پاکستان جونیئر لیگ: پی سی بی کا ’اچھوتا‘ منصوبہ

رمیز راجہ کے مطابق اس لیگ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کو بھی دعوت دی جائے گی جو معقول معاوضے پر لیگ کا حصہ بنیں گے۔

رمیز راجہ نے ایک ویڈیو پیغام میں اسے وقت کی ضرورت اور ایک دیرینہ منصوبہ قرار دیا ہے (پاکستان کرکٹ بورڈ)

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے ایک انقلابی منصوبے ’پاکستان جونیئر لیگ‘ متعارف کروا دی ہے جس میں مختلف شہروں کے نام پر جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیمیں پی ایس ایل کی طرز پر بنائی جائیں گی۔

پی جے ایل کے نام سے اس لیگ کا اعلان کرتے ہوئے رمیز راجہ نے ایک ویڈیو پیغام میں اسے وقت کی ضرورت اور ایک دیرینہ منصوبہ قرار دیا ہے۔

انہوں نےاپنے پیغام میں نوجوانوں کی کرکٹ پر زور دیتے ہوئے اس منصوبے کو قومی کرکٹ کی بنیادی ضرورت قرار دیا۔ وہ اسے ایک انفرادی اور اچھوتا منصوبہ قرار دیتے ہوئے بہت زیادہ پرجوش نظر آئے ان کے خیال میں نوجوانوں کے لیے اس سے بہتر کوئی منصوبہ نہیں جس میں نوجوانوں کو وی آئی پی پروٹوکول ملے گا اور اعلیٰ معیار کی کرکٹ کوچنگ۔

لیگ کیسی ہو گی؟

جونئیر لیگ کا باقاعدہ اعلان اور اس کے قوانین تو کچھ عرصہ بعد ہی سامنے آسکیں گے لیکن ابتدائی طور پر اسے جونیئر پاتھ ویز کی ایک کڑی قرار دیا ہے جس میں 100 نوجوان کھلاڑیوں کو منتخب کر کے 30 ہزار روپے ماہانہ مشاہرہ دیا جائے گا اور انہیں اعلی ترین کرکٹ ماحول میں غیر ملکی کوچز کی نگرانی میں تربیت دی جائے گی۔

جونیئر لیگ کے لیے جو ٹیمیں بنائی جائیں گی ان کے کھلاڑی ڈرافٹ کے ذریعے منتخب کیے جائیں گے۔

پی سی بی اس لیگ کے لیے فرنچائز حقوق فروخت کرے گا اور فرنچائز اپنے لیے کھلاڑی منتخب کرسکیں گی۔

غیر ملکی کھلاڑی

رمیز راجہ کے مطابق اس لیگ میں غیر ملکی کھلاڑیوں کو بھی دعوت دی جائے گی جو معقول معاوضے پر لیگ کا حصہ بنیں گے۔ سینئیر غیر ملکی کھلاڑی پی ایس ایل میں پہلے ہی شامل ہیں اب نوجوان کھلاڑی بھی پاکستان آسکیں گے۔

کتنی عمر تک کے کھلاڑی ہوں گے

اگرچہ پی سی بی نے کوئی حتمی شرائط نہیں بتائی ہیں تاہم رمیز راجہ کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ انڈر 19 کھلاڑی اس کا حصہ ہوں گے لیکن کم از کم عمر کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ آئی سی سی نے کم عمر کھلاڑیوں کے لیے علیحدہ شرائط پہلے ہی رکھی ہوئی ہیں اس صورت میں پی سی بی کو کوئی ایک حد مقرر کرنا ہوگی۔

لیگ سے کیا فائدہ ہوگا؟

رمیز راجہ سمجھتے ہیں کہ اس لیگ سے چھوٹے شہروں کے نوجوان کھلاڑیوں کو بہت فائدہ ہوگا کیونکہ سینیئر کرکٹ میں بہت زیادہ ٹیلینٹڈ کھلاڑی ہونے کے باعث انڈر 19 بری طرح نظر انداز ہو رہے ہیں اور جتنا وہ انتظار کریں گے ان کی کرکٹ میں کمی آتی جائے گی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھ سے والدین آکر پوچھتے تھے کہ میں اپنے دس، بارہ سال کے بچے کو کہاں کرکٹ کھلاؤں۔ ہر جگہ زیادہ عمر کے لڑکے کھیل رہے ہیں۔‘ 

رمیز راجہ کے خیال میں اس لیگ سے انہیں موقع ملے گا اور وہ ابتدائی عمر میں ہی کرکٹ کے پروفیشنل ماحول کو اپنا سکیں گے۔ 

پی سی بی کی پھرتیاں

پی سی بی نے تیزی سے کام کرتے ہوئے اس لیگ میں دلچسپی رکھنے والے سپانسرز، فرنچائز خریدار اور لائیو سٹریم براڈ کاسٹرز سے درخواستیں طلب کر لی ہیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ اس لیگ کو مکمل پروفیشنل انداز میں چلانا چاہتا ہے۔

کرکٹ بورڈ کا یہ انقلابی منصوبہ اپنی طرز کا دنیا میں پہلا منصوبہ ہے اور اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے تو یقینی طور پر دوسرے ممالک تک پھیل جائے گا لیکن اس کی کامیابی میں سب سے بڑی کمی گلیمر کا نہ ہونا ہوگا۔ کیونکہ سپانسرز بھی اپنا پیسہ مشہور کھلاڑیوں پر لگانا  چاہتے ہیں۔

اس لیے ممکن ہے کہ پی سی بی خود اس کی سب سے بڑی سپانسر ہو۔ تاہم فرنچائز خریدنے والے بہت لوگ ہوں گے، کیونکہ فرنچائز مالکان کے لیے اس لیگ کے ذریعہ مزید راہیں ہموار ہو سکتی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ