مقبوضہ بیت المقدس: دوران تشدد اسرائیلی حکومت تقسیم کا شکار

یونائیٹڈ عرب لسٹ نامی سیاسی جماعت نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے الاقصیٰ میں تشدد سے نمٹنے پر اپنی حکومتی رکنیت معطل کر رہی ہے اور اگر حالات تبدیل نہ ہوئے تو وہ باضابطہ طور پر مستعفی ہونے پر غور کرے گی۔

مقبوضہ بیت المقدس میں جھڑپوں کی وجہ سے اسرائیل کی مخلوط حکومت پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

ان جھڑپوں کی وجہ سے ماہ رمضان میں کشیدگی بڑھ گئی ہے جو اتوار کو بھی جاری رہی جس کے نتیجے میں 18 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شارع زیڈیک اسپتال کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ بسوں پر پتھراؤ کیا گیا اور ان کی کھڑکیاں توڑی گئیں جس کے نتیجے میں سات افراد کو ہلکے زخم آئے جن کا علاج کیا گیا۔

اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے 18 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے اور وزیر عوامی سلامتی امور بار لیو نے کہا ہے کہ اسرائیل ’ہر اس شخص کے خلاف سخت کارروائی کرے گا جو اسرائیلی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کرنے کی جرات کرے گا۔‘

اتوار کے روز ہونے والا تصادم دو روز قبل مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ہونے والی جھڑپوں کے مقابلے میں کم پرتشدد تھا لیکن ان کی وجہ سے ایک چھوٹی لیکن اہم عرب جماعت اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کے حکمران اتحاد میں اپنی رکنیت کا جائزہ لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔

اسرائیلی حکومت میں شامل ’یونائیٹڈ عرب لسٹ‘ نامی جماعت کا تعلق ملک کی 21 فیصد عرب اقلیت سے ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس جماعت نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے الاقصیٰ میں تشدد سے نمٹنے پر اپنی حکومتی رکنیت معطل کر رہی ہے اور اگر حالات تبدیل نہ ہوئے تو وہ باضابطہ طور پر مستعفی ہونے پر غور کرے گی۔

نفتالی بینیٹ کے اتحاد کے پاس پارلیمنٹ کی 120 میں سے 60 نشستیں ہیں جن میں سے چار ’یونائیٹڈ عرب لسٹ‘ کی ہیں۔

رواں ماہ جب نفتالی بینٹ  کی قوم پرست پارٹی کے ایک قانون ساز نے استعفیٰ دیا تو وہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کھو بیٹھے تھے۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ’یونائٹڈ عرب لسٹ‘ نے کہا ہے کہ ’اگر حکومت یروشلم کے عوام کے خلاف اپنے اقدامات جاری رکھتی ہے... تو ہم ایک بلاک کے طور پر مستعفی ہو جائیں گے۔‘

یہ اعلان مسجد اقصیٰ کے احاطے اور اس کے آس پاس ہونے والے پرتشدد واقعات میں 20 سے زائد فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے زخمی ہونے کے چند گھنٹوں بعد کیا گیا۔

اے ایف پی کے مطابق اتوار کی صبح  پولیس نے بتایا کہ ’سینکڑوں‘ فلسطینی مظاہرین نے یہودی زائرین کی آمد سے کچھ دیر قبل مسجد کے احاطے میں پتھر جمع کرنے شروع کر دیے تھے۔

یہودیوں کو اس جگہ پر جانے کی اجازت ہے لیکن انہیں یہاں عبادت کی اجازت نہیں۔ یہ یہودیت کا مقدس ترین  اور اسلام میں تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ اس کی فورسز مظاہرین کو ’ہٹانے‘ اور ’دوبارہ نظم و ضبط قائم کرنے‘ کے لیے احاطے میں داخل ہوئی تھیں۔

فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ جھڑپوں میں 19 فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے کم از کم پانچ فلسطینیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

22 مارچ سے اب تک اسرائیل کے خلاف حملوں میں مجموعی طور پر 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق اسی عرصے کے دوران 22 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

جمعہ کی صبح مسجد اقصیٰ کے اندر  اور احاطے میں پولیس کی فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس پر مسلم ممالک کی جانب سے شدید مذمت کی گئی۔ ان جھڑپوں کے دوران تقریبا 150 افراد زخمی ہوئے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا