’ہراساں‘ کیے جانے کے خلاف پی ٹی آئی کی عدالت میں درخواست

پی ٹی آئی کی اپنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے گھروں پر مبینہ طور پر چھاپے مارنے اور ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کی کال پر اتوار کو ملک بھر میں بڑی تعداد میں لوگ ان کی حمایت میں نکلے تھے (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف نے اپنے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے گھروں پر مبینہ طور پر چھاپے مارنے اور ہراساں کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جسے سماعت کے لیے مقرر کر لیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما علی نواز اعوان نے جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درحواست دائر کی جس میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی پولیس اسلام آباد، آئی جی پنجاب، ڈی جی ایف آئی اے اور ڈی جی ایف آئی اے سائبر ونگ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کے ’گھروں پر غیر قانونی چھاپے مارے جا رہے ہیں اور گھر والوں کو ہراساں‘ کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’اظہارِ رائے کی آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔‘

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پارٹی کارکنوں کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے روکا جائے اور ’سیاسی بنیادوں پر چادر چار دیواری پامال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جائے۔‘

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی یہ درخواست آج یعنی جعمرات کو ہی سماعت کے لیے مقرر کر لی گئی ہے جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔

فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کہ سوشل میڈیا ہیڈ ارسلان خالد کے گھر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور یہ سب حکومت کی تبدیلی کے بعد ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس وقت آپ کو سمجھاتے رہے ہیں جس پر فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے اعتراف کیا کہ بہت ساری ہماری باتیں مانتے تو آج ہمارا یہ حال نہ ہوتا۔ ’تب کچھ لوگ جو کچھ کروا رہے تھے آج وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں۔‘

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئین پر عمل درآمد ضروری ہے اسی میں بنیادی حقوق ہیں۔

عمران خان کی برطرفی کے بعد سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے مسلسل کہا جا رہا ہے کہ ان کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ ان کے گھروں پر چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔

اس حوالے گذشتہ روز پشاور میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں شرکا سے خطاب کے دوران عمران خان نے بھی کہا تھا کہ سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ ’اگر سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن بند نہیں کیا گیا تو آپ کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔‘

اسی طرح پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے بھی ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ’پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے کارکنان کے گھروں پر چھاپے، تلاشیاں، فیملی، عورتوں کی چادر چار دیواری کی بے حرمتی۔ کیا ہو گیا ہے آپ کو؟ حوصلہ کریں۔‘

جبکہ بعض ٹوئٹر اکاؤنٹس اور فیس بک پوسٹس پر بھی مبینہ چھاپوں اور ہراساں کیے جانے کے واقعات کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو ہراساں کرنے یا ان کے گھروں پر چھاپے مارنے کے حوالے سے تاحال کوئی باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔ وہ جعمہ صبح دس بجے ذاتی حیثیت میں طلب کیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان