کشمیر کے 14ویں وزیراعظم سردار تنویر الیاس کون ہیں؟

سردار تنویر الیاس سیاسی دوروں کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال اور دوسری جماعتوں سے ’الیکٹ ایبلز‘ پی ٹی آئی میں شامل کرنے کے باعث ’ہیلی کاپٹر بابو‘ اور ’کشمیر کے ترین‘ کے نام سے مشہور ہیں۔

سردار تنویر الیاس پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 14ویں وزیر اعظم منتخب ہو گئے (تصویر: تنویر الیاس میڈیا سیل)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے ہی منتخب وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے بعد پارٹی کے صدر سردار تنویر الیاس کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا ہے۔

سردار تنویر الیاس نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 14ویں وزیراعظم کی حیثیت سے آج حلف اٹھایا ہے۔

اس سے قبل پی ٹی آئی سے ہی تعلق رکھنے والے وزیر اعظم سردار عبدالقیوم نیازی نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو ہونے والے وزیر اعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا اور یوں سردار تنویر الیاس بلا مقابلہ منتخب ہو گئے۔

گذشتہ سال ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے 12ویں عام انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سازی کا عمل شروع کیا تو 13ویں وزیر اعظم کے طور پر سردار تنویر الیاس کا نام سامنے آیا تھا۔

اس دوران وزارت عظمیٰ کے حصول کے لیے خطے میں پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود چودھری اور سردار تنویر الیاس کے درمیان زبردست کشمکش ہوئی جس کے نتیجے میں ان دونوں کو چھوڑ کر عمران خان نے نسبتاً غیر معروف سردار عبدالقیوم نیازی کو وزیر اعظم نامزد کر دیا۔

بعد ازاں سردار تنویر الیاس جماعت کی مرکزی قیادت کی حمایت سے بیرسٹر سلطان کو پاکستان کے زیر اتنظام کشمیر کا صدر نامزد کروانے کے ساتھ ساتھ ان سے پارٹی کی صدارت واپس لینے میں بھی کامیاب ہو گئے۔

اس دوران ان پر اپوزیشن اور اپنی جماعت کے  لوگوں کی جانب سے وزرات عظمیٰ کے لیے پیسے کے استعمال کا الزام لگتا رہا جس کی تنویر الیاس نے کبھی کھل کر تردید بھی نہیں کی۔

تنویر الیاس سردار عبدالقیوم نیازی کی کابینہ میں سینیئر وزیر رہے تاہم اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد عبدالقیوم نیازی نے انہیں تین دیگر وزراء اور ایک مشیر سمیت برطرف کر دیا تھا۔

سردار تنویر الیاس کون ہیں؟

سردار تنویر الیاس کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پونچھ کے بنگوئیں نامی علاقہ سے ہے۔ ان کے والد سردار الیاس سعودی عرب کے معروف کاروباری گروپ ’تمیمی‘ کے  صدر ہیں۔

 ان کے چچا سردار صغیر چغتائی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن تھے اور دو ماہ قبل اپنی جماعت مسلم کانفرنس چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے کے محض چند دن بعد آزاد پتن کے قریب ایک ٹریفک حادثے کا شکار ہوئے۔

سردار تنویر الیاس نے گذشتہ سال ہی عملی طور پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی انتخابی سیاست میں قدم رکھا اور جولائی 2021 میں ہونے والے انتخابات میں حلقہ ایل اے 15 باغ دو سے کامیاب ہوئے ہیں۔

ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی کے سردار ضیا القمر اور سابق وزیر اطلاعات مشتاق منہاس تھے۔ تنویر الیاس نے 19825 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی اور ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی کے ضیا القمر 14558 ووٹ لے سکے۔

سردار تنویر الیاس کا آبائی انتخابی حلقہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اس حلقے میں پی ٹی آئی کی مقامی تنظیم کے بعض عہدیداروں اور اس حلقے سے الیکشن لڑنے کے خواہشمند کارکنوں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا رہا تاہم وہ یہ انتخاب جیتنے میں کامیاب رہے۔

کہا جا رہا ہے تنویر الیاس کی کامیابی میں جماعت اسلامی کے امیدوار عبدالرشید ترابی کا اہم کردار ہے جو انتخابات سے چند روز قبل ان کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔

سردار الیاس کا نام پہلی مرتبہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد کے سب سے بڑے شاپنگ مال ’سینٹورس‘ کی تعمیر شروع ہوئی۔ وہ اس شاپنگ مال کے شراکت داروں میں سے ایک ہیں۔

تنویر الیاس چھوٹی بڑی 13 کمپنیوں پر مشتمل سردار گروپ آف کمپنیز کے صدر ہیں اور ان کا گروپ رئیل سٹیٹ کے علاوہ ٹائل مینوفیکچرنگ، آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر سمیت مختلف شعبہ جات میں کام کر رہا ہے۔

گذشتہ چند سالوں میں اس گروپ نے میڈیا کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ہے۔ سردار میڈیا گروپ نامی کمپنی کے پاس چار ٹی وی چینلز اور چار ایف ایم ریڈیو چینلز کے لائسنس موجود ہیں تاہم ان پر ابھی باقاعدہ کام کا آغاز نہیں ہوا۔

ایشیئن نیوز کے نام سے ایک اردو اخبار بھی آزمائشی اشاعت کے بعد بند ہو چکا ہے۔

حیرت انگیز طور پر ان کے سبھی کاروبار اور تمام تر سرمایہ کاری پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے باہر ہے۔

مریم نواز نے گذشتہ سال انتخابی مہم کے دوران اپنی ایک تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ تنویر الیاس نے میاں نواز شریف کو سینیٹ ٹکٹ کے بدلے پارٹی فنڈ میں 50 کروڑ دینے کی مبینہ پیش کش کی تھی تاہم سردار تنویر الیاس نے کبھی اس دعوے کی تردید نہیں کی۔

2018 ہی میں انہیں پنجاب کی نگران کابینہ کا حصہ بنایا گیا۔

پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد انہیں پہلے سرمایہ کاری بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا اور پھر وزیر اعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی مقرر ہوئے۔

عمران خان کی قربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کی اور پاکستان تحریک انصاف کے مقامی صدر بیرسٹر سلطان کے ساتھ اختلافات کی بنا پر کئی تنازعات کا شکار ہوئے۔

سردار تنویر الیاس عملی سیاست میں نوارد ہیں مگر بڑے کاروباری گروپ کے مالک ہونے کی وجہ سے مقتدر شخصیات کے ساتھ قربت بڑھانے میں انہیں زیادہ وقت نہیں لگا۔

انہوں نے جتنا جلدی اپنا سیاسی قد کاٹھ نکالا، اسی تیزی سے سیاسی اور سماجی تنازعات کا بھی شکار ہوئے۔

سیاسی دوروں کے لیے ہیلی کاپٹر کے استعمال اور دوسری جماعتوں سے ’الیکٹ ایبلز‘ توڑ کر پی ٹی آئی میں شامل کرنے کے باعث وہ ’ہیلی کاپٹر بابو‘ اور ’کشمیر کے ترین‘ کے نام سے مشہور ہیں۔

من پسند امیدواروں کے لیے پارٹی ٹکٹ اور ووٹ خریدنے کے کئی الزامات کے ساتھ ساتھ تنویر الیاس پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے انتخابات میں من پسند نتائج حاصل کرنے کے لیے حساس ادارے کے ایک افسر کو بھاری رقم دی، جسے کے بعد انہیں الزامات کی وجہ سے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

تنویر الیاس سیاسی تنازعات کے علاوہ کئی سماجی تنازعات کا بھی شکار رہتے ہیں۔

گذشہ سال قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے دوران انہیں اس وقت تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے الیکشن کمیشن میں جمع کروائی گئی اپنے اثاثوں کی تفصیل میں ایک مسجد کو بھی اپنی ملکیت ظاہر کیا تھا۔

تنویر الیاس کو جنسی ہراسانی کے الزامات کا بھی سامنا ہے اور اسلام آباد کی ایک عدالت نے ایک نوجوان کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ اس عدالتی حکم کو تنویر الیاس کے وکلا نے ہائی کورٹ میں چلینج کر رکھا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان