے سب سے زیادہ ہائی پروفائل بزمین ہیں۔

ان اقدام پر تنقید ہوئی کہ برطانیہ بہت سست روی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کارروائی سے ابرامووچ کے پریمیئر لیگ کلب چیلسی کو فروخت کرنے کے منصوبے ماند پڑگئے، اس سے موجودہ یورپی چیمپئنز کو مؤثر طریقے سے حکومتی کنٹرول میں رکھا جاسکے گا۔ ٹیم کھیل جاری رکھ سکتی ہے لیکن حکومت نے کہا کہ وہ اس وقت تک کلب کو فروخت کرنے کے کی حامی ہے جب تک کہ ابرامووچ کو کوئی فائدہ نہ ہو۔
 


روس کی کیو میں پیش قدمی

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپقرٹ کیا کہ یوکرینی فوج کے جنرل سٹاف کا کہنا ہے کہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ کیئف کو جلد ہی گھیر لیا جائے گا اور روسی افواج دارالحکومت کے شمال اور مغرب کے علاقوں میں منتقل ہو جائیں گی۔ کیئف کے مشرق میں بروری کی طرف روسی فوجیوں کی نقل و حرکت کو ’خارج از امکان قرار نہیں‘ دیا گیا ہے۔

ایک اور راہداری پر حملہ

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روسی افواج نے ایک بار پھر محصور شہر ماریوپول میں انسانی راہداری کو نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے خوراک اور دوائیں لے جانے والے ٹرک بندرگاہ شہر میں بھیجے لیکن روس نے ٹینکوں سے حملہ کر دیا۔

ماریوپول کے میئر واڈیم بوئچینکو کا کہنا ہے کہ روس رہائشی علاقوں کو ’ہر 30 منٹ‘ میں نشانہ بنا رہا ہے۔

دو دن میں ایک لاکھ افراد کی نقل مکانی

زیلنسکی کا کہنا ہے کہ دو دن کے دوران تقریبا ایک لاکھ افراد نے شہروں سے نقل مکانی کی ہے۔

یوکرین حکومت کا کہنا ہے کہ کیئف، سومی اور ازیوم کے آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں افراد کو نکال لیا گیا ہے۔

ماسکو نے تاہم انسانی امداد کے لیے روزانہ راہداریاں کھولنے کا اعلان کیا ہے تاکہ یوکرین کے شہری نکل سکیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 23 لاکھ سے زائد افراد یوکرین سے نقل مکانی کر چکے ہیں یعنی ان میں سے نصف سے زیادہ پولینڈ پہنچے ہیں۔

شہروں کے لیے لڑائی جاری

یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ شمال مشرق میں چیرنیہیو اور خارکیو شہروں اور جنوب مشرق میں محصور شہر ماریوپول اور سیویروڈونیتسک کے لیے جنگ جاری ہے۔

برطانیہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روسی افواج شہروں میں فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہیں جس سے ’دستیاب افواج کی تعداد میں کمی آئے گی اور روسی پیش رفت مزید سست ہو جائے گی۔‘

مذاکرات میں تعطل

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور ان کے یوکرینی ہم منصب دمترو کلیبا نے ترکی میں اپنے مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں حاصل کی جو ماسکو کی حملے کے بعد ان کی پہلی آمنے سامنے ملاقات ہے۔

کلیبا کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتالیہ سے واپسی پر بات چیت کے لیے پولینڈ کے صدر آندرز دودا سے ملاقات کی۔

بچوں کے ہسپتال پر حملے پر غم و غصہ

یوکرین نے روس پر ماریوپول کی محصور بندرگاہ میں بچوں کے ایک ہسپتال پر حملے پر ’جنگی جرم‘ کا الزام لگایا ہے جس میں ایک بچے سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

روسی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ حملہ یوکرین کی جانب سے ’مرحلہ وار اشتعال انگیزی‘ تھا۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے اس حملے کو ’ذلت آمیز‘ قرار دیا ہے۔

 یوکرین کا کہنا ہے کہ روسی حملے کے آغاز کے بعد سے اب تک کم از کم 71 بچے ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔


پانچ شہروں سے 40 ہزار افراد کا انخلا

روئٹرز کے مطابق وکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا کہ حکام نے پانچ شہروں سے مزید تقریباً 40 ہزار افراد کو نکال لیا ہے لیکن روسی محاصرے کا سامنا کرنے والے جنوبی شہر ماریوپول سے اب تک شہریوں کا انخلا ممکن نہیں ہو سکا۔ 
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ ماسکو جمعے کو عارضی جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے پانچ شہروں سے انخلا کی راہداری کھولے گا۔

روسی افواج نے جمعرات کو ساحلی شہر ماریوپول پر اپنی بمباری جاری رکھی جب کہ سیٹلائٹ تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ روسی فوجی قافلہ جو یوکرین کے دارالحکومت کے باہر پھنس گیا تھا اب تقسیم ہو کر کیئف کے قریب قصبوں اور جنگلات میں پھیل گیا ہے جب کہ روسی توپ خانے کو گولہ باری کی پوزیشن میں لایا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اب تک 23 لاکھ سے زیادہ افراد جنگ سے بچنے کے لیے یوکرین سے نکل چکے ہیں جن میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔
ادھر ترکی میں یوکریی اور روسی وزرائے خارجہ کے درمیان بات چیت میں کوئی واضح پیش رفت نہیں ہوئی۔ 
صدر پوتن نے کہا کہ روس مغرب کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کا جواب دے گا اور ماسکو اپنے مسائل حل کرکے مضبوط ہو کر ابھرے گا۔ 
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ جنگ اور پابندیوں سے عالمی تجارت میں سکڑاؤ پیدا ہوا ہے اور خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو گیا ہے جس سے اگلے عالمی ترقی متاثر ہو گی۔ 
جبکہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے روسی تیل، گیس اور کوئلے کی خریداری کو مرحلہ وار ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
تقریباً ساڑھے چار لاکھ آبادی والے شہر ماریوپول میں صورتحال تیزی سے سنگین ہوتی جا رہی تھی کیونکہ شہر کے اندر پھنسے ہوئے شہریوں کو خوراک اور ایندھن کی شدید کمی کا سامنا ہے۔
نائب وزیر اعظم ایرینا ویریشچک کے مطابق اس شہر کے 10 دن کے محاصرے کے دوران 1,300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن جمعے کو روس کے ساتھ معمول کے تجارتی تعلقات ختم کرنے اور روسی درآمدات پر محصولات میں اضافے کا اعلان کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا