’حکومت بیوہ کو پیسے نہیں دے سکتی تو پھر کون مستحق ہے‘

شائستہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے انہیں باقاعدہ ہر تین ماہ بعد 12 ہزار روپے ملتے تھے جس سے ان کے گھر کے اخراجات کا بوجھ قدرے کم ہوجاتا تھا لیکن اب پچھلے چار ماہ سے ان کی یہ امداد بند ہوگئی ہے۔

شائستہ کے مطابق بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے انہیں باقاعدہ ہر تین ماہ بعد 12 ہزار روپے ملتے تھے جس سے ان کے گھر کے اخراجات کا بوجھ قدرے کم ہوجاتا تھا لیکن اب پچھلے چار ماہ سے ان کی یہ امداد بند ہوگئی ہے (فضل رحمٰن)

باجوڑ کے علاقہ علیزو سے تعلق رکھنے والی شائستہ بی بی (فرضی نام) کے شوہر پنجاب میں دیہاڑی دار مزدور تھے۔ وہ کھدائی کے دوران زیر زمین بجلی کی تار سے کرنٹ لگنے کے باعث 10 سال قبل جان سے گزر گئے تھے۔

53 سالہ شائستہ بی بی کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ بیٹوں میں بڑے طاہر 15 برس کے ہیں جو صدر مقام خار بازار میں ہاتھ ریڑھی چلانے سے گھر کی اخراجات پورا کرنے کے کوشش کرتے ہیں۔

کچھ مدد حکومت کی امدادی سکیم سے ہو جاتی تھی لیکن اب ان سے تحریک انصاف کی حکومت نے یہ سہولت واپس لے لی ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت احساس کفالت پروگرام چلایا جا رہا ہے سے 26 ہزار خاندانوں کو نکالا گیا جنہوں نے سال 2008 سے لے کر 2021 تک اس پروگرام سے مالی معاونت حاصل کی تھی، کیا حقیقت میں وہ اب اس پروگرام کے مستحق نہیں رہے یا کوئی اور وجہ ہے؟

اس پروگرام کے ساتھ اس مالی معاونت سے ان خاندانوں کے مشکلات کس حد تک کم ہوئیں تھیں اور وہ اب کس حالت میں زندگی گزار رہے ہیں؟

قدامت پسند معاشرے کی وجہ سے انڈپینڈنٹ اردو نے خواتین کی شناخت چھپانے کے لیے ان کے اصل نام ظاہر نہیں کیے ہیں۔

شائستہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے انہیں باقاعدہ ہر تین ماہ بعد 12 ہزار روپے ملتے تھے جس سے ان کے گھر کے اخراجات کا بوجھ قدرے کم ہوجاتا تھا لیکن اب پچھلے چار ماہ سے ان کی یہ امداد بند ہوگئی ہے۔

معاشی مشکلات سے دوچار شائستہ اب ہر ہفتے پیر اور جمعے کی صبح باجوڑ سول کالونی میں موجود بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر کا چکر کاٹتی ہیں۔ اپنا مسئلہ حل کروانے کے لیے دفتر کے باہر بے ہنگم رش میں وہ اپنی باری کا انتظار کرتی ہیں اور جب باری آتی ہے تو وہاں کے عملے سے صرف یہی جملہ سننے کو ملتا ہے کہ ’اماں جی آپ پھر آگئی ہیں ہم کچھ نہیں کرسکتے آپ کے کارڈ پر پیسے آنا بند ہوچکے ہیں۔ آپ کو بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکال دیا گیا ہے۔ ہم کوشش کرتے ہیں کہ آپ کو دوبارہ اس پروگرام میں شامل کروا لیں لیکن ہمارے بس کی بات نہیں ہےاور یہ ہیڈ آفس سے نئے سروے کے بعد ہی ہوسکتا ہے۔‘

یہ کہانی صرف شائستہ کی نہیں بلکہ باجوڑ میں لگ بھگ 26 ہزار خاندانوں کی ہے جن میں تقریباً 90 فیصد مستحق، غریب اور لاچار خواتین شامل ہیں جن کو اس پروگرام سے مختلف وجوہات کی بنا پر نکال دیا گیا ہے۔

روایتی برقع پہننے زمین پر بیٹھے شناختی کارڈ ہاتھ میں لیے انتہائی حسرت بھرے انداز سے شائستہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کو نہیں معلوم کہ حکومت نے ان کے بچوں سے دو وقت کی روٹی کیوں چھین لی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’میں تو ایک بیوہ ہوں اور اگر حکومت بیوہ کو یہ پیسے نہیں دے سکتی تو پھر کون مستحق ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

باجوڑ کی تحصیل خار کی 45 سالہ چھ بیٹیوں اور دو بیٹوں کی والدہ پروین بی بی (فرضی نام) دو کمروں کے ایک کچے مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا بڑا بیٹا اب کلاس پنجم کا طالب علم ہے اور شوہر بیماری کی وجہ سے گذشتہ دو سالوں سے کام کاج کے قابل نہیں۔

پروین بی بی کئی سالوں سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے لیتی تھیں جس سے گھر کے خرچے کا تھوڑا بہت بندوبست ہو جاتا تھا۔ انہیں بھی چھ ماہ قبل اس پروگرام سے خارج کر دیا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے پروین نے کہا کہ وہ تو ایک غریب عورت ہیں اور ان کے گھر میں دو وقت کی روٹی بھی مشکل سے ملتی ہے۔ ان کی ایک بیٹی گھر میں سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہیں جس پر وہ ان کے والد کے لیے صرف دوائیاں بڑی مشکل سے خرید لیتے ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ اس مہنگائی کی دور میں چار ہزار روپے مہینے کے کچھ بھی نہیں لیکن ایک امید ضرور ہوتی ہے کہ چلو کچھ پیسے تو ملتے تھے، اب وہ امید بھی چھین لی گئی ہے۔

پروین بی بی نے وزیراعظم عمران خان اور احساس کفالت پروگرام کی چیئرپرسن ثانیہ نشتر سے مطالبہ کیا کہ اگر ان کی حکومت حقیقی معنوں میں غریب لوگوں کی خیر خواہ ہے تو ان جیسے ہزاروں لاچار خاندانوں کو دوبارہ اس پروگرام میں شامل کیا جائے تاکہ وہاس مالی مشکل سے نکل سکیں۔

ضلع باجوڑ میں نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری کے نام سے بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام نے فروری سے لے کر اگست 2021 میں ایک سروے کیا تھا جس کا مقصد نئے مستحقین کو اس پروگرام میں شامل کرنا تھا۔

تاہم جب سروے کے بعد سپورٹ پروگرام کی ویب سائٹ پر ڈیش بورڈ کو چیک کیا گیا تو اس میں مستحقین کی تعداد میں 26 ہزار کی کمی اۤئی تھی۔ بعد میں دفتر ذرائع سے معلوم ہوا کہ نئی انٹری کے بعد پہلے سے رجسٹرڈ 26 ہزار افراد کو نکالا گیا ہے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اۤغاز پر ضلع باجوڑ سے سال 2008 میں 10 ہزار مستحقین کو شامل کیا گیا تھا تاہم بعد میں سال 11-2010 میں سروے کے ذریعے  مستحقین کا دوبارہ انتخاب عمل میں لایا گیا اور یہ تعداد 56 ہزار تک پہنچ گئی۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی تو اس نے احساس کفالت پروگرام میں مزید اور سب سے زیادہ مستحق افراد کو شامل کرنے کے لیے ایک نیا سروے کیا جس میں پرانے مستحقین کی بھی انٹری کی گئی۔ تاہم پرانے مستحقین جو پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں شامل کیے گئے تھے ان کو نکال دیا گیا۔ ان متاثرین کی تعداد 26 ہزار ہے۔

باجوڑ کی تحصیل ماموند سے تعلق رکھنے والے گل جان کئی سال قبل سعودی عرب میں مزدوری کرتے تھے۔ ایک دن وہاں ایک ٹریفک حادثے میں وہ دونوں ٹانگوں سے معذور ہوگئے جس کے بعد گل جان کو مجبوراً اپنے وطن واپس آنا پڑا۔

ان کا ایک غم تو یہ تھا کہ وہ عمر بھر کے لیے معذور ہوگئے اور دوسرا یہ کہ پاسپورٹ پر بیرون ملک سفر کی وجہ سے گل جان کی بیوی کو بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام سے نکال دیا گیا۔

وہ معذوری کی حالت میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام آفس کے ہر ہفتے چکر لگاتے ہیں۔

پروگرام کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی نظام نہیں ہے کہ نکالے گئے لوگوں کو اپیل کا حق دیا جائے یا دوبارہ شامل کیا جائے۔

بعض عوامی حلقوں کا الزام ہے کہ یہ لوگ سیاسی انتقام کی بنیاد پر نکالے گئے ہیں کیوں کہ حکومت کی یہ بات ہر گز درست نہیں ہے کہ ان افراد کو اب امداد کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق نکالے گئے افراد میں سے 90 فیصد سے زیادہ مستحق لوگ ہیں۔

ان میں ایسی بیوہ خواتین بھی شامل ہیں جن کے شوہروں نے پاسپورٹ پر بیرون ملک سفر کیا تھا لیکن اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کو نکال دیا گیا ہے۔

سال 2019 میں سروے سے پہلے جن غیر مستحق لوگوں کو نکالا گیا تھا اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ یا تو ان کے خاندان کے افراد نے پاسپورٹ پر بیرون ملک سفر کیا تھا، سرکاری ملازم تھے، شوہر کے موبائل کا خرچہ ایک ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ تھا، نادرا سے شناختی کارڈ بنوانے کے لیے تین ایگزیکٹیو ٹوکن لیے تھے یا ان کے نام پر گاڑی رجسٹرڈ تھی۔

ان شکایات کے جواب کے لیے اسلام آباد میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام تھا کے اعلیٰ اہلکاروں سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اجمل خان نے بتایا کہ نیشنل سوشیو اکنامک رجسٹری (این ایس اۤر سی) سروے میں اساتذہ نے دلچسپی نہیں لی تھی اور جلد بازی میں فارم پر کر کے ذیادہ تر لوگوں کی غلط معلومات درج کی ہیں۔

اجمل خان کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کے لیے اگر کوئی سروے کرنا ہے تو یہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے عملے کے ذریعے کیا جائے کیوں کہ اساتذہ نےسروے میں بہت ساری غلطیاں کی ہیں جس کی وجہ سے اب مستحق لوگ بھی اس پروگرام کا حصہ نہیں رہے۔

احساس کفالت پروگرام کا شمار دنیا کے پانچ بہترین سوشل سیفٹی نیٹس میں ہوتا ہے اور اس  پروگرام کا بنیادی مقصد ان خاندانوں کو مدد فراہم کرنا ہے جو غربت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔

باجوڑ کے عوام کا کہنا ہے کہ چوں کہ مہنگائی کا دور اور غربت میں اضافہ بھی ہوا ہے اس لیے لوگوں کو نکالنے کی بجائے شامل کرنا چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان